سرینگر، نئی دہلی (کے پی آئی) بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ شنکر رائے چودھری نے کہا کہ2019 کے پلوامہ حملے میں سی آر پی ایف کے جوانوں کی ہلاکت کی بنیادی ذمہ داری وزیر اعظم کی سربراہی والی حکومت پر عائد ہوتی ہے، جسے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال مشورہ ددیتے ہیں، پلوامہ حملہ ایک غلطی تھی جس سے حکومت اپنا دامن چھڑانے کی کوشش کر رہی ہے۔دی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے فوج کے 18ویں سربراہ رائے چودھری نے کہا کہ حملے کے پیچھے انٹیلی جنس کی ناکامی کے لیے این ایس اے اجیت ڈوبھال کو بھی ان کے حصے کی سزا ملنی چاہیے۔ یاد رہے ، دی وائر کے ساتھ ایک انٹرویو میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ 2019 کا پلوامہ حملہ، جس میں دھماکہ خیز مواد سے بھری کار سی آر پی ایف کے قافلے میں گھس جانے کے بعد 40 جوان مارے گئے تھے، حکومت کی نااہلی اور لاپرواہی کا نتیجہ تھا۔جنرل رائے چودھری نے ٹیلی گراف کو بتایا،پلوامہ میں جان و مال کے نقصان کی بنیادی ذمہ داری وزیر اعظم کی قیادت والی حکومت پر عائد ہوتی ہے، جسے قومی سلامتی کے مشیر(این ایس اے) مشورہ دیتے ہیں۔ یہ ایک دھچکا تھا۔انہوں نے کہا کہ حملے کے پیچھے انٹیلی جنس کی ناکامی کے لیے این ایس اے اجیت ڈوبھال کو بھی ان کے حصے کی سزا ملنی چاہیے جبکہ انڈین نیشنل کانگریس نے کہا ہے کہ پلوامہ حملے کے بارے میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک اور سابق آرمی چیف شنکر رائے چودھری کے بیانات سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ حملہ بد انتظامی اور انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ تھا لہذا مودی حکومت کو اس حملے کے سلسلے میں وائٹ پیپر جاری کرنا چاہیے۔دوسری جانب بھارتی انتظامیہ نے شراب کی خرید و فروخت پر پابندی ختم کر کے 34 مقامات پر شراب دکانوں کے لیے لائسنس جاری کر دئیے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی بر ادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ کشمیری قیدیوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دباو ڈالا جائے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری قیدیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر قیدی دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جیلوں میں ہیں۔