مکرمی! ہمارے حکمران طبقہ کو وَکھری وَکھری ٹائپ کے شوق ہیں جن میں سے مقبول شوقِ قطار بینی ہے۔ پچھلی حکومت کو حصول چینی پر قطاریں دیکھنے کا شوق تھا پھر حصولِ آٹا میں کھڑی قطاریں دیکھی گئیں ہر ماہ کے شروع میں پٹرول پمپوں پر تیل کے نرخ بڑھانے کے ساتھ ساتھ تیل میں کمی کرکے قطاریں لگوانا۔ آجکل جو منظر دیکھنے میں آتے ہیں اُن میں CNG سٹیشن قابلِ دیدنی ہیں۔ یقیناً ہمارے حکمران گھروں میں بیٹھے اپنے مہنگے ترین ٹی وی سیٹوں پر نظارہ کرتے ہوئے لطف اندوز ہوتے ہوں گے۔ کہتے ہیں شوق دا کوئی مُل نیئں۔ مگر یہ کہاوت شاید غلط ہے۔ یہاں شوق کا کوئی عام نہیں خاص مول ہے۔جو سب جانتے ہیں۔ پھر ایک عرصہ بعد الیکشن کے دوران عوام ووٹ ڈالنے کیلئے قطاروں میں کھڑے ہونگے شاید اسلئے کہ ہوسکتا ہے ہماری تقدیر بدل جائے ہر دفعہ ایسی ہی توقعات ہوتی ہیں۔
جو چند لمحوں میں ووٹ دے کے پرے ہوتے ہیں
وہ پانچ سال قطاروں میں کھڑے روتے ہیں
اُسامہ یونس علوی،113 گ ب تحصیل جڑانوالہ،ضلع فیصل آباد
جو چند لمحوں میں ووٹ دے کے پرے ہوتے ہیں
وہ پانچ سال قطاروں میں کھڑے روتے ہیں
اُسامہ یونس علوی،113 گ ب تحصیل جڑانوالہ،ضلع فیصل آباد