سب سن لیں!ملک کے لئے فائدہ مند نہ ہونے والا وزیر بدل دونگا: عمران

اورکزئی، پشاور (نوائے وقت رپورٹ، ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سارے وزیروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جو میرے ملک کیلئے فائدہ مند نہیں ہوگا اس کو تبدیل کرکے اس وزیر کو لے کر آئوں گا جو میرے ملک کیلئے فائدہ مند ہو۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکم پر غلط فیصلوں سے قبائلی علاقوں میں حالات بگڑے۔ قبائلی علاقوں میں خراب حالات کا ذمہ دار وہ حکمران ہے جس نے امریکہ کے کہنے پر فیصلے کئے۔ بھڑکانے اور مسائل کا کوئی حل نہ دینے سے نقصان ہوگا۔ فوج کیخلاف بات کرنے اور نعرے لگانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے آئندہ بھی کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سن لیں جو وزیر ملک کیلئے فائدہ مند نہیں ہوگا‘ اسے تبدیل کر دوں گا۔ میں نے ٹیم کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا ہے۔ اس وزیر کو لائوں گا جو ملک کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ ہم صرف اللہ کو جوابدہ ہیں۔ میرا مقصد اپنی قوم کو جتوانا ہے۔ عثمان بزدار اور محمود خان اپنی ٹیم پر نظر رکھیں، اچھا کپتان ایسا ہی کرتا ہے۔ اورکزئی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کاکہنا تھا کہ جب یہاں جنگ شروع ہوئی تو میں نے کہا کہ امریکہ کے کہنے پر پاکستانی فوج کو یہاں نہیں بھیجا جائے کیونکہ قبائلی علاقے کے عوام ہی ہماری فوج تھی‘ لیکن بدقسمتی سے اس وقت کے حکمران کو ان علاقوں اور یہاں کی روایات‘ تاریخ کا پتہ نہ تھا۔ انہوں نے کہا جو قبائلی علاقوں کی تباہی کے بارے میں یہاں سے باہر موجود لوگوں کو نہیں پتہ‘ اس میں پاک فوج کا کوئی قصور نہیں تھا بلکہ اس حکمران کا تھا جس نے امریکہ کے کہنے پر فوج کو قبائلی علاقے میں بھیجا۔ اس میں ہمارے جوان بھی شہید ہوئے اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عمران خان نے کہا کہ ان علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کو جو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا‘ وہ یہاں کے لوگ یا میں جانتا ہوں۔ میں قبائلی علاقوں میں پھر رہا ہوں کیونکہ ان کے درد کا احساس ہے۔ پاکستان کا کوئی وزیر اعظم اتنا ان علاقوں میں نہیں گھوما جتنا میں گھوم رہا ہوں۔ قبائلی عوام کویقین دلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا‘ گھر اور کاروبار تباہ ہوئے‘ اس پر ہم آپ کی مدد کریں گے اور یہاں کے عوام کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہا پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) ایک نئی تنظیم ہے جو پشتونوں اور قبائلی علاقوں کی تکلیف کی بات کرتی ہے۔ وہ ٹھیک بات کرتی ہے کہ لوگوں کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا اور نقل مکانی کرنی پڑی جنگ میں بے قصور لوگ مارے جاتے ہیں‘ لیکن جس طرح کا یہ وہ لہجہ اختیار کررہے ہیں وہ ہمارے ملک کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔ اس وقت تکلیف سے گزرنے والے لوگوں کو اپنی فوج کے خلاف کرنا۔ اس طرح کے نعرے لگانا‘ لوگوں کے دکھ و درد پر نمک چھڑک کر بھڑکانا اور کوئی حل پیش نہ کرنا‘ اس سے پاکستان اور قبائلی علاقے کوکیا فائدہ ہوگا؟ بُرے وقت میں سب سے زیادہ میں نے آواز اٹھائی‘ لیکن آج یہ سوچنا ہے کہ ہم نے آگے کیسے بڑھنا ہے۔ یہاں کے حالات کیسے بہتر کرنے ہیں‘ بچوں کو تعلیم دینی ہے‘ اصل چیلنجز یہ ہیں۔ انہوں نے کہا یہاں کے عوام کیلئے حل یہ ہے کہ ان کی مدد کریں۔ ان سے ہونے والے ظلم کا معاوضہ دیں۔ آئی ڈی پیز کے گھر ٹھیک کرنے کیلئے پیسہ ادا کریں اور اس کیلئے خیبر پی کے حکومت آپ کی مدد کرے گی۔ میری حکومت کا سب سے بڑا چیلنج ہے کہ میں نے نوجوانوں کو نوکریاں دینی ہیں۔ انہیں سود کے بغیر قرضے دیئے جائیں گے۔ ہم نے انہیں ہنر سکھانا ہے۔ اس ملک کی طاقت ہے کہ یہاں کے 60 فیصد لوگ 30 سال سے کم ہیں۔ اگر ہم انہیں ہنر سکھائیں گے تو یہی اس ملک کو اٹھا کر کہیں سے کہیں لے جائیں گے۔ لڑکیوں کو اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی سکھا دیں تو گھر بیٹھے کام کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری کوشش ہوگی کہ قبائلی علاقوں کو اوپر اٹھائیں۔ نوجوانوں کو تعلیم دیں‘ باہر سے سرمایہ کاری لائیں تاکہ یہاں سے نوجوانوں کو کراچی‘ اسلام آباد‘ پشاور نہ جانا پڑے اور انہیں یہیں روزگار ملے۔ انہوں نے کہا کہ پورے قبائلی علاقوں میں ہیلتھ کارڈ دیا جائے گا۔ حکومت نے مدرسے کے بچوں کی کبھی فکر نہیں کی۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ مدرسے کے بچے میرے بچے ہیں اور ہم تمام مدرسوں کی ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ان پر توجہ دیں گے۔ جن لوگوں نے یہاں حکومت کی‘ جس طرح کی انہوں نے چوری کی اور ملک لوٹا‘ اس سے ملک کا قرضہ 6 ہزارسے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔ پہلے پرویز مشرف نے انہیں این آر او دیدیا۔ پرویز مشرف نے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا منی لانڈرنگ کا کیس بند کر دیا۔ پرویز مشرف نے شریف خاندان کو سعودی عرب جانے دیا۔ آصف زرداری کو 2008ء میں این آراو دیدیا گیا۔ سارے کیس معاف کر دیئے گئے۔ یہ لوگ واپس آئے تو ملک پر قرضے چڑھنے لگے اور ان کی دولت بڑھنے لگی۔ نوازشریف کے بچے لندن میں بیٹھ کر ارب پتی بن گئے۔ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کے بیٹے کہتے ہیں وہ پاکستانی نہیں۔ وہ جوابدہ ہی نہیں۔ کبھی زرداری کہتے ہیں کہ اس حکومت کو جانا ہوگا تو کبھی فضل الرحمن حکومت کو جانے کا کہتے ہیں۔ ان کو ڈر ہے عمران خان 2 سال بھی رہے گا تو یہ سب جیل میں ہونگے۔ پچھلے دس سال حکمرانی کی‘ چوری کی اور ملک کو لوٹا۔ جب سے ہماری حکومت آئی ہے‘ یہ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں‘ حکومت فیل ہو گئی۔ ادھر بلاول ادھر فضل الرحمن کہتے ہیں کہ حکومت ہٹا دیں گے۔ ان کو جمہوریت خطرے میں نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کبھی کسی کو سیاست کرنے نہیں دی۔ اب شہباز شریف اور اس کے بچوں کی کرپشن اور منی لانڈرنگ سامنے آگئی ہے۔ ملک پر قرضے اس لئے بڑھے کیونکہ مشرف نے نوازشریف اور زرداری کو این آر او دیا۔ صرف ایک دن سود کی مد میں 6 ارب روپے سے زائد دیتے ہیں۔ اپنی ٹیم پر نظر رکھنا ہمارا کام ہے۔کوئی کام نہیں کررہا تو اس کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کر دیا جائے گا۔ اچھا کپتان میچ جیتنے کیلئے اپنی ٹیم پر کڑی نظر رکھتا ہے۔ نئے کھلاڑی لاتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیرِاعظم عمران خان نے جمعہ کو پشاور میں شوکت خانم میموریل ٹرسٹ ہسپتال کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا۔ وزیراعظم نے زیر علاج مریضوں کی عیادت اور ان سے بات چیت کی۔ وزیراعظم نے ہسپتال انتظامیہ اور عملے سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ہسپتال میں مہیا کردہ سہولیات اور عملے کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔ وزیراعظم نے افغانستان سے تعلق رکھنے والے زیر علاج مریضوں سے بھی بات چیت کی۔افغان شہریوں نے وزیراعظم سے افغانستان میں کینسر ہسپتال بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ افغان شہری نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ سے ملاقات خوش قسمتی سمجھتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ پیغام میں کہا ہے کہ شوکت خانم ہسپتال پشاور میں کلینیکل اینڈ ریڈی ایشن اونکالوجی ڈیپارٹمنٹ کا افتتاح کیا۔ ڈیپارٹمنٹ میں 2 جدید ترین مشینیں لگائی گئی ہیں۔ اس سنٹر سے افغانستان سے آئے مریض بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ سنٹر میں 2020 میں آپریشن بھی شروع ہوجائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن