جدہ کی ڈائری امیر محمد خان
گزشتہ دنوں وزیر اعظم شہباز شریف کا سعودی عرب کا یادگار دورہ ہوا جس میں پاکستان کی معاشی بحالی کی نئی راہیں نکلیں وزیر اعظم اور انکے وفد کا شانداراستقبال ہوا ، رمضان المبارک میں شدید رش کے باوجود سعودی حکومت نے اس بات کو ممکن بنایا کہ خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا گیا اور تمام وفد کو بشمول وزیر اعلی پنجابب مریم نواز شریف کو خانہ کعبہ کے اندر جانے کی سعادت حاصل ہوئی، دورے میں وزیراعظم شہباز شریف اور ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان کی ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس کے نتیجے میںدورے کے خاتمے کے فوری بعد سعودی عرب کے اعلی سطح کے وفود کی پاکستان آمد شروع ہوگئی جسکی ابتداٗوزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے وفد کی آمد سے شروع ہوئی۔ پاکستان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ سعودی وفود کا یہ دورہ ولی عہد کی ہدایات کے مطابق ہورہا ہے اور ہم معاشی ضروریات کی تکمیل کو ترجیح دیتے ہیںانہوںنے کہا کہ سعودی عرب کی ترقی اور خوش حالی میں مملکت میں مقیم پاکستانیوں کا اہم کردار رہا ہے جس کے لیے ہم ان کے مشکور ہیںانہوں نے کہا کہ پاکستان سے ہمارے جو بھائی سعودی عرب میں رہتے اور کام کرتے ہیں، میں ان کی سعودی عرب کی ترقی میں ادا کیے جانے والے کردار پر ان کا مشکور ہوں اور تاریخی طور پر انہوں نے سعودی عرب کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘سعودی وفود کے دورے اور انکے دوران معاہدے سعودی عرب اور پاکستان کیلئے نئی راہیں متعین کرے گاہمارے پاکستان کے بھائی سعودی عرب کی تعمیر اور بنانے میں ہمارے کئی دہائیوں سے شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ اور ان کا ہماری معیشت میں بہت زیادہ مثبت کردار رہا ہے اور امید ہے یہ کردار آئندہ بھی رہے گا۔‘پاکستانی سعودی عرب کیلئے افرادی قوت سے انہوں نے کہا کہ (پاکستانی ورک فورس کی برآمد) حکومتی اقدامات کے باعث مزید ویلیو ایڈ کریں گے جو ہمارے لیے سود مند ہوگا۔‘درپیش چینلجز کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم ان کا ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے جس طرح تاریخی طور پر ہم نے کیا ہے۔اس موقع پر پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہم سعودی عرب اور سعودی قیادت کے مشکور ہیں کہ وہ 25 لاکھ سے زیاد پاکستانیوں کی میزبانی کرتے ہیں جو کہ پاکستان کی کل ورک فورس کا 28 فیصد ہے اور وہ پاکستان کی معیشت میں اپنے ترسیلات زر کی صورت میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ‘میں نے اپنے بھائی فیصل بن فرحان سے درخواست کی ہے کہ ہم نے اپنے ورکس فورس کو بیرون دنیا کی ضروریات کے مطابق ٹرین کرنے کے لیے نئی پالیسی بنائی ہے۔ اور مملکت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے زبردست ویڑن ’ویڑن 2030‘ کے مطابق نئی دنیا نیوم سٹی کے نام سے بنا رہے ہیں۔ میں نے درخواست کی ہے کہ سعودی لیڈرشپ پاکستان سے مزید افرادی قوت و وسائل درآمد کرنے پر غور کریں کیونکہ ہم مملکت کی ضروریات کے مطابق ورک فورس کی پورا کریں گے۔شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’سعودی عرب کی جانب سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہماری دونوں ممالک کی ٹیمیں نتیجہ خیزاقدامات کریں گی اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کو بھرپور انداز میں بروئے کار لائیں گی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے توقع ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران ہم اس سلسلے میں نمایاں پیش رفت دیکھیں گے۔ پاکستان میں بے شمار معاشی امکانات اور سرمایہ کاری بڑھانے کے مواقع موجود ہیں۔
کشمیر لیبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد فاروق رحمانی کے ساتھ ایک نشست
نریندر مودی کی جانب سے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کا اعلان آرٹیکل 370 کی خلاف ورزی ہے‘ جسے مودی سرکار نے 5 اگست 2019ء کو ختم کرکے جموں و کشمیر کو بھارتی سٹیٹ یونین میں شامل کرلیا تھا۔ بھارت کے اس غیرقانونی اقدام پر عالمی سطح پر تحفظات سامنے آئے سلامتی کونسل نے چین کے دبائو پر ہی یکے بعد دیگرے تین ہنگامی اجلاسوں کا ڈرامہ رچاکر پاکستان سمیت کشمیری عوام اور دنیا کو مطمئن کرنے کی کوشش کی یہ اجلاس نہائت غیر سنجیدہ تھے جہاں بھارت سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیشیت بحال کرنے کیلئے نہیں بلکہ مذمت کی گئیں۔ جبکہ بھارت موٹی چمڑی کا ہے اسے مذمتوں سے کوئی اثر نہیں پڑتا یہ بات جموں و کشمیر لیبریشن فرنٹ کے چیئرمین اور حریت کانفرنس کے سابقہ سربراہ محمد فاروق رحمانی نے جدہ میں کشمیری تنظیموں کے اراکین سے بات کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا فلسطین مسلمانوں کا مذہبی مسئلہ ہے وہاں ہمار ا قبلہ اول ہے اور کشمیر کی آزادی ہمارا حق ہے دنوں ہی مشکلات کا شکار ہیں ایک طرف یہودی دوسری جان ہندو اس پر قابض ہیں اور دنوں ہی ایک دوسرے کے ساجھے دار ہیں کہ مسلمانوں پر کسطرح ظلم کیا جائے، فاروق رحمانی نے کہا کہ کشمیر پر قابض ہوکر مودی سرکار نے اسکو ایک بھارتی ریاست میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے وہاں انہوں نے 1500 تعلیمی ادارے قائم کیئے ہیں جہاں کشمیر کی آزادی کے خلاف تعلیم دی جاتی ہے، بے شمار ہندوئوں کو وہاں آباد کیا گیا ہے اور انہیں کاروبار کاروبار کرایا جارہا ہے۔ بھارت کے حوصلے اتنے بلند ہو چکے ہیں کہ اب مودی سرکار کے جموں و کشمیر کو بھارتی ریاست کا درجہ دینے کے عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ مودی سرکار کے جتنے حوصلے بلند ہو چکے ہیں‘ کوئی بعید نہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جموں و کشمیر کو بھارتی ریاست کا درجہ دے ڈالے۔ نریندر مودی اپنے اقتدار کے 10 سال میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ترقی کو پوری فلم کا ٹریلر قرار دے رہے ہیں اور اگلے چند سال میں بہت کچھ تبدیل کرنے کا عزم بھی رکھتے ہیں جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو عملی قالب میں ڈھالنے میں کسی عالمی دبائو یا رکاوٹ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ اس لئے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو مودی کے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے نہ صرف موثر انداز میں بند باندھنا چاہیے بلکہ فوری طور پر اس ہٹ دھرمی کا نوٹس بھی لینا چاہیے اور اپنے چارٹر کے مطابق منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے پائیدار حل کیلئے بھارت پر دباؤڈالنا چاہیے جس کا تقاضا اخلاقی اور سفارتی سطح پر پاکستان بھی گزشتہ 76 سال سے کرتا چلا آرہا ہے۔
