لاہور(جنرل رپورٹر)18ویں ترمیم تاریخ پاکستان کا روشن باب ہے۔ 19اپریل2010کو آصف علی زرداری نے تمام ایگزیکٹو اختیارات پارلیمان کو دیئے ۔ان خیالات کا اظہار سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف،جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی ،انفارمیشن سیکرٹری شہزاد سعید چیمہ ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری عثمان ملک اور ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری نیلم جبار نے اپنے الگ الگ پیغامات میں
کیا۔پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پختونوں کے دیرینہ مطالبہ پر صوبہ سرحد کا نام 18ویں ترمیم میں خیبر پختونخوا رکھ دیا گیا اورضیاء اور مشرف دور کی تقریبا تمام ترامیم کا خاتمہ کر دیا۔اس یاد گار ترمیم کے نتیجے میں مارشل لاء کا راستہ آئینی طور پر بند کر دیا گیا،نیزبدنام زمانہ 58(2)بی کا مکمل خاتمہ کر دیااورتمام صوبوں کو مالیاتی خودمختاری دی گئی۔جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے لگانے کا اختیار صدر اور گورنر سے لیکر اسمبلی کو دیدیااور اسی ترمیم کے باعث پارلیمان کے اختیار اور وقار میں اضافہ ہوا۔انفارمیشن سیکرٹری شہز اس د سعید چیمہ نے کہا کہ 19اپریل پارلیمان کی آئینی خودمختاری میں اضافے کا دن ہے۔ڈپٹی جنرل سیکرٹری عثمان ملک نے کہا کہ 73ء کے آئین میں 100کے قریب تبدیلیاں کی گئیں۔ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری نیلم جبار نے کہا کہ ایمرجنسی لگانے کا اختیار صوبائی اسمبلی اور ریفرنڈم کا وزیر اعظم کو دیا۔علاوہ ازیں ایک بیان میں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضی نے کہا کہ کابینہ میں تمام اتحادی جماعتوں کی موجودگی حکومتی اتحاد کی ضامن ہے۔صدر مملکت نے حلف نہ لیکر اپنی غیر جانبداری کو داغدار کیا۔