واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) واشنگٹن میں پاکستان کی معاشی ٹیم نے عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک کے معاشی حکام سے غیررسمی مشاورت کی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک کے معاشی حکام سے پاکستان کی معاشی ٹیم کی غیررسمی مشاورت نئے آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے کی گئی۔ حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کے حکام نے پاکستانی معاشی ٹیم کو طویل کے بجائے مختصر مدت کے پروگرام کا مشورہ دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں نے ٹیکس نظام کو ڈیجیٹلائز اور ہر قسم کے ریلیف کو ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی مالیاتی اداروں نے مالی خسارہ کم کرنے کیلئے حکومتی کمپنیوں کی تیز رفتار نجکاری کا مشورہ بھی دیا ہے۔ مزید برآں آئی این پی کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے برٹش انٹرنیشنل انویسٹمنٹ کو پاکستان میں بینک کے قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے اگست 2024 میں پاکستان کے دورے کی منصوبہ بندی کرنے پر برطانوی وزیر کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے برطانیہ کے وزیر مملکت برائے ترقی اینڈریو مچل سے ملاقات کی۔ تعلیم، صحت اور مالیاتی شعبوں میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کا اعتراف کیا۔ انہیں ملک کے سازگار اقتصادی اشاریوں اور ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے اور ایس او ای اصلاحات کے ترجیحی شعبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ ٹیکسیشن اور بنیادی سرپلس کے معاملات پر صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان مئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے لئے پرامید ہے۔ قرضوں کی واپسی کے لئے ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف سے موجودہ قرض پروگرام اپریل کے آخر میں ختم ہوگا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ قرض پروگرام اپریل میں ختم ہو جائے گا۔ پاکستان ایک طویل اور بڑے قرض کی تلاش کر رہا ہے۔ میکرو اکنامک استحکام، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لئے بہت ضروری ہے۔ توقع ہے آئی ایم ایف کا مشن مئی کے وسط میں اسلام آباد میں ہوگا۔ وزیرخزانہ نے نئے پروگرام کے سائز کا خاکہ بتانے سے انکار کیا۔ نیوز ایجنسی کے مطابق پاکستان اگلے پروگرام میں کم از کم 6 ارب ڈالر کا نیا بیگ کھولے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ قرض پر اتفاق ہوا تو اضافی فنانسنگ کی بھی درخواست کریں گے۔ اضافی فنانسنگ لچک اور پائیداری ٹرسٹ کے تحت کریں گے۔ قرض کی صورتحال بھی زیادہ بہتر نظر آرہی ہے۔ ہمارے قرضوں کا بڑا حصہ رول اوور کیا جارہا ہے۔ رواں یا اگلے مالی سال کے دوران کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آرہا۔ ہمیں ہر سال اوسطاً 25 ارب ڈالرز ادائیگی کرنا ہوتی ہے۔ گرین بانڈ کے ساتھ عالمی مارکیٹس میں واپسی کی امید رکھتے ہیں۔ ہمیں ایک مخصوص درجہ بندی کے ماحول میں واپس آنا ہوگا۔ ہم نے ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔ امید ہے اگلے مالی سال میں درجہ بندی میں بہتری آئے گی۔