اورنج ٹرین ، کیا کام کی کوالٹی چیک کرنے کا میکنزم ہے ، ایسا نہ ہو دھڑام سے نیچے آجائے: سپریم کورٹ

اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لئے بیس مئی کی ڈیڈ لائن دے دی، عدالت نے تین تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی طلب کرتے ہوئے کہامقررہ وقت میں کام مکمل نہ ہواتوگارنٹی ضبط کرلی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین پراجیکٹ کیس کی سماعت کی عدالت نے 3 تعمیراتی کمپنیوں سے ایک ایک کروڑ کی گارنٹی طلب کرتے ہوئے کہا 20 مئی تک کام مکمل نہ ہوا تو گارنٹی ضبط کر لی جائے گی۔عدالت نے جسٹس ریٹائرڈ جمشید اور جسٹس عبد الستار اصغر میں سے کسی ایک کو ٹیکنیکل کمیٹی کا سربراہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا موجودہ سربراہ جسٹس زاہد حسین کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ پنجاب حکومت اس پر بھی غور کرے۔عدالت نے پراجیکٹ ڈائریکٹر فضل حلیم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پراجیکٹ ڈائریکٹر کی وجہ سے کام تاخیر کا شکار ہوا ہے۔جسٹس گلزار احمد کنٹریکٹر کام نہیں کرتے تو انہیں اٹھا کر پھینک دیں جیل میں ڈال دیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا پراجیکٹ ڈائریکٹر تعمیراتی کمپنیوں سے بلیک میل ہورہے ہیں، تینوں تعمیراتی کمپنیاں ایک ارب کی گارنٹی دیں، مقررہ تاریخ تک کام مکمل نہ ہونے پر گارنٹی ضبط ہوگی۔جسٹس گلزار نے اورنج ٹرین منصوبے کی رفتار پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ کچھ کر نہیں رہے،ڈیڈ لائن پرڈیڈ لائن مانگ رہے ہیں، آپ نے پہلے بھی گارنٹی دی اوربیان حلفی پورانہیں ہوا، تو نعیم بخاری نے کہا اگر اب ڈیڈلائن مکمل نہ ہوئی تو جیل بھیج دیں، جس پر جسٹس گلزار نے کہا منصوبے کے حوالے سے بہت زیادہ فکر مند ہوں۔وکیل تعمیراتی کمپنی نے کہا ایک ارب کی گارنٹی نہیں دے سکتے، آپ میرے موکل کو جیل بھیج دیں، دو ارب کی گارنٹی پہلے دے چکے ہیں، ڈیڑھ ارب روپے کے واجبات باقی ہیں، میٹرو ٹرین پر خطیر رقم خرچ ہوئی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا یہ قومی مفاد کا منصوبہ ہے، جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا منصوبے پر تعمیراتی کام کی کوالٹی چیک کرنے کا کوئی میکنزم ہے یا نہیں، ایسا نہ ہو کہ پراجیکٹ دھڑام سے نیچے آگرے، جس پر پراجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا ہمارے کنسلٹنٹ تعمیراتی کام کی نگرانی کر رہے ہیں،بعدازاں عدالت نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کے لئے بیس مئی کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...