شکر گڑھ/ نارووال (دلشاد شریف سے+ محمد ہمایوں سے) 800 بھارتی سکھ یاتریوں کا دورہ کرتار پور۔ بیساکھی تقریبات میں شرکت کی۔ زیرو پوائنٹ تک نگر کیرتن کا جلوس نکالا گیا۔کرتار پور پہنچنے پر یاتریوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ پاکستانی حکام کے حسن سلوک اور سہولیات پر یاتری انتہائی خوش اور حکومت کے شکر گزار تھے۔ بیساکھی تقریبات میں شرکت کے لئے براستہ واہگہ پاکستان آنے والے 800 سے زائد سکھ یاتری کرتار پور پہنچے۔ تقریبات میں شرکت کے لیے یاتری گورودوارہ ڈیرہ صاحب لاہور سے بیس بسوں میں کرتار پور لائے گئے۔ یاتری، شرومنی گورودوارہ پربندھک کمیٹی انڈیا کے لیڈر سردار ہرپال سنگھ جھلہ کی زیر قیادت دربار کرتار پور پہنچے۔ جنرل سیکرٹری گورودوار ہ پربندھک کمیٹی سردار امیر سنگھ، صدر ستونت سنگھ، سیکرٹری وقف املاک بورڈ طارق وزیر، عمران گوندل ڈپٹی سیکرٹری شرائنز، گیانی گوبند سنگھ، سردار اندرجیت سنگھ نے یاتریوں کا بھرپور استقبال کیا۔ مہمانوں کی آمد پر خواتین و حضرات یاتریوں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ یاتریوں کو سخت سکیورٹی میں دربار صاحب لایا گیا۔ کرونا ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد کرایا گیا۔ یاتریوں کو ماسک ہینڈ سینیٹائزر فراہم کئے گئے۔ شرکاء کی تواضع مشروبات سے کی گئی جس کے بعد لنگر خانے میں کھیتی صاحب میں کاشت کی گئی سبزیاں، دالیں، چاول، گندم کی روٹی اور دیگر انواع و اقسام کے کھانے اور چائے پیش کی گئی۔ بھارت سے آئے معزز سکھ رہنماؤں اور جتھہ لیڈر کو کانفرنس ہال میں گورودوارہ پربندھک کمیٹی، وقف املاک بورڈ اور دربار انتظامیہ کو کرتار پور منصوبے میں فراہم کردہ سہولیات، حکومت پاکستان کے تعاون اور مقامی سکھ رہنماؤں کو حاصل اختیارات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بعد میں سکھ مذہب کے روحانی پیشوا 5 پیاروں کی سربراہی میں دربار صاحب کرتار پور سے بھارتی سرحد زیرو پوائنٹ تک نگر کیرتن کا جلوس نکالا گیا۔ نگر کیرتن کا جلوس روایتی پالکی پھولوں سے سجائی گئی سپیشل گاڑی، بسوں اور منی گاڑیوں پر مشتمل تھا۔ اور مذہبی رسومات ادا کیں جس کے بعد نگر کیرتن کا جلوس اختتام پزیر ہو گیا۔ آج صبح 8 بجے ارداس ہوگی۔ مہمانوں کو سروپا تحائف کی تقریب منعقد ہوگی۔ جس کے بعد سکھ یاتری کرتار پور سے ایمن آباد روانہ ہو جائیں گے جہاں سے درشن کے بعد واپس بھارت روانہ ہو جائیں گے۔ بھارت سے آئی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ یہاں اپنے گھر جیسا ماحول ملا ہے۔ خاتون کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے راہداری کھول کر جو محبت کا اظہار کیا ہے پوری سکھ قوم احسان مند ہے۔ کرونا کے باوجود پاکستانی حکومت نے بیساکھی کے موقع پر ان کو آنے کی اجازت دی۔ جبکہ بھارت کی جانب سے تاحال راہداری کو کھولا نہیں گیا جس کی وجہ سے ان کو بابا جی گرو نانک دیوجی کے درشن کیلئے آنے میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ بھار ت سرکار سے اپیل کرتی ہیں کہ راہداری کو کھولا جائے تاکہ وہ پاکستان آکر درشن کر سکیں۔