کراچی + لاہور (رمضان چانڈیو / دی نیشن رپورٹ + ریڈیو نیوز) دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے دوسرا سیلابی ریلا آنے سے پہلے سے پانی میں گھرے ہوئے دیہاتیوں کیلئے مزید مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دریائے ستلج سے اس وقت 35 سے 37 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جس کی وجہ سے قصور کے بھکھی ونڈ،چندا سنگھ والا، پتن، کلنجر، کمال پورہ، کنگن پورہ، مستی کے دیہات پانی میں گِھرگئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کے مکینوں کوآمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ لوگوں نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آمدورفت کا انتظام نہ ہونے پر شدید احتجاج کے بعد انتظامیہ نے ریلیف کیمپ کیلئے لائی گئیں موٹر بوٹس ان کے استعمال کےلئے دیدی ہیں۔ دوسری جانب بدین میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں پانی تو کم ہونا شروع ہوگیا لیکن متاثرین کی مشکلات کم نہ ہو سکیں ، ریلیف کیمپوں میں صورتحال خراب ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد مٹھی کے ٹیلوں پر مدد کے انتظار میں ہے۔ ٹنڈو محمدخان اور ٹھٹھہ میں صورتحال معمول پر آرہی ہے۔ ضلع بدین میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہونا شروع ہوگئی ہے تاہم متعدد علاقے اب بھی زیرآب ہیں۔ دوسری جانب ریلیف کیمپوں میں متاثرین کو خوراک اور دیگر اشیائے ضروری کی قلت کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے جمع کئے گئے امدادی سامان کی تقسیم بھی تاحال شروع نہیں ہوسکی ہے۔ ضلع ٹھٹھہ میں بھی متاثرین کی بحالی کےلئے پاک بحریہ کی جانب سے شروع ہونے والا مدد ایسٹ آپریشن جاری ہے۔ وہاڑی کے قریب دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور پانی کا چودہ ہزار کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے۔ بھارت سے آنے والے سیلاب کا ریلہ ہیڈ اسلام پہنچے گا اور امید ہے کہ اگلے دو سے تین روز میں پانی 15 سے 20 ہزار کیوسک تک پہنچ جا ئے گا۔ سیلاب کے خطرہ کے پیشِ نظر دریا کے کنارے بسنے والوں کی بڑی تعداد نے مال مویشی کے ساتھ انخلا شروع کردیا ہے۔ مظفر گڑھ میں شہر سلطان کے قریب نامعلوم افراد نے دریائے چناب میں زمیندارہ بند توڑ دیا جس کے بعد پانی شہر کے حفاظتی بند سے ٹکراگیا۔ شہر سلطان قائم شاہ بند پر مسلسل پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ شہر سلطان، کلر والی جتوئی ، پرمٹ اور دیگر علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا۔ دی نیشن رپورٹ کے مطابق ضلع بدین میں 10 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور صرف 95 ہزار افراد 325 عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں جنہیں زندگی کی بنیادی ضروریات میسر نہیں۔
سیلاب