مکرمی! روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف کے تقریباً ایک دہائی کے بعد پاکستان آنے سے ایک بات تو واضح ہوگئی کہ اب نہ صرف پاکستان اور روس کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی اہمیت بھی بڑھ رہی ہے۔ روسی وزیر خارجہ پاکستان آنے سے پہلے بھارت گئے تھے اور بھارت ہرگز نہیں چاہتا تھا کہ سرگئی لیوروف پاکستان کا دورہ کریں لیکن اس کے باوجود نہ صرف دورہ ہوا بلکہ اس کے دوران روس نے پاکستان کو کئی حوالے سے مدد دینے کا جو اعلان کیا وہ بھی خوش آئندہ ہے۔ گزشتہ برس پاکستان اور روس کے درمیان تجارت کے حجم میں 46 فیصد اضافہ ہوا اور اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو مزید فروغ ملے گا۔جون 2017ء میں پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی مکمل رکنیت حاصل ہونے کے بعد سے پاکستان اور روس کے تعلقات میں مزید بہتری پیدا ہونا شروع ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں، دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے مابین حالیہ برسوں میں ملاقاتیں بھی بڑھی ہیں۔ جون 2019ء میں کرغیزستان کے دارالحکومت بشکک میں ہونے والے ایس سی او کے اجلاس میں دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اور وزیراعظم عمران خان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں۔ ستمبر 2019ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر بھی عمران خان اور روسی وزیر خارجہ کے درمیان گفتگو ہوئی۔ گزشتہ برس ستمبر میں روسی دارالحکومت ماسکو میں ایس سی او کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر شاہ محمود قریشی اور سرگئی لیوروف کی ملاقات ہوئی۔یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ سرگئی لیوروف کے دورۂ پاکستان کے موقع پر روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں پاکستان کو روس کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم شراکت دار قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں تجارتی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کو ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روسی وزیر خارجہ کے حالیہ دورے کے حوالے سے کراچی سے لاہور تک شمالی-جنوبی گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر خاص اہمیت کی حامل ہے۔ بیان کے مطابق، کراچی سٹیل مل جو سوویت یونین کی اعانت سے تعمیر ہوئی تھی، اس کو جدت سے ہمکنار کرنا، پاکستان میں توانائی اور ریلوے کے نظاموں کی تعمیر نو اور روسی سول طیاروں کی پاکستان کو فراہمی بھی اہمیت کی حامل ہے۔افغان امن عمل میں روس کا شریک ہونا بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔ اس سے خطے میں بھارت کا چودھری بننے اور دوسرے ممالک کو دبانے کا خواب چکنا چور ہوگا اور امریکہ کا خطے میں اثر و رسوخ بھی کم ہوگا۔ پاکستان اور روس کے درمیان خوشگوار تعلقات صرف دونوں ملکوں کے لیے ہی نہیں پورے خطے کی خوشحالی اور ترقی کی بنیاد بنیں گے۔ یہ پاکستان کے لیے ایک بہت اچھا موقع ہے کہ وہ روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنا کر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھی کوششیں کرے کیونکہ اس مسئلے کے حل ہوئے بغیر پاکستان کی ترقی ادھوری رہے گی۔(احمد صابر سبحانی، لاہور)