اسرائیل کے تین F-35 طیاروں نے ایران پر حملے میں حصہ لیا ہے۔ حملے میں میں اصفہان میں نطنز جوہری تنصیب کی حفاظت پر مامور ایئر ڈیفنس ریڈار سسٹم کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ جمعہ کی صبح بہت محدود سطح کے حملے میں ایران کے باہر اسرائیلی لڑاکا طیاروں سے تین میزائل داغے گئے۔ امبرا اسپیس سے سی این این کے ذریعے حاصل کردہ خصوصی سیٹلائٹ امیجز کے مطابق اسرائیلی فوجی حملے میں مبینہ طور پر نشانہ بنائے گئے فضائی اڈے پر بڑے پیمانے پر نقصان نہیں ہوا ہے۔ سیٹلائٹ کی تصاویر مقامی وقت کے مطابق صبح 10:18 پر مصنوعی اپرچر ریڈار (SAR) سے لی گئیں۔ زمین میں کوئی بڑا سوراخ ہے نہ ہی واضح طور پر تباہ شدہ عمارتیں ہیں۔ کمپلیکس کے ارد گرد جلے ہوئے پرزوں کی موجودگی کی تصدیق کے لیے اضافی سیٹلائٹ امیجری کی ضرورت ہوگی۔ واضح رہے SAR امیجز ریگولر سیٹلائٹ امیجز کی طرح نہیں ہیں۔ SAR تصاویر ایک سیٹلائٹ کے ذریعہ بنائی جاتی ہیں۔ اس میں ریڈار کی شعاعوں کو بادلوں کے درمیان سے گزر کر منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ ریڈار شعاعیں زمین پر موجود اشیاء سے منعکس ہوتی ہیں اور سیٹلائٹ تک پہنچتی ہیں۔ تصاویر میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ایرانی F-14 ٹامکیٹ طیارے جو ماضی میں ایئر بیس پر تعینات تھے، اس وقت وہاں موجود نہیں ہیں۔ سی این این کی طرف سے نظرثانی کے بعد اضافی آرکائیو سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ F-14 ٹامکیٹس حملے سے پہلے کچھ عرصے سے وہاں نہیں تھے۔ ایک اسرائیلی ذریعے نے کہا ہے کہ اصفہان میں ایک ایرانی جوہری سائٹ کے قریب ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسی دوران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اعلان کیا کہ ان ایرانی جوہری مقامات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جن پر اسرائیلی چھوٹے ڈرونز نے حملہ کیا تھا۔ ایجنسی نے کہا کہ جوہری فوجی تنازعات میں تنصیبات کو ہر گز نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔اسرائیل کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس نے ایرانی اصفہان پر ایک محدود حملہ کیا تھا، اس پر تہران نے کہا ہے کہ اس کی اہم تنصیبات، خاص طور پر جوہری تنصیبات محفوظ ہیں اور انہیں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے۔ اس سہولت میں 60 پیداواری یونٹس شامل ہیں جو کہ کان سے نکالے جانے کے بعد تطہیر کرکے اسے "یورینیم ہیکسا فلورائیڈ" گیس میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد اسے ٹھنڈا اور ٹھوس بنانے تک صاف کیا جاتا ہے۔