اپوزیشن کی عمر ایوب کو بولنے کا موقع نہ دینے پر شدید ہنگامہ آرائی

Apr 20, 2024

وقار عباسی

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے حسب روایت اجلاس شروع ہوتے ہی قائد حزب اختلاف عمر ایوب کو بولنے کا موقع نہ دینے پر ہنگامہ آرائی شروع کردی اپوزیشن کے نعرے بازی میں وزیر اطلاعات عطاء نذیر تاررڑ نے سپیکر کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران اپوزیشن کا کردار منفی رہااپوزیشن گزشتہ ادوار میں بھی احتجاج کرتی آئی ہیں لیکن گزشتہ روز کے اجلاس میں پارلیمنٹ کا تقدس پامال کیا گیا ایوان میں باجے بجائے گئے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ کل کے واقعہ پر ایکشن لوں گا بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی نے اپنی رولنگ میں قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل کے دو اراکین جمشید خان دستی اور اقبال احمد خان نے صدر کے خطاب کے دوران ایوان کی کاروائی میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جس پر سپیکر نے ان رواں سیشن کے دوران ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی ہے اجلاس میں حکومتی بنچوں پر بیٹھی پاکستان پیپلزپارٹی نے اس وقت  کاروائی کا علامتی بائیکاٹ کیا جب پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسبملی شرمیلا فاروقی کو سپیکر نے بولنے کا موقع نہ دیا پی پی کے اس علامتی واک آوٹ پر بلاول بھٹوبھی ایوان سے چلے گئے تاہم تھوڑی دیر بعد پیپلزپارٹی دوبارہ ایوان میں واپس آگئی وزیر قانون نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیا رکیا گیا وہ شرمناک تھا متحدہ قومی مومنٹ نے کراچی میں بگڑتی امن وامان کی صورتحال بارے ایوان کی توجہ مبذول کروائی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چونکہ صدر آصف علی زرداری نے پارٹی صدارت سے تاحال استعفی نہیں دیا لہذا وہ یونیٹی آف ریپبلک کی نمائندگی نہیں کرسکتے ہم پھر بھی ان کے خطاب پر بات کرنا چاہتے ہیں سپیکر نے انہیں کہا کہ جب صدر کے خطاب پر ایوان بحث کرے گا تو آپ کو موقع دیا جائے گا ایوان کی کاروائی ابھی جاری تھی کہ سپیکر نے اجلاس پیر تک ملتوی کردیا     

مزیدخبریں