پچھلے دنوں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی صاحب نے فرمایا کہ اگر دوسرے وزیراعظم کو بھی گھر بھیجا گیا تو ملک ٹوٹ جائے گا اس سے پہلے سابق وزیر داخلہ سندھ اور قومی اسمبلی کی سپیکر کے شوہر نامدار ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بھی فرما چکے ہوئے ہیں کہ جب بے نظیر بھٹو کا قتل ہوا تو ہم ملک توڑنے کے لئے نکل کھڑے ہوئے تھے کہ آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر روک دیا تھا۔ یہ ملک کوئی شیشے یا کانچ کی چیز نہیں کہ یہ جب چاہیں توڑ دیں۔ اس ملک کی بنیادیں اللہ کے حکم سے مضبوط ہیں۔ ستائیس رمضان المبارک کو وجود میں آنے والے اس ملک کی بنیادوں میں ہمارے بزرگوں کی ہڈیوں کی کھاد شامل ہے۔ نوجوانوں کا لہو شامل ہے۔ اس ملک کو توڑنا آسان نہیں ہے۔ اندرا گاندھی کی تو پوری نسل ہی اس ملک کو توڑنے کی خواہش دل میں لئے دنیا سے چلی گئی ہے لیکن پاکستان ماشااللہ قائم و دائم ہے اور انشااللہ تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ ہاں البتہ گیلانی کے بعد جب دوسرے وزیراعظم کی بھی جب رخصتی ہو جائے گی تو پھر پاکستان کی مضبوطی کا دور بھی انشاءاللہ سے شروع ہو جائے گا۔ کیونکہ باقاعدہ احتساب کل عمل دکھائی دئیے گئے لیکن ابھی تو سپریم کورٹ خود حملوں کی زد میں ہے۔ جن حالات میں وہ کام کر رہی ہے وہ سب کے سامنے ہیں اس پر دو بڑے حملے ہو چکے ہیں۔ ایک حملے کا مرکزی کردار ملک کا ایک بڑا پراپرٹی ڈیلر اور ٹاﺅن ڈویلپر ہے اور دوسرے حملے کا کردار ایک ”بدگفتار سنیئر“ بدزبانی کا طوفان اٹھائے سپریم کورٹ پر حملہ آور ہوتا دکھائی دیتا ہے جس کی صدر کے حواری کے علاوہ اور کوئی پہچان نہیں ہے جو ان کو اجازت بھی دیتے ہیں اور سہولت بھی دیتے ہیں اور یہ سب کچھ عدلیہ کے فیصلے پر عملدرآمد سے بچنے کے لئے کیا جا رہا ہے اور آئین میں ترمیم کرنے کا بھی سوچا جا رہا ہے کہ جن جج صاحبان نے ایک دفعہ بھی PCOکے تحت حلف اٹھایا ہو انہیں فارغ کر دیا جائے۔ اور پھر کسی لیول پر عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا بھی سوچا جا رہا ہے تاکہ مظلومیت کا لیبل لگ سکے لیکن اس حکمت عملی سے حکمرانوں کو ایک انجانے سے خوف کا بھی خطرہ ہے کہ سپریم کورٹ کہیں اس صورت حال سے فائدہ اٹھا کر اپنے فیصلوں پر عملدآمد کرانے کے لئے کسی اور قوت کو طلب نہ کرے لیکن قارئین حکمرانوں کو شاید اندازہ نہیں کہ اب ان کی چالیں، گھاتیں اور وارداتیں الٹ جائیں گی۔ اب وقت کا پہیہ الٹا نہیں گھومے گا بلکہ یہ کرپٹ سیاسی مافیاز الٹ جائیں گے۔
آئین کی بالادستی ضرور قائم ہو گی اگر....؟
Aug 20, 2012