ملتان (خصوصی رپورٹر) نشتر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر امجد خان چانڈیو نے کہا ہے کہ گزشتہ تقریباً 20 سال سے نشتر ہسپتال ملتان کے مختلف شعبہ جات میں اپنی خدمات سرانجام دیتا رہا ہوں جبکہ تقریباً 15 سال سے شعبہ حادثات میں بطور ڈی ایم ایس تعینات رہا۔ چار سال سے نشتر ہسپتال شعبہ ایمرجنسی میں بطور ڈائریکٹر ایمرجنسی ڈیوٹی ایمانداری سے دی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ڈاکٹر امجد چانڈیو نے کہا کہ نشترہسپتال ملتان کے شعبہ حادثات میں جب بھی کوئی اعلیٰ افسر انسپیکشن کیلئے آیا۔ اس ایمرجنسی کی کارکردگی کو سراہا۔اسی وجہ سے چار اکتوبر 2021 کو بطور ایکٹنگ ایم۔ایس نشترہسپتال ملتان کا عہدہ کا اضافی چارج دیا گیا۔بلیک میل نہیں ہونگا۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایس نشتر ہسپتال ملتان کا چارج سنبھالا تو اس وقت نشتر ہسپتال میں 37 کروڑ روپے کی پینڈنگ لائیبیلیٹیز تھیں۔ چارج سنبھالنے کے بعد دوران بریفنگ پتہ کہ ہسپتال میں اس وقت نہ کوئی بجٹ تھا اور نہ ہی کوئی دوائی نشترہسپتال ملتان میں موجود تھی۔ اسکے علاوہ بھی تمام سٹورز بجٹ نہ ہونے کی بنا پر خالی تھے۔یہاں تک کہ سٹیشنری تک نہیں تھی۔ جونئیرز کو سینیئرز پر فوقیت دی گئی تھی۔
یہ سارے معاملات احسن طریقے سے نمٹائے۔ انھوں نے کہا کہ بعض عناصر بلیک میل کر کے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