سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مذاکرت کرنے تھے تو تحریک لبیک کو کالعدم کیوں قرار دیا، جمہوریت میں یہ عمل نہیں ہوتے، لاہور میں جو ہوا اس کے حقائق سامنے نہیں آسکے۔اسلام آبا د میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے کیا وعدے کیے، کیا دعوے ہوئے کچھ پتہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک دم قومی اسمبلی کی دو دن کی چھٹی کردی گئی،وزیر اعظم میں ہمت تھی تو پارلیمنٹ میں تقریر کرتے،وفاقی دار الحکومت میں کنٹینر رکھے ہیں کس بات پر خوفزدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی سوال کر رہا ہے ،ملک میں انتشار کیوں ہے، مظاہرین کہہ رہے ہیں سفیر کو نکالنے کا وعدہ کیا گیا تھا ،یہ وعدہ کس نے کیا؟۔جس کی ذمہ داری ہے وہ قبول کرنے کو تیار نہیں، خلائی مخلوق زمینی مخلوق بن چکی ہے۔انہوںنے کہا کہ وزیراعظم خود کہہ رہے ہیں ذمہ دار وہ ہیں وہ کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیض آباد میں جو کچھ ہوا اس کے حقائق بڑے تلخ ہیں، سبق لینا چاہئے،حقائق عوام کے سامنے رکھیں اس کا واحد طریقہ ٹروتھ کمیشن ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب کا یکطرفہ نظام چل رہا ہے اور حالات بہت تلخ اور انتشار کا شکار ہیں،ہر شخص پریشان ہے ،ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے،حالات خراب سے خراب تر ہورہے ہیں لیکن حکمرانوں کو پرواہ نہیں۔وزیراعظم میں ہمت تھی تو پارلیمان میں تقریر کرتے لیکن انہوں نے پارلیمنٹ بند کرکے تقریرکی جس کا نہ سر تھا اور نہ پیر ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیروں کو بدلنے سے کچھ نہیں ہو گا.