اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی کے میں کریں۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے۔ مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط بیانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے دنیا کو غلط پیغام گیا۔ اپوزیشن کا احتجاج جمہوری نہیں تھا۔ پارلیمانی دائرے میں اپوزیشن کی تنقید کو ویلکم کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے ساتویں بار پارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی۔ عوام اور کمزور معاشی حالات سے ملک کو نکالنے کے لیے روڈ میپ دیا۔ بدقسمتی سے اپوزیشن نے اپنی الگ تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ سیاست آپ کا حق ہے تاہم خارجہ پالیسی پر سب کو ایک ہونا چاہیے۔ مشترکہ اجلاس میں موجود سفیر اپنے ملکوں کو اپوزیشن کے کردار پر سائفر بھیجیں گے۔ دریں اثنا چیئرمین پیپلزپارٹی نے غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے پر دو ارکان جمشید دستی اور اقبال احمد کی رکنیت کی معطلی کا بھی خیر مقدم کیا۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن بی بی آصفہ بھٹو زرداری سے خوفزدہ ہے اسی وجہ سے انہوں نے بی بی آصفہ بھٹو زرداری کے حلف اٹھاتے وقت ایوان میں شور شرابہ کیا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک نہتی لڑی سے خوفزدہ ہیں۔ حزب اختلاف کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات حاصل کریں اور این آر او لے کر اپنے پارٹی لیڈران کو رہا کروائیں۔ چیئرمین پی پی پی نے عمران خان کی حکومت کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی پالیسیاں تحریک طالبان پاکستان، دہشتگردی اور ہمسایہ ملک کے متعلق غلط تھیں اور جس طرح سے عمران خان کی حکومت نے دہشتگردوں کو رہا کیا اور افغانستان میں دہشتگردوں کو پاکستان میں آکر آباد ہونے کی اجازت دی غلط تھا۔ پارلیمنٹ کو اس بارے میں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اس وقت کے صدر دہشتگردوں کو معافی دیتے رہے۔ یہ عمران خان کی حکومت کی پالیسی تھی جس پر ہم نے اس وقت بھی تنقید کی اور اب ہمیں چاہیے کہ مسائل کو صرف سیاسی مسائل نہ سمجھیں بلکہ قومی سکیورٹی کا مسئلہ سمجھیں۔ ہمیں دوغلی پالیسی نہیں اختیار کرنی چاہیے کیونکہ ان دہشتگردوں کو ماضی میں ختم کرنے کے لئے فوج، پولیس اور عوام نے بے انتہا قربانیاں دی ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی شدید سے شدید تر ہوتی جا رہی ہے۔ ہمیں اپنا ترقیاتی لائحہ عمل تبدیل کرنا ہوگا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایسا انفراسٹرکچر تعمیر کرنا ہوگا جو موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرسکے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں محفوظ ہو سکیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گذشتہ عبوری حکومت کے چند فیصلے کسانوں کے نقصانات کا باعث بنے اور ہماری معیشت بھی کمزور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے جو تحفظات ہیں ان پر توجہ دی جائے اور انہیں دور کیا جائے۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ کے حالیہ دور ے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں یہ دورہ سب سے کامیاب دورہ تھا۔ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری میں ایک اہم کردار اداکرے گا۔ یہ حکومت، اس کے اتحادی اور حزبِ اختلاف سب کا فرض ہے کہ وہ بیرونی وفود کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں۔ یہ بات بہت غلط تھی کہ جس وقت سعودی وزیر خارجہ پاکستان میں موجود تھے تو پی ٹی آئی کے ایک سیاستدان نے سعودی عرب پر یہ الزام لگایا کہ وہ پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں ملوث تھی۔ ہم اس بیان کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور پی ٹی آئی کی اس پالیسی کو بھی رد کرتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں دہشتگردوں کو ناکام بنانے پر سندھ پولیس کو سراہا۔ نیٹ نیوز کے مطابق بلاول بھٹو نے صدر زرداری کی تقریر کے دوران شور شرابا کرنے والے اپوزیشن ارکان کو جنگل کا بندر قرار دے دیا۔