گزشتہ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر پاک فوج کیخلاف ایک بار پھر بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، دشمن عناصر کی جانب سے پاک فوج کے افسران اور اہلکاروں کے مابین ایک خلیج پیدا کرنے کیلئے پروپیگنڈا کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے اور سیاست کے نام پر فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلہ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 264ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق کورکمانڈرز کانفرنس نے مسلح افواج کی حوصلہ شکنی کے لیے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوج کے خلاف الزامات پر مبنی اس مہم کو مسترد کر دیا، شرکائے کانفرنس نے کہا کہ ہم عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوششوں کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے، بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔
ان سطور میں ماضی میں بھی متعدد بار عوام کو آگاہ کرنے کی کوشس کی جاتی رہی ہے کہ نوجوانوں کو ففتھ جنریشن وار کا کیسے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ ففتھ جنریش وار کیا ہے اورآج ایک بار پھر اس موضوع کو زیر بحث لانے کی وجہ یہ ہے کہ دشمن نے اپنا یہ ہتھیار بڑی تیزی سے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ ففتھ جنریشن وار کے بنیادی ہتھیار جہاز، ٹینک اور میزائل نہیں بلکہ سفارت کاری، ٹی وی، ریڈیو، اخبار، سوشل میڈیا، فلم اور معیشت ہیں۔یہ لڑائی زمین پر نہیں بلکہ لوگوں کے ذہنوں کے ذریعے لڑی جا رہی ہوتی ہے۔لوگوں کے جسم کو نہیں بلکہ ان کے ذہن کوشکار کیا جاتا ہے۔ اس میں حریف کسی ملک میں اپنی فوجیں نہیں اتارتے بلکہ اس ملک کے عوام کو ہی اس کے خلاف استعمال کر کے اپنا مقصد حاصل کرتے ہیں۔اب یہ کھیل کھل کر کرکھیلا جا رہا ہے کہ نوجوانوں کو پاک فوج کیخلاف کرنے کیلئے سیاسی اقدامات کو پاک فوج کے ساتھ جوڑ کر بدنام کرنے کی سازش رچائی جا رہی ہے اور گزشتہ چند دنوں سے ہمارے نوجوانوں کو پٹی پڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کیخلاف حکومتی اقدامات پاک فوج کر رہی ہے اور سیاسی اقدامات اور آزادی صحافت کو بنیاد بنا کر پاک فوج کو اس میں گھسیٹنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔دشمن بہت زیر ک ہے اسے پتہ ہے کہ اگر ہم اس کے نوجوانوں کے ذہنوں میں پاک فوج کے خلاف زہر بھر دیں گے تو پھر پاکستان کو زیر کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہو گا کیوں کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاک فوج ہی وہ فوج ہے جو ہماری سرحدوں کی محافظ اور دو قومی نظریے کی پاسبان ہے۔
ذہن سازی کی جا رہی ہے کہ ملکی سیاست اور الیکشن میں دھاندلی یا بد نظمی کو، سیاسی جماعتوں کے خدشات کو پاک فوج کے ساتھ جوڑا جائے۔ یہاں اگر ہم آزادی رائے کی بات کریں تو پاکستان میں آزادی اظہار رائے دنیا کے بہت سے ممالک کی نسبت اتنی زیادہ ہے کہ آپ کسی کو بھی کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔میں اگر مثال دوں تو بھارت جو اپنے آپ کو جمہوریت کا چیمپئن کہتا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے اگر وہاں آزادی اظہار رائے کی صورتحال دیکھیں تو ماضی قریب میں بھارت نے فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ پر پابندیاں عائد کی ہیں اور ٹویٹر کے دفتر پر تو باقاعدہ چھاپہ مارا گیا تھا۔
چین میں یہ فیس بک، ٹویٹر اور اس طرح کی کوئی ایپ نہیں چلتی ان کا اپنا نظام ہے جس کے تحت لوگ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔جب ہم اپنے ارد گرد ممالک پر نظر دوڑائیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اس کی نسبت پاکستان میں لوگوں کو رائے کی آزادی میسر ہے لیکن بعض لوگ اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اپنے گھر کی باتیں باہر والوں کو بتائیں اورکہیں کہ یہ رائے کی آزادی ہے۔ اگر ہم بین الاقوامی میڈیا پر نظر ڈالیں تو وہ دنیا میں پاکستان کو ایک ناکام ریاست بناکر پیش کرتا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ پاکستان کو صحافیوں اور عام لوگوں کیلئے خطرناک ملک بنا کر پیش کیا جائے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ یہ بھی ففتھ جنریش وار کا حصہ ہی ہے کہ کسی کیخلاف اتنا پروپیگنڈہ کیا جائے کہ وہ حقیقت کا گمان دے جیسا کہ آئے روز فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے اور سیاسی اقدامات کو خوامخوا کی بنیاد پر فوج سے منسلک کیا جاتا ہے۔ یہی وقت ہے کہ اپنی فوج کا ساتھ دیں اور ملک کی سرحدوں کی محافظ فوج کو غیر ضروری جھمیلوں میں الجھا کر ان کو ان کے اصل مقاصد سے ہٹانے کی کوششوں کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ کیوں کہ پروپیگنڈہ کرنا بھی ففتھ جنریشن وار کا ہی ایک ٹول اور اس کا اہم ہتھیار ہے اور ففتھ جنریشن وار نظریے کی جنگ ہے جس میں باطل نظریات کو حاوی کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔کیوں کہ یہ جنگ گولہ و بارود سے نہیں، ذہنی سوچ اور بیانئے کے فروغ سے لڑی جانی ہے اور لڑی جارہی ہے۔ جس کا بیانیہ جتنا مضبوط ہو گا اور وہ اس کی جتنی موثر تشہیر کر سکے گا وہ اس جنگ میں کامیاب ہو گا۔اس میں دشمن کے فوجیوں کو مارنے کی حکمت عملی کی بجائے انہیں ناکارہ کرنے کی حکمت عملی پر زور دیا جاتا ہے اور دشمن کی یہی کوشش ہے کہ پاکستان کے عوام میں اس کی فوج کے خلاف اتنا گند اور نفرت بھر دی جائے کہ وہ اپنی فوج سے ہی نفرت کرنے لگیں لیکن دشمن کی یہ سازش انشا ءاللہ ناکام ہو گی کیوں کہ لوگ دشمن کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں اور وہ انکے جھانسے میں آنے والے نہیں۔ پاکستان کے غیور عوام اپنی فوج کی پشتی بان بن کر ہمیشہ کی طرح اس کا ساتھ دے گی اور دشمن کی یہ ففتھ جنریشن وار اسی پر الٹا دی جائے گی اور پاک فوج اور عوام کے درمیان جو اخوت اور الفت کا رشتہ ہے وہ پہلے سے مزید مضبوط ہو گا انشاءاللہ۔