لاہور (خصوصی نامہ نگار) قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منہاج القرآن کے شہرِ اعتکاف کی آٹھویں نشست سے اسلام کے فلسفہ معیشت ”معاشی تعاون اور معاشرتی توازن“کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا فلسفہ معیشت ریاستی وسائل کی اس طرح منصفانہ تقسیم یقینی بنانا ہے کہ کوئی فرد معاشرہ بھوکا نہ سوئے اور غربت کی چکی میں نہ پستا رہے۔جب دولت چند ہاتھوں تک محدود ہوجاتی ہے تو پھر انسانی معاشرہ کا توازن بگڑ جاتا ہے اور نظام حیات تہس نہس ہو کر رہ جاتاہے یہاں تک کہ ایمان اور اعتقاد کے معاملات بھی بگڑ جاتے ہیں۔ اسی لیے اسلام نے ارتکاز دولت،مال و دولت سے محبت، حق تلفی،ہر نوع کی مالی بدعنوانی، ذخیرہ اندوزی ناجائز منافع خوری کو حرام قرار دیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ سوسائٹی کے متمول افراد پر لازم ٹھہرایا ہے کہ وہ اپنے مال میں سے ضرورت مندوں کی مدد کریں اور ان کو پاو¿ں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کہاں ہے غربت؟ مارکیٹیں تو خریداروں سے بھری ہوئی ہیں۔ ہوٹل کھانا کھانے والوں سے بھرے رہتے ہیں؟۔ انہوں نے کہا پاکستان میں 20 فیصد لوگ کھاتے پیتے ہیں اور انھوں نے اپنی لوٹ مار کی وجہ سے 80 فیصد لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