غریب ملک نام کی دنیا میں کوئی چیز نہیں پائی جاتی جب کوئی نظام ملک کے وسائل کو صحیح استعمال کرنے میں ناکام ہو جائے اسی کو غربت کہتے ہیں ۔ دنیا میں کامیابی کیلئے بہترین ٹیم کا ہونا ضروری ہے اگر بے نسل اور نا اہل لوگ ٹیم میں شامل کر لیے جائیں تو ہر قدم پر رسوائی اور ناکامی آپکا مقدر بن جاتی ہے۔ اصل لیڈر کی پہچان ہی یہ ہے کہ وہ بہترین ٹیم سلیکٹ کرتا ہے اور ہر چیز کو ایسے دیکھتا ہے جیسے وہ ہے ،ایسے نہیں دیکھتا جیسے وہ دیکھنا چاہتا ہے۔ یاد رکھیں بہت سے رشتے ختم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ایک صحیح بول نہیں پاتا اور دوسرا صحیح سمجھ نہیں پاتا ۔ حالانکہ گفتگو دوا کی مانند ہے جس کا کم استعمال شفاء بخش ہے اور کثرت موت ہے۔ بہت سے لوگ اپنی گفتگو کی وجہ سے بہت سی مشکلات میں گھِر جاتے ہیں اور ہمیں خیال رکھنا چاہیے کہ رشتے اور شیشے دونوں غفلت سے ٹوٹتے ہیںلیکن شیشے کا متبادل شیشہ مل جاتا ہے مگر رشتے کا متبادل رشتہ نہیں ملتا۔
اختلافات ایک گھر میں ہوں یا پارٹی کے اندر ہوں یا قوموں کے اندر ہوں باعثِ بربادی ہوتے ہیں مگر سمجھ اس وقت آتی ہے جب سب کچھ برباد ہو چکا ہواور وہ ناقابلِ تلافی نقصان جو آپکی اپنی غلطیوں ، نااہلیوں ، ہٹ دھرمی، غلط فیصلوں اور ضد کی وجہ سے ہوتا ہے پھر برسوں پورا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان مشکلات میں گھِر چکا ہے مگر پاکستان کے نام نہاد سیاستدان اپنی ذات سے باہر نکلتے نظر نہیں آرہے۔ ایسی ایسی زبان استعمال کر رہے ہیں جو قوم کو سمجھ ہی نہیں آرہی۔ کسی کو ملک و قوم کی فکر نہیں ہے بس فکر ہے تو صرف اتنی کہ ہم لوٹا ہوا مال کیسے بچائیں اور یہ صرف اپوزیشن میں نہیں حکومت میںبھی براجمان ہیں ۔بحیثیت سیاسی کارکن میں پریشان ہوں کہ روز بدلتے ہوئے ’’قلمدان‘‘بالکل مذاق بن گئے ہیں، کم و بیش تین سال ہوگئے ہیں احتساب نہیں ہوا بلکہ لگتا ہے ڈرائی کلین کی فیکٹری لگی ہوئی ہے جو کرپٹ مافیا کو کلین کر کے نکال رہا ہے ۔ اور جو سیاستدان اس ڈرائی کلین فیکٹری سے کلین چِٹ لے کر بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے آپکو معلوم ہے کہ پھر وہ میرے ملک اور اداروں کا اس کلین چِٹ کی آڑ میں کیا حال کرینگے اور یہ بھولی بھالی قوم ان کے نعروں پر پھر یقین کر لے گی کہ ہم بے گناہ تھے۔ ہمارے ساتھ ظلم ہوا دیکھیں آج ہماری بیگناہی ثابت ہو گئی ہے ۔ پھر دیکھنا یہی مافیاکم از کم 2/3میجورٹی کے ساتھ ملک پر قابض ہوگا۔ آپ کو فرق نہیں پڑے گا مگر اس ملک میں ایک خاندان کی حکمرانی کی بنیاد رکھی جائے گی۔
جناب عالیٰ! ہر شخص دل کا برا اور بے وفا نہیں ہوتا۔
بُجھ جاتا ہے دیا تیل کی کمی سے
ہر بار قصور ہوا کا نہیں ہوتا
میرا اس پر یقین کامل ہے کہ ہر طوفان آپ کی زندگی کو تباہ کرنے کیلئے نہیں آتا کچھ طوفان آپکے راستے صاف کرنے کیلئے بھی آتے ہیں ہم نے بزرگوں سے سنا ہے کہ ’’جے رُسے نو نہ منائو گے پاٹے نو نہ سئیو ں گے تے فیر کی کرو گے؟‘‘ اللہ کریم نے آپکو اقتدار کا موقع دیا ہے ۔ یاد رکھیں کوئی پلئیر یہ نہ سمجھے کہ مجھ سے بہتر کوئی نہیں کھیل سکتا۔ بلکہ یہ سمجھے کہ بہت سے بہتر پلیئرز گلیوں میں کھیلتے کھیلتے ضائع ہو گئے انہیں موقع نہیں ملا آپکو صرف موقع ملا ہے اسے ضائع نہیں کرناچاہیے۔تعلق باقی رہے نہ رہے احترام باقی رہنا چاہیے۔جناب وزیر اعظم آپ کو معلوم ہے کہ جب روٹی مزدور کی مزدوری سے مہنگی ہو جائے تو تین چیزیں سستی ہو جاتی ہیں ۔ عزت، غیرت اور خون۔ ’’اور وہ شاید ہو گیا ہے‘‘ منافقت کا بول بالا ہے جناب اور حالت یہ ہے کہ :
محفل میں چل رہی تھی میرے قتل کی تیاری
ہم آئے تو کہنے لگے بڑی عمر ہے تمھاری
ہاں البتہ مشکل وقت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ فالتو لوگ زندگی سے نکل جاتے ہیں اور بیشک ہر شر سے خیر کا پہلو ضرور نکلتا ہے ۔ بڑے ادب سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ "ٹائی ٹینک" کے ڈوبنے کی وجہ جہاں ٹائی ٹینک بنانے والی کمپنی اور اس کے "کپتان " کا تکبر تھا وہاں ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جس کمپنی کو ٹائی ٹینک کے نٹ بولٹ بنانے کی ذمہ داری دی گئی تھی وہ وقت پر مکمل نہیں کر سکی اور کچھ نٹ بولٹ بنانے کا ٹھیکہ کسی دوسری کمپنی کو دے دیا ۔اس کمپنی نے صحیح مٹیریل کا استعمال نہیں کیا ۔ جب ’’ٹائی ٹینک‘‘ برف کے بڑے تودے سے ٹکرایا تو نٹ بولٹ میں لچک نہ ہونے کی وجہ سے وہ ٹوٹ گئے اور جہاز کا کا غرق ہونا اس کا مقدر بن گیا ۔ جناب عالیٰ ! دوسری کمپنی کے نٹ بولٹ پر بھروسہ نہ کریں اور اس ٹائی ٹینک میں اپنی ہی کمپنی کے بولٹ استعمال کریں ۔ میں نے بحیثیت وزیر بہت سی وزارتوں کو دیکھا ہے ۔ جب تک جھوٹ ، منافقت ، کرپشن سے پاک ٹیم نہیں ہوگی بہت مشکل ہے۔ مجھے یہ لکھنے میں کوئی حرج نہیں کہ حکومتی ٹائی ٹینک میں اگر نٹ بولٹ کو Eeasyلیا تو پھر اس کا اللہ ہی حافظ ہے ۔:
جس کو"میں " کی ہو ا لگی
اسے دوا لگی نہ دُعا لگی
٭…٭…٭