آئین پاکستان اور عوام
لقمان شیخ
روبرو
ا?ئین یعنی دستورکی تعریف بنیادی قواعد یا تسلیم شدہ نظائز کے ایک مجموعہ کے طور پر کی جاسکتی ہے، جس کے مطابق ایک ریاست پر حکمرانی کی جاتی ہے۔ درحقیقت ایک ا?ئین ان قواعد کی تعریف بیان کرتا ہے جن پر کسی ریاست کی بنیاد ہوتی ہے۔سادہ الفاظ میں ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ ریاستی امور یا حکومت کو چلانے کے قوانین کو ا?ئین یا دستورکہا جاتا ہے۔
پاکستان، جب 14 اگست 1947 ئ کو معرضِ وجود میں ا?یا تو اپنا کوئی ا?ئین نہ ہونے کی وجہ سے گورنمنٹ ا?ف انڈیا ایکٹ، 1935ئ میںا?زادی کے اہداف اور مقاصد کے مطابق ترامیم کرکے اسے ایک عبوری ا?ئینی حکم کے طور پر نافذ کر دیا گیا، جب تک کہ1956ئ میں پاکستان کا پہلا ا?ئین وجود میں نہیں ا? گیا۔ پاکستان کا پہلا ا?ئین ا?زادی کے نو سال اور دو قانون ساز اسمبلیاں ختم ہونے کے بعد، 1956میں سکندر مرزا نے نافذ کیا۔تاہم نسلی گروہوں کے درمیان اتفاقِ رائے کی کمی کی وجہ سے، 1956 ئ کا ا?ئین اس سیاسی عدم استحکام کو روکنے میں ناکام رہا جس نے اس کے نفاذ کے بعد پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور بالا?خر 1956 ئ کا ا?ئین اپنے وجود کے ٹھیک 2 سال 1958ئ میں ملک میں پہلا مارشل لائ لگنے کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا۔جس کے بعد اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے والے صدر ایوب خان نے ایک ایگزیکٹو ا?رڈر کے ذریعے ملک میں 1962 کا ا?ئین نافذ کر دیا جو کہ 1969ئ تک نافذ العمل رہا۔ا?ئین کے خلاف ایوب خان کی مہم جوئی کے بعد پاکستان کا تیسرا اور متفقہ ا?ئین ذالفقار علی بھٹو کی سربراہی میں 1973ئ میں وجود میں ا?یا جو کہ چند ا?ئینی ترامیم کے ساتھ ا?ج تک نافذالعمل ہے۔
1973ئ کے ا?ئین کو صدر ضیائ الحق (1977-1985) اور صدر پرویز مشرف (1999-2002) نے دو بار معطل کیا اور اس کی بحالی کے وقت، 1985ئ اور 2002ئ میں، دونوں حکومتوں نے اس میں اس طرح سے ترمیم کی کہ اس کے اسلامی اور وفاقی کردار کو بنیادی طور پر تبدیل کر دیا۔ دونوں مواقع پر ایسی ہی ایک ترمیم صدر کو وفاقی مقننہ کے ایوان زیریں کو تحلیل کرنے کا اختیار دینا تھی۔دونوں مواقع پر ا?نے والی پارلیمانوں کو 8ویں اور 17ویں ترمیم کے ذریعے ا?ئین کی معطلی کے عمل اور ا?ئین کی معطلی اور بحالی کے درمیانی مدت کے دوران ا?مروں کے دیگر تمام اقدامات کو ا?ئینی کور دینےپر مجبور کیا گیا۔
ا?ئین ساز اسمبلی (1972-1973ئ )کے اراکین جنہوں نے موجودہ ا?ئین کا مسودہ تیار کیا تھا، 1970 میں اس وقت منتخب ہوئے جب ملک ابھی متحد تھا۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی نے ملک کے سیاسی منظر نامے کو یکسر بدل دیا۔ اس کے باوجودیہاں کوئی نئے انتخابات نہیں ہوئے اور 1970 ئ کے انتخابات میں مغربی پاکستان سے منتخب ہونےوالے اراکین نے پاکستان کے لیے ا?ئین ساز اسمبلی تشکیل دی۔واضح رہے کہ پہلے پہل1973ئ کے ا?