انسان کو اللہ تعالی نے اپنی عبادت کرنے کے لیے پیدا فرمایا ۔ اگر ہم اللہ تعالی کی عبادت کریں گے تو دنیا اور آخرت میں عزت پائیں گے ۔ لیکن اگر عبادت الٰہی سے منہ موڑ لیا تو سوائے ذلت و رسوائی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔ اللہ تعالی کی بندگی رسول خدا ﷺ کی اطاعت کا نام ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :جس نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔
حضور نبی کریمﷺ کی فرمانبرداری آپ ﷺ کی سنت مبارکہ پر عمل پیرا ہو کر ہی ممکن ہے ۔ جب ہم آپ ﷺ کی مبارک سنتوں پر عمل کریں گے تو حضور ﷺ کی سچی محبت بھی نصیب ہو گی ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :جو کوئی میری ایک سنت کو زندہ کرے گا اس کو سو شہیدوں کا ثواب ملے گا ۔ اور ایک شہید کا مقام یہ ہے کہ مرنے کے بعد کوئی شخص یہ خواہش نہیں کرے گا کہ اس کو واپس دنیا میں بھیج دیا جائے اور پھر اس کی روح قبض کی جائے سوائے شہیدکے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اگر مجھے اپنی امت کی مشقت اور دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نما ز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔(بخاری شریف)
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: چار چیزیں انبیاءکرام علیہ السلام کی سنت میں سے ہیں ۔ (۱) ختنہ کرنا (۲) عطر لگانا (۳) مسواک کرنا (۵) نکاح کرنا (ترمذی شریف )
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسواک منہ کو صاف ستھرا کرنے اور اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہا سے ایک اور روایت مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو نماز مسواک کر کے پڑھی جائے وہ ستر درجہ افضل ہے اس نماز سے جو بغیر مسواک کے پڑھی جائے ۔ آپ ؓ فرماتی ہیں کہ مسواک موت کے سوا ہر مرض کے لیے شفا ءہے ۔
ملا علی قاری رحمة اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ مسواک کرنے کے ستر فوائد ہیں اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ مسواک کرنے والے کو مرتے وقت کلمہ نصیب ہو گا ۔ فیضان سنت میں علامہ شرنبلانی رحمة اللہ تعالی علیہ روایت کرتے ہیں کہ انبیاءاور رسل علیہم السلام مسواک کرنے والے کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں ۔ مسواک کرنے والے سے فرشتے خوش ہوتے ہیں ۔اس سے مصافحہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ انبیاءکرام علیہ السلام کی پیروی کرنے والا ہے ۔