اسلام آ باد (وقائع نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی کو ایوان میں بولنے کی اجازت نہ ملنے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو اور پیپلز پارٹی نے واک آوٹ کردیا۔ جمعہ کو سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں شرمیلا فاروقی کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو اور پیپلز پارٹی نے واک آوٹ کردیا، بعد ازاں بلاول بھٹو اور دیگر اراکین قومی اسمبلی اجلاس میں واپس آگئے۔ علاوہ ازیں سپیکر نے ایوان کی اجازت پر جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی رکنیت معطل کر دی۔ سپیکر ایاز صادق نے سوال کیا کہ18اپریل کو صدر کے خطاب کے دوران جمشید دستی اور محمد اقبال نے نامناسب زبان کا استعمال کیا، وہ دھمکی آمیز طریقے سے سپیکر ڈائس کی طرف آئے اور باجے بجائے جسے کبھی بھی ایوان میں نہیں بجایا گیا، اس طرح کا رویہ ایوان میں اپنانے کی اجازت نہیں، میں ایوان سے پوچھتا ہوں کہ کیا جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی رکنیت معطل کردی جائے؟ بعد ازاں اسپیکر نے ایوان کی اجازت پر جمشید دستی اورمحمد اقبال خان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ایوان کا اجلاس 23 اپریل تک ملتوی کردیا۔اس سے قبل سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمر ایوب کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ قانون پڑھایا کہاں سے جارہا ہے، وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کردیا۔ بات جاری رکھتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیار کیا گیا وہ شرمناک تھا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نوشکی حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں، کشمور میں سندھ پولیس نے آپریشن شروع کردیا ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کو ان کی زبان میں جواب دیا جائے گا، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت جب عالمی مارکیٹ میں بڑھتی ہیں تو ہمیں بھی بڑھانی پڑتی ہے، حکومت کی کوشش رہی ہے کہ جس حد تک قیمتوں کو نیچے رکھا جاسکے وہ کریں۔وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن کے ممبر بیان دیتے ہیں، ان کی پارٹی اس کی تردید کردیتی ہے، پاکستان پر تنقید کی اجازت نہیں دی جائے گی، انکے لیڈر عمران خان کا بھی وطیرہ رہا ہے کہ خارجہ پالیسی پر کھیلنا ہے۔ عطا تارڑ نے بتایا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں آرہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایوان میں دوست ممالک کے حوالے سے مشترکہ قرارداد لائی جائے، ملک دشمنی میں خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہدایت اڈیالہ سے آرہی ہے، یہ وہی ہیں جنہوں نے 9 مئی کو حملہ کیا اور اب یہ خارجہ پالیسی پر حملہ آور ہیں۔جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے امین الحق نے توجہ دلاو نوٹس پرکہا کہ کراچی میں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں سٹریٹ کرائمز ہورہے ہیں، روزانہ جنازے اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ آئی جی سندھ کو چاہئے کہ کراچی کے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھیں اور معاملات حل کریں اور اسٹریٹ کرائم کے جن کو قابو میں لائیں۔قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ سپیکر پرلازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں، ملک میں آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، ملک میں مہنگائی کا مسئلہ ہے ان چیزوں پر بات چیت ہونی چاہیے۔نوید قمر نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں غیر سیاسی لوگوں کو سیاسی عہدوں پر رکھنے کی روایت پڑ گئی ۔ صدر منتخب ہوئے۔عبدالقادر پٹیل نے پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ماضی میں ایسا کبھی نہیں ہوا اس ہاوس سے ایک دن میں52 بل پاس کرکے اکثریت کو بلڈوز کیا گیا۔آج یہ لوگ آپ کو قانون کی کتابیں پڑھا رہے ہیں۔یہاں بگل بجانے کا کام نہ کریں۔