عمران خان سے بات کر نے کے عدالتی فیصلے کو نہیں مانتے: فضل الرحمان

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عام انتخابات کی تاریخ کے سلسلے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ مذاکرات کا عدالتی فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمان نے تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس تین رکنی بینچ پر پارلیمان نے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا وہ اس کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے، ہم عدالت کے اس فیصلے کو ماننے کو تیار نہیں، اس عمل کو مسترد کرتے ہیں۔سپریم کورٹ نے ایک ہی وقت میں انتخابات کروانے کے کیس پر سماعت کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اس سلسلے میں کہا کہ ہم عمران خان کو ان کے جرائم کی بنیاد پر نا اہل سمجھتے ہیں، اور ان کو سیاسی دائرے سے نکالنا چاہتے ہیں، لیکن سپریم کورٹ انھیں سیاسی دائرے میں لانا چاہتی ہے یہ نہیں چلے گا، جبر سے فیصلے مسلط کیے تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے۔فضل الرحمان نے کہا کہ اگر عمران خان واقعی الیکشن چاہتا تو اپنے دور میں قومی اسمبلی، پنجاب اور کے پی اسمبلی کیوں نہ توڑی. عمران خان نے ملکی سیاست میں مشکلات پیدا کرنے کے لیے یہ حرکات کی ہیں.انھیں علم ہی نہیں ملکی سلامتی کے تقاضے کیا ہیں. اب عدالت ہمیں کہتی ہے کہ ٹرک کی بتی کے پیچھے لگیں. ہم اس پورے عمل کو غیر سیاسی عمل کہتے ہیں۔انھوں نے کہا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رفقا نے بتایا کہ عدالت کہہ رہی ہے کہ عمران خان سے بات کریں، اور الیکشن کی کسی ایک تاریخ پر اتفاق کر لیں، ہم نے کہا عدالت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ عدالت ہے یا پنچائت، جس کو نااہل ہونا چاہیے تھا اسے عدالت سیاست کا محور بنا رہی ہے،عدالت کو پارلیمنٹ کے ایکٹ کا احترام اور پیروی کرنا ہوگی۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا عدالت پہلے فیصلہ دے کہ عمران خان نااہل ہے، جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہے وہی میرے پاس بھی ہے. عدالتوں کے انصاف کو تسلیم کرتا ہوں مگر ہتھوڑوں کو نہیں، عدالت ہم سے کیوں راستہ لے رہی ہے، اس نے خود جبر کا فیصلہ کیا ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے، ججز ہمیں بلا سکتے ہیں تو پارلیمنٹ انھیں کیوں نہیں بلا سکتی۔انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اپنے رویے میں لچک پیدا کرے. عمران خان کے لیے لچک پیدا کر سکتے ہیں تو ہمارے لیے کیوں نہیں. ان شاءاللہ مذاکرات کی نوبت نہیں آئے گی. وہ بھی گرفت میں آ جائیں گے 5 مقدمات کا انھیں سامنا ہے. وہ بھی نااہل ہو جائیں گے۔فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدالتی بینچ پر عدم اعتماد سے متعلق اسمبلی قانون پاس کر چکی ہے. جس اختیار کے تحت دھونس دکھایا جا رہا ہے شاید اب وہ نہیں رہا. اس بینچ پر پارلیمنٹ عدم اعتماد کر چکی ہے ایک سے زائد قرارداد پاس ہو چکیں. وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بتا چکے کہ ہم آپ پر عدم اعتماد کر رہے ہیں.جس بینچ پر ہم نے عدم اعتماد کیا آج اس کے سامنے پیش کیوں ہوں۔

ای پیپر دی نیشن