جسٹس فائز کیس تعلیم کیلئے باہر بیجی رقم سے فلیٹ خریدنے پر ممانعت نہیں : سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس نظر ثانی کیس میں کہا ہے تعلیم کے حصول کیلئے بیرون ملک بھیجی گئی رقم سے فلیٹ خریدنے پر کوئی ممانعت نہیں۔ سپریم کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل سے جسٹس قاضی فائز عیسی سے متعلق ایف بی آر کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا میرے خلاف کیس کو تاخیر کا شکار کرنے کیلئے متعدد بار مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ بہرحال جو ہوتا رہا اسے چھوڑ دیں، بائیس جون دو ہزار بیس کو وزیر قانون فروغ نسیم نے میری اہلیہ سے متعلق عدالت میں ایک بات کہی۔ فروغ نسیم نے کہا ہندو مذہب میں  شوہر کے مر جانے کے بعد اہلیہ ستی ہو جاتی ہے۔ فروغ نسیم نے خواتین کی تضحیک کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ جو الزامات لگا رہے ہیں ہمیں ان کو دیکھنا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا یہ الزام نہیں بلکہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ میری درخواست ہے کہ مجھے اپنے دلائل مکمل کرنے دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا میں اپنے طریقے سے دلائل دونگا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اپنی آواز کو نیچا رکھیں، یہ عدالت ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا دو سال سے میری گردن پر تلوار لٹک رہی ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا ججز کے سوا اگر کسی نے کوئی بات کہی تو وہ غیر متعلقہ ہے اسے چھوڑ دیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا غیر متعلقہ نہیں بلکہ اس کیس سے جڑی ہوئی ہیں۔ فروغ نسیم نے عدالت کے سامنے جھوٹ بولے۔ فروغ نسیم عدالت میں جھوٹ بول کر جرم کے مرتکب ہوئے۔ فروغ نسیم نے طنز کیا کہ کیا جسٹس عیسی کی اہلیہ نے سلائی مشین چلا کر اتنے پاونڈز کی پراپرٹی بنائی؟۔ جسٹس قاضی امین کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے فروغ نسیم کو تضحیک آمیز دلائل سے روکا۔ میری درخواست ہے کہ سرینا  عیسی کو ذاتی کام کی بنا پر جانا ہے اس لئے  دلائل کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے رجسٹرار سے جسٹس قاضی فائز عیسی کے اہلخانہ کے لندن جائیدادوں سے متعلق  ایف بی آر کی رپورٹ بھی  طلب کر لیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے دوبارہ روسٹرم پر آ کر ایف بی آر رپورٹ خفیہ رکھنے پر اعتراض اٹھایا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ایف بی آر چیئرمین نے میرے اہلخانہ کے اثاثوں کی رپورٹ فراہم نہیں کی۔ سرینا عیسیٰ نے کہا اکنامک ریفارمز ایکٹ میں بیرون ملک کرنسی اکائونٹ رکھنے والوں کو قانونی استثناء حاصل ہے۔ ایف بی آر حکام نے اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992کی کھلی خلاف ورزی کی۔ غیر ملکی بنک اکاؤنٹ رکھنے والوں کو بیرون ملک جائیدادیں خریدنے کا حق حاصل ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا ایف بی آر کے مطابق آپ نے بچوں کی تعلیم کے لیے پیسہ باہر بھجوایا تھا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کیا آپ نے ایف بی آر کی طرف سے عائد کردہ جرمانہ ادا کیا۔ سرینا عیسیٰ نے کہا ہم نے جرمانہ ادا نہیں کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کیاآپ نے ایف بی آر کے آرڈر کو چیلنج کیا۔ سرینا عیسیٰ نے کہا جی ہم نے ایف بی آر آرڈر کو متعلقہ فورم پر چیلنج کر رکھا ہے۔ جب غیر ملکی جائیدادیں خریدی گئیں اس وقت میرے بچے بالغ تھے۔ سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کیس فیصلے میں لکھا انکم ٹیکس شق 116مبہم ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا انکم ٹیکس قانون کی شق 116 کو مبہم قرار دینا آپ کے حق میں ہے۔ سرینا عیسیٰ نے کہا میں 1982سے ٹیکس ادا کر رہی ہوں۔ کمرہ عدالت میں موجود ایسے کتنے افراد ہیں جو 1982سے ٹیکس دے رہے ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے سرینا عیسیٰ سے مکالمے میں کہا ایف بی آر رپورٹ میں کہا گیا آپ کے بیان میں تضاد ہے۔ آپ کا موقف ہے کہ ایک بیرون ملک جائیداد آپ کی ہے۔ دیگر دو بیرون ملک جائیدادیں بچوں کی ہیں۔ ایف بی آر کہہ رہا ہے دیگر دو جائیدادوں میں آپ پچاس فیصد کی شیئر ہولڈر ہیں۔ اس سوال کا جواب ایف بی آر میں نہیں دیا گیا۔ سرینا عیسیٰ نے کہا ایک بیرون ملک جائیداد میری ہے۔ باقی دو جائیدادوں میں میں شیئر ہولڈر ہوں۔ میں سو فیصد جواب دے چکی ہوں، میرا موقف کبھی نہیں بدلا۔ یہ بہت پرانا معاملہ ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا سوال سورس آف فنڈز کا ہے۔ سرینا عیسیٰ نے کہا مرکزی کیس فیصلے میں 194مرتبہ میرا اور میرے بچوں کا تذکرہ کیا گیا۔ ہم تو مرکزی مقدمے میں فریق ہی نہیں تھے۔ عوامی سطح پر ہمارے اہل خانہ کی تضحیک کی گئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا مرکزی مقدمے میں آپ کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ موجود ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا درخواست گزار تو سپریم جوڈیشل کونسل میں جانا ہی نہیں چاہتے۔ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا میرے سپریم جوڈیشل کونسل میں نہ جانے سے متعلق بات حقائق کے منافی ہے۔ مجھے سپریم جوڈیشل کونسل نے نوٹس دیا لیکن مجھے مکمل دفاع کا حق نہیں دیا گیا۔ میں نے سپریم جوڈیشل کونسل میں مجموعی طور پر پانچ جوابات جمع کرائے۔ میں نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی ملتوی کرنے کیلئے التواء کی ایک درخواست بھی نہیں دی، مہربانی فرمائیں، میری اہلیہ وکیل نہیں ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہم کسی کو دلائل دینے سے روک نہیں رہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا اصل بات یہ ہے کہ پیسہ بنک کے ذریعے بھیجا گیا ہنڈی کے ذریعے نہیں، سارا پیسہ آپکا تھا تو بات ختم۔ بات ختم ہونے کا مطلب ہے کہ یہ نقطہ مکمل ہو گیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی بات پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ سرینا عیسیٰ نے کہ میرے فارن کرنسی اکائونٹ کو قانونی تحفظ حاصل تھا۔

ای پیپر دی نیشن