لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی رپورٹر+خصوصی نامہ نگار) حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے رہنمائوں کے درمیان مذاکرات گزشتہ روز بھی ہوئے۔ مذاکرات کے تیسرے دور میں حکومت کی جانب سے وفد کی سربراہی گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وفاقی وزیر مذہبی امور، وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت، ڈی جی رینجرز پنجاب اور آئی جی پنجاب شامل تھے۔ جبکہ کالعدم تحریک لیبک کے سربراہ سعد رضوی اور شوری کے ممبران بھی شامل تھے۔ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے احتجاج موخر کردیا جائے اور اس بات پر بھی انہیں یقین دہانی کروائی گئی کہ اس ایشو کو اسمبلی کے فورم پر بھی رکھا جائے گا۔ تاہم کالعدم تحریک لبیک کے رہنمائوں کی جانب سے بھی اپنی شرائط کو پیش کیا گیا۔ مذاکرات کا یہ دوسرا روز ہے۔ اس سے قبل ایک دور پہلے ہی بے نتیجہ ختم ہو گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک لبیک نے شیخ رشید کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ سعد رضوی اور کارکنوں کی رہائی بھی مطالبات میں شامل ہے۔ حکومتی وفد نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری‘ شیخ رشید کے استفعے کا مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور جاں بحق افراد کی تعداد کا دعویٰ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اور کہا کہ سوشل میڈیا پر ہلاکتیں بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔ اگر ہلاکتیں ہوئی ہیں تو لاشیں دکھائیں۔ کالعدم تحریک لبیک نے احتجاج مزید نہ بڑھمنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔ جلد معاملات طے پا جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کامیابی سے مذاکرات کیے ہیں۔ پنجاب حکومت کی پہلی میٹنگ کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ کے اس بروقت بیان کی وجہ سے متوقع کشیدگی کی صورتحال میں کمی دکھائی دی۔ بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی اپنے ایک بیان میں ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا رائونڈ مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان اور حکومتی ٹیم میں مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہو گیا ہے۔ مذاکرات کے دوسرے دور میں گورنر پنجاب اور وزیر قانون پنجاب نے حکومتی ٹیم کی نمائندگی کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ کالعدم ٹی ایل پی کو بیرون ملک سے امداد کو دیکھنا ہوگا۔ دیکھنا ہو گا کون سی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے۔ شیخ رشید‘ نور الحق قادری بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔ اتوار کے روز 32 ہزار ٹویٹس ہوئیں۔ تمام ٹویٹس کا مرکز بھارت سے تھا۔ پاکستان میں چلنے والی تحریک کو بھارتی سپورٹ ملنے کی کیا وجہ ہے۔یتیم خانہ چوک میں احتجاج جاری رہا جبکہ پولیسنے کوئی کارروائی نہ کی اور پیچھے ہٹ گئی۔ 167 مقامات پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل رہیں جس کی وجہ سے شہریوں تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ،سکیم موڑ اور یتیم خانہ ملتان روڈ عام ٹریفک کیلئے بند رہی۔
لاہور (خصوصی نامہ نگار) کالعدم ٹی ایل پی پاکستان کے امیر حافظ سعد رضوی کے ساتھ کوٹ لکھپت جیل میں چیئرمین پنجاب قرآن بورڈ صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں نو رکنی وفد نے ملاقات کی۔ نو رکنی وفد میں ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر ابوالخیر زبیر، خواجہ غلام قطب الدین، پیر میاں عبدالخالق، سربراہ سنی تحریک ثروت اعجاز قادری، پیر خالد سلطان، پیر میاں جلیل احمد شرقپوری، پیر نظام الدین سیالوی، حامد رضا سیالکوٹی شامل تھے۔ حافظ سعد رضوی کے ساتھ علماء کرام کا مذاکراتی عمل شام تقریباً تین بجے شروع ہوا جوکہ رات ساڑھے نو بجے تک جاری رہا۔ مذاکراتی ٹیم نے افطاری بھی کوٹ لکھپت جیل میں حافظ سعد رضوی کے ساتھ کی۔ علماء کرام نے حافظ سعد رضوی سے اپیل کی کہ وہ ملک بھر میں دھرنے اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرنے پر راضی ہوجائیں تاکہ شرپسند پرامن احتجاج سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حافظ سعد رضوی نے احتجاج ختم کرنے کے حوالے سے مثبت اشارہ دیا ہے اور کچھ مطالبات علماء کرام کے سامنے رکھے ہیں جن میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری، گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی، مقدمات کے خاتمے اور عالمی سطح پر توہین رسالتؐ کی روک تھام کے لئے حکومت پاکستان کی جدوجہد شامل ہیں۔ اس سلسلے میں کالعدم جماعت کے رہنماؤں کی شوری میں بات چیت جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے چیئرمین قرآن بورڈ پنجاب حامد رضا کی قیادت میں وفد کوٹ لکھپت جیل سے واپسی کے بعد کالعدم جماعت کے مرکز جامع مسجد رحمۃ للعالمین چوک یتیم خانہ گیا اور شوری کے ارکان سے بات چیت کی۔ اس کے بعد علماء کا مذکورہ وفد دوبارہ کوٹ لکھپت جیل رات گئے روانہ ہوگیا اور حافظ سعد رضوی کے ساتھ مذکورہ علماء کے مذاکرات ہورہے ہیں۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جلد اس معاملے پر قوم کو خوشخبری سنائیں گے۔ میڈیا اپنی طرف سے قیاس آرائیاں نہ کرے۔ ایک مثبت کام کو مثبت طریقے سے انجام تک پہنچانے میں مدد گار بنے۔ بریک تھرو ہوا ہے۔ انشاء اللہ مثبت نتیجہ نکل آئے گا۔ سعد رضوی نے ہمیں کہا کہ ہم محب وطن ہیں ہمیں کسی کالعد م طالبان کی ہمدردی نہیں چاہیے۔ کارکنوں کو پرامن رہنے کا کہا ہے۔ مذاکراتی وفد کے رکن و ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر ابوالخیر زبیر نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ قوم امید رکھے معاملات بہتری کی طرف بڑھے ہیں۔ مذاکرات کا پہلا مرحلہ اچھا رہا، توقع رکھیں مثبت رفت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ قوم دعا کرے۔