اسلام آباد (عترت جعفری)پی پی پی کی طرف سے اپنی حلیف جماعتوں کو تحریک عدم اعتماد کے دوران فراہم کی جانے والی ضمانتیں اب اس کے لئے درد سر بن گئیں ہیں ، پی پی پی کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری ان ایشوز پر پی ایم ایل این کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ براہ راست بات کرنے کے لئے منگل اور بدھ کی رات لندن روانہ ہو گئے جبکہ ان کی ٹیم کے کچھ دوسرے ارکان آج لندن جائیں گے ،کابینہ کی تشکیل میںدیر کی وجہ بھی یہی ایشو تھے تاہم بعد ازاں تاخیر کے سیاسی مضمرات کو بھانپتے ہوئے پی پی پی کے ارکان کو کابینہ میں حلف لینے کی اجازت دے دی گئی تھی ،بلاول بھٹو زرداری کا اپنا نام وزیر خارجہ کے طور پر لیا جا رہا تھا،تاہم ان کی طرف سے واضح کر دیا گیا تھا جب تک اے این پی ،بی این پی ،محسن دواڑ گروپ کے تخفظات کو دور نہیںکیا جاتا وہ حلف نہیں لیںگے ،پی پی پی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن کے مذاکرات کامیاب ہوئے تو کابینہ مکمل ہو جائے گی ، حکومت کے اصرار پر بلاول بھٹوحلف لے سکتے ہیں،پی پی پی کے کچھ دوسرے راہنما بھی آج لند ن جائیں گے جن میں سید خورشید شاہ،اور پی پی پی کے دوسرے وزراء شامل ہیں جو لندن مذاکرات میں پارٹی چئیر مین کی معاونت کریں گے ،مشیر قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے چئیر مین سینٹ کے منصب کی ڈیمانڈ نہیں کی یہ طے شدہ معاملہ ہے ،قومی اسمبلی میں پی ایم ایل ن کے قائد ایوان بنے ہیں سینٹ میں ہماری اکثریت ہے ،صدر مملکت کا منصب ابھی خالی نہیں ہے وہ اس وقت خالی ہو سکتا ہے جب صدر استعفی دے دیں ، یا ان کو دو تہائی اکثریت سے ہٹا دیا جائے جو اس وقت حکومتی جماعتوں کے پاس نہیں ہے ،ایشوز اتحادی جماعتوں کے ہیں ، ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے ۔