ئین کو پاکستان کے اس وقت کے چار میں سے دو صوبوں یعنی سرحد (موجودہ خیبرپختونخوا) اور بلوچستان کی حمایت حاصل نہیں تھی۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس دو سب سے بڑے صوبوں پنجاب اور سندھ سے اسمبلی میں اکثریتی نشستیں تھیں اور اس طرح اس نے دونوں صوبوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں تشکیل دیں۔ نیشنل عوامی پارٹی (این اے پی) نے صوبہ سرحد اور بلوچستان میں اکثریتی نشستیں حاصل کیں اور ا?ئین ساز اسمبلی میں اپوزیشن کی تشکیل کی۔یہ اپوزیشن ا?ئین کی منظوری کے ا?خری دن اسمبلی میں ا?ئی اور اس کے ارکان کی اکثریت نے ا?ئین کے مسودے پر دستخط کر دیے یوں متفقہ طور پر 1973ئ کا ا?ئین وجود میں ا? گیا۔
اب اگر 1973ئ کے ا?ئین کا تفصیلی جائزہ پیش کیا جائے تو 1956ئ اور 1962 ئ کے ا?ئین کی طرح 1973ئ کے ا?ئین میں بھی قراردادِ مقاصد کو افتتاحیہ کے طور پر شامل کیا گیا جس کے مطابق حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے اورعوام کے نمائندے اپنے اختیارات کا استعمال مقدس امانت کے طور پر قرا?ن و سنت کی حدود کے اندر رہتے ہوئے کریں گے۔ بعد میں1985ئ میں ایک ترمیم کے ذریعے اسے 1973ئ کے ا?ئین کا باقاعدہ حصہ بنا دیا گیا۔ 1973 کے ا?ئین پاکستان کی نمایاں خصوصیات کی تفصیل کچھ یوں ہے جنہیں جاننا ہر پاکستانی شہری کےلیے بہت ضروری ہیں:
ا?ئین تحریری یا غیر تحریری شکل میں ہو سکتا۔ جیسا کے امریکی ا?ئین تحریری شکل میں ہے جبکہ برطانوی ا?ئین کو غیر تحریری تصور کیا جاتاہے۔ 1973ئ کا متفقہ ا?ئین تحریری شکل میں ہے جو کہ 280 ا?رٹیکلز پر مشتمل ہے اور اسے 12 ابواب اور 6 شیڈول میں درجہ بند کیا گیا ہے۔
ا?ئین پاکستان کے ا?رٹیکل 2 کے تحت ریاستِ پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔ چونکہ اللہ تبارک تعالی ہی پوری کائنات کا بلاشرکت غیرے حاکمِ مطلق ہے اور پاکستان کے جمہور کو اختیار و اقتدار کے مقرر کردو حدود کے اندر رہتے ہوئے اسے استعمال کرنے کا جو حق حاصل ہوگا، وہ ایک مقدس امانت ہے۔ ا?ئین کے ا?رٹیکل 41 کے تحت صدر پاکستان کا مسلمان ہونا ضروری ہے اور ا?رٹیکل 91 کے تحت وزیراعظم پاکستان کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ ا?رٹیکل 227 کے مطابق تمام موجودہ قوانین کو قرا?ن و سنت میں منضبط اسلامی احکام کے مطابق بنایا جائے گا اور ایسا کوئی قانوں وضع نہیں کیا جائے گا جو کہ مذکورہ احکام کے منافی ہو۔
ا?ئین پاکستان کے ا?رٹیکل 251کے تحت اردو کو پاکستان کی قومی زبان قرار دیا گیا۔ لیکن ہمارا المیہ دیکھیں کہ ہم ا?ج بھی اپنے تمام سرکاری امور انگریزی میں انجام دیتے ہیں۔
ا?ئین پاکستان ایک غیر لچکدار ا?ئین ہے۔ ا?رٹیکل 238کے تحت ا?ئین پاکستان میں کسی بھی قسم کی تبدلی یا ترمیم کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کی دوتہائی اکثریت درکار ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صدر پاکستان کی منظوری بھی بہت ضروری ہے۔ سادہ الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ا?ئین پاکستان میں کسی بھی قسم کی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کا ہونا بہت ضروری ہے۔(جاری ہے)