چوہدری مختار نبی اور چوہدری شفقت محمود کی محنت کا پھل
یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ اگر کسی کام کی ابتداء محنت اور ایمانداری سے کی جائے تو وہ ترقی پاتا ہے اسکی ایک زندہ مثال چوہدری مختار نبی کا لگایا پودا جسکی آبیاری چوہدری شفقت بھی کررہے ہیں وہ سعودی عرب میںایک شاندار تعمیراتی کمپنی اور دیگر پراجیکٹ میں اپنی خدمات دے رہے ہیں انکے ادارے میں بڑی تعداد میں ملازمین مختلف پراجیکٹ پر کام کررہے ہیں جن میں اکشریت پاکستانیوںکی ہے ، سیکڑوں کی تعداد میں پاکستانیوں پر یہ لازم ہے وہ اپنی تنخواہوں سے پاکستان ذرمبادلہ قانونی ذرائع سے بھیجیں اگر پاکستان کو کوئی ادارہ اس پیرائے میں تحقیقات کرے تو انکے ادارے کو سر فہرست پاائے گا جس نے پاکستان بڑی مقدار میںذرمبادلہ قانونی ذرائع سے بھیجا ہے وہ اپنے ادارے کے ملازمین کو ہر سال بہترین کارکردگی پر نقد اور تعریفی اسناد سے نوازتے ہیںاور پورے ادارے کو شاندار عشائیہ دیتے ہیں انکے ادارے کی شاخیںپاکستان میںبھی ہیں اس سالانہ تقریب میں اپنے بہترین کارکردگی والے ملازمین کو بھی پاکستان سے جدہ بلاتے کر یہ انعامات دیتے ہیں گزشتہ دن چوہدری شفقت نے سالانہ تقریب کااہتمام کیا جسکے مہمان خصوصی قونصل جدہ خالد مجید تھے مہمانوں میںپاکستانی صحافی سہیل وڑائچ، اور جاپان سے عرفان صدیقی بھی اس شاندار تقریب کو دیکھنے کیلئے موجود تھے اس سے قبل چوہدری شفقت کو جدہ میں ایک زمانے میںسرگرم تنظیم قومی یکجہتی نے بھی چوہدری شفقت محمود کو انکے کاروباری کامیابی پر ایک تعریفی شیلڈ دی ، ریاض بخاری کی قائم کی ہوئی یہ تنظیم اب کچھ سیاسی اور کچھ ’’تو میرا حاجی بگو اور میںتیرا حاجی بگوئم ‘‘ کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ سالانہ تقریب میں چوہدری شفقت محمود، چوہدری مختار نبی، سہیل وڑائچ اور پاکستان نے پاکستانی محنت کشوںکو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان ہندوستان بھی سمندر پار سے آئے ہوئے لوگوںنے بنایاتھا ، گاندھی بھی باہر سے آئے تھے اور محمد علی جناح بھی پاکستان سے آئے تھے۔مقررین نے کہا کہ محنت سے عظمت ہے ،جسکی زندہ مشالیں موجود ہیںاپ لوگ محنت سے ملک کو ذرمبادلہ دے رہے ہیں اور ساتھ ساتھ دوست ملک سعودی عرب کی تعمیر اور ترقی میں اپنا ہاتھ بٹا رہے ہیں، مقررین نے چوہدری شفقت کے متعلق کہا کہ وہ اپنے ہر ملازم از حد خیال رکھتے ہیںشاندار عشائیہ میں قونصل جنرل خالد مجید ، شفقت محمود، چوہدری مختار نبی، سہیل وڑائچ نے فیصل بیگ،بلال طارق، منظور بیگ، کامران گلریز،سید جرفو علی شاہ، دانش علی، ماجد نیاز خان، اعتزاز علی، ساجد اختر، محمد افضل بشیر، فضل الرحمن، محمد بلال حسین، عمران حسن، عمران یونس، خاطر سلیم، طاہر محمود، عبد الرحمن قاری، محمد علی سعید، سبز علی خان، کمال حسین، سید محمد عبداللہ شاہ، محمد یاسین، شاہد جاوید، عبدالغنی کو انعامات دئے تقریب کی نظامت ندیم صدیقی نے کی
پاکستان کی افرادی قوت کا سعودی عرب میں اضافہ ہوگا
Apr 20, 2024