لاہور (نیٹ نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ الیکشن کے بارے میں سپریم کورٹ کوئی بھی فیصلہ کر سکتی ہے، یہ اس کا دائرہ اختیار ہے کہ وہ جو چاہے فیصلہ کرے لیکن پارلیمان بھی اپنا فیصلہ سنا چکا ہے۔ قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ اکتوبر سے قبل انتخابات ٹیبل پر نہیں ہیں اور ہم لین دین کے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں اور مخصوص ’ڈکٹیشن‘ قابل قبول نہیں ہے۔ اعظم نذیر تارڑ کی بات سے غلط مفہوم لیا گیا اور مجھے یقین ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا سپریم کورٹ میں جونیئر ججز کی تعیناتی میں کوئی کردار نہیں۔ حکومت خود ملک کی اعلیٰ عدلیہ سے تصادم ختم کرنا چاہتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی میں سابق آرمی چیف کے نام کو گھسیٹنا غلط ہے کیونکہ یہ معمول کا عمل ہے اور بعض اوقات تقرری کے دوران چیف جسٹس کے نامزد کردہ ناموں کو سفارشات کے مطابق منظور کیا جاتا ہے۔ وزیر قانون نے یہ بھی نشاندہی کی کہ حکومت سے لازم پوچھا جائے کہ اس نے سپریم کورٹ میں جونیئر ججز کی تعیناتی کیوں کی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کی تقرری کے مرحلے میں کوئی ’تھرڈ پارٹی‘ ملوث نہیں ہے۔