لاہور/گوجرانوالہ /ملتان (نامہ نگار+نمائندگان+نوائے وقت نیوز +ایجنسیاں) دریائے ستلج، راوی، چناب اور سندھ میں طغیانی سے تباہی کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا اور مزید متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں جبکہ بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے چھتیں گرنے اور ڈوبنے سے باپ اور 3 بیٹیوں سمیت مزید 9 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ حافظ آباد، ننکانہ صاحب، نارنگ منڈی، کامونکے، قصور، ملتان، مظفر گڑھ، پاکپتن، چنیوٹ، کمالیہ، چیچہ وطنی اور دیگر اضلاع میں مزید درجنوں دیہات ڈوب گئے شرقپور میں 20 کچے مکانات گر گئے۔ مظفرگڑھ اور ملتان کے فلڈ بند کے قریب بسنے والی 100 سے زائد بستیاں زیر آب آگئیں اور 25 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی تباہ ہوگئی بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں 82 ہزار کیوسک فٹ پانی کا ریلا کیکر پوسٹ پر پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا۔ پنجاب اور سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ کوٹ مٹھن میں بند میں شگاف پڑنے سے 6 بستیاں ڈوب گئیں۔ راجن پورکے شہرکوٹ مٹھن کا حفاظتی بند مشوری کے مقام پر ٹوٹ گیا۔ دریائے سندھ کا پانی 6 بستیوں میں داخل ہو گیا جس کے بعد لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔ بند میں شگاف پڑنے سے کوٹ مٹھن شہر کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ گوجرانوالہ کی تحصیل کامونکی میں نالہ ڈیک کا پانی سو دیہات میں داخل ہو گیا۔ ملتان کے نواحی علاقوں میں دریائے چناب کا پانی زمینوں کو نگل رہا ہے۔کٹاؤ کی وجہ سے مزید 8 موضع جات زیر آب آچکے ہیں۔ جلال پور بھٹیاں کے سو دیہات دریائے چناب کے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں۔ متاثرہ دیہات جلال پور بھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں سے کٹ کر رہ گئے۔ جھنگ‘ شورکوٹ اور چنیوٹ میں بھی سیلابی ریلوں نے بڑی تباہی مچائی‘ سینکڑوں کچے گھر گر گئے۔لاڑکانہ میں نصرت اور عاقل آگانی لوپ بندوں پر پانی کی سطح بلند ہورہی ہے۔ دیہات میں پانی داخل ہونے کے بعد لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔ خیرپور اور شکارپور میں بھی کچے کے کئی علاقے اور دادو مورو رابطہ پل کے مقام پر 15سے زائد گاؤں زیر آب آگئے۔ منڈی احمد آباد میں دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے ریلا چھوڑنے سے سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، خطرے کے پیش نظر دریا کے کنارے پر آباد کئی دیہات خالی کرا لئے۔ شکرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق شدید طوفانی بارشوں کے باعث نالہ بسنتر میں پانی کی سطع بلند ہو گئی جرپال کا رہائشی 20سالہ محسن جمیل ولد محمد جمیل ارائیں گہرے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ ادھرموضع خانووال میں بارشوں کے باعث دو مکانوں کی چھتیں گرنے سے میاں بیوی محمد فاروق اور شکیلا زخمی ہو گئے۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق نواحی گاؤں لودھرے میں بارش کی وجہ سے کچے مکان کی چھت گرنے سے محنت کش کے دو بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔ دریائے راوی میں طغیانی ناروکی اور صدیق آباد میں پانی داخل ہوگیا۔ سیلابی پانی سے 2 مکان گر گئے۔ لاہور کے علاقہ داروغہ والا، ٹوکے والا چوک کے قریب رہائش پذیر افضال کے گھر کی چھت زور دار دھماکے سے زمین بوس ہوگئی جس سے ملبے تلے دب کر تین افراد رمضان، الیاس اور فیاض زخمی ہوگئے۔ علاوہ ازیں گوالمنڈی کے علاقہ امیر علی شاعر روڈ پر رہائش پذیر قاسم علی کے گھر کے ایک کمرے کی چھت گرنے سے ملتے تلے دب کر قاسم کی بیوی اور تین بچے زخمی ہوگئے۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی اوربرساتی نالوں ڈیک اور بھیڈ میں مسلسل پانی کے اضافے کے باعث طغیانی آنے کے باعث 35 دیہات زیر آب آگئے۔ کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ رانا ٹائون کے قریب شہریوں نے ایک فیکٹری کے قریب نالہ بھیڈ سے پانی کی سطح کم کرنے کے لیے ایک فیکٹری کی طرف سے بنائے جانے والے حفاظتی بند کو توڑ ڈالا جس کاپانی وسیع و عریض رقبہ پر پھیل گیا اور جی ٹی روڈ کو بھی خطرہ پیدا ہوگیا۔ راوی کے کنارے واقع سنت پورہ ، راج پورہ، تلواڑہ، مرل پارک اور دیگر دیہات کے لوگ نقل مکانی کر کے منتقل ہورہے ہیں۔ علاوہ ازیں برساتی نالوں کا پانی نے پٹرولنگ پولیس کھوڑی اور کالا شاہ کاکو کو بھی گھیرے میں لے لیا۔ منڈیالی کے قریب شہریوں نے پانی نکالنے کے لیے گزر گاہ بنانے کی کوشش کی جس پر انتظامیہ نے انہیں روک دیا۔ شہریوں نے مشتعل ہوکر روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا۔ علاوہ ازیں برساتی نالوں نالی ڈیگ اور بھیڈ کے سیلابی پانی سے درجنوں مکانات گر گئے جس کے ملبے کے نیچے آکر متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی کے پانی میں اضافہ ہوجانے کے باعث سید والا اور منڈی فیض آباد کے متعدد گائوں پانی میں ڈوب گئے لوگوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری پانی میں پھنسے ہوئے 990افراد سمیت سینکڑوں جانوروں کو نکال لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق دریائے راوی کے پانی میں اضافہ ہوجانے کے باعث نواحی قصبہ سید والا کے علاقہ ہلہ سیداں، ہلہ کھچیاں سمیت دیگر دیہات اور منڈی فیض آباد میں جٹاں دا واڑہ، ہفت مدر، جیون پورہ سمیت دیگر درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نارنگ منڈی و گرد ونواح میں ندی نالوں میں بدستور طغیانی کا سلسلہ جاری رہا، 100 سے زائد دیہات سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں شہبازشریف نے نارنگ منڈی کے گائوں پٹیالہ دوست محمد آنے کا اعلان کیا تو انتظامیہ اور ارکان اسمبلی دن بھر ان کا انتظار کرتے رہے اور سہ پہر پانچ بجے اطلاع آئی کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا پروگرام منسوخ کر دیا گیا ہے۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق کشمیر کالونی میں بارش کے باعث بوسیدہ مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر محنت کش اپنی تین کمسن بچیوں سمیت جاں بحق جبکہ بیوی اور شیر خوار بچی زخمی ہوگئے۔ چندا قلعہ کشمیر کالونی نمبردو کے رہائشی محنت کش عبدالرحمان نے اپنا گھر زیر تعمیر ہونے کی وجہ سے کشمیر کالونی نمبرایک میں کچھ دنوں سے کرایہ پر مکان حاصل کرکے اس میں رہائش اختیار کررکھی تھی کہ گذشتہ روز بوسیدہ مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں ملبے تلے دب کر عبدالرحمان‘ اس کی تین بیٹیاں چھ سالہ مقدس‘ پانچ سالہ رابعہ اور دو سالہ آمنہ موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔ لواحقین نعشوں سے لپٹ کر روتے رہے۔کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی ریلہ میں نہاتے ہوئے ایک نوجوان ڈوب کر ہلاک جبکہ دوسرے کو ریسکیو عملہ نے بچا لیا، نواحی گائوں ہڑر کے دو نوجوان 18سالہ بشارت علی اور 22سالہ گلفام نہاتے ہوئے اچانک پائوں پھسل کر گہرے پانی میںڈوب گئے۔سادھوکے +کامونکے سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی پانی کاریلاتحصیل کامونکے کے رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیاجس سے لوگوں کے گھروں میں کئی کئی فٹ تک پانی جمع ہوگیا،بارشوں کے نتیجے میں کامونکے، سادھوکے میں درجنوں مکان زمین بوس ہوگئے جس سے کمسن بچوں،خواتین سمیت 25 افراد زخمی ہوگئے۔قصور سے نامہ نگار کے مطابق بھارت کی طرف سے دریائے ستلج میں چھوڑا گیا ایک لاکھ پندرہ ہزار کیوسک کا ریلا گنڈا سنگھ قصور کے مقام سے گزرتا رہا۔ جس کی وجہ سے دریا میں پانی کی سطح قصور سے بلند ہوگئی۔ بھارت کی طرف سے چھوڑا گیا پانی موضع بلانوالہ میں روہی نالہ میں بھی پہنچ گیا۔ جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بھی متعدد آبادیاں زیر آب آگئیں۔ پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے تلوار پوسٹ سے کیکر پوسٹ تک پانی سڑکوں کے اوپر آگیا اور متعدد مقامات پر پانی کی وجہ سے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں۔ لوگوں نے اپنے مال مویشی دیگر اونچے مقامات پرمنتقل کر دیئے ہیں اور خود بھی بند پر کھلے آسمان تلے راتیں اور دن گزارنے پر مجبور ہیں۔دوسری طرف کور کمانڈر لاہور نے قصور کے سیلابی علاقوں کا دورہ کیا۔ شرقپور شریف سے نامہ نگار کے مطابق دریائے راوی کے سیلابی ریلے نے ہزاروں ایکڑ کھڑی دھان، چاول، تمباکو، چارہ کی تیار فصل تباہ کردی۔20 سے زائد مکان گر گئے 150 گھروں کے متاثرین کو سرکاری سکولوں اور ڈیروں پر پہنچا دیا۔ ٹھٹھ، واڑہ حکیماں والا نئی بھنی، پرانی بھنی، مہتم ڈھانہ میں دریائے راوی کے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی جس سے ہزاروں ایکڑ چاول، تمباکو، دھان اور چارہ کی تیار فصل تباہ اور تقریباً 20 سے زائد مکان سیلاب کی زد میں آکر گر گئے۔حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق قادر آباد کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد اور اخراج 90,785کیوسک ہے ۔سیلابی پانی حافظ آباد کے 70سے زائد دیہات میں داخل ہو گیاہے جس سے ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی دھان ،باجرہ، مکئی کی فصلیں تباہ ہو گئیں ہیں ۔متعدد دیہات کا پانچ روز سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہے ۔ریسکیو 1122نے دو روز کے دوران متعدد دیہات سے پانی میں پھنسے 120افرد کو نکال کر محفوظ مقامات پرمنتقل کیا ۔سیلابی پانی ونیکے تارڑ ،جلالپور بھٹیاں اور پنڈی بھٹیاں مراکز کے 30سے زائد سکولوں میں بھی داخل ہو چکا ہے۔ خانقاہ ڈوگراں سے نامہ نگار کے مطابق خانقاہ ڈوگراں 18ہزار ایکڑ زرعی رقبہ بچانے کے لئے صفدر آباد روڈ کو توڑ دیا گیا بارش کا سیلابی پانی نکالنے کے لئے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے۔ شہر میں بارش کے سیلابی پانی نے تباہی مچا دی ہے شہر کے نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی بھرنے سے سخت مشکلات کا سامنے ہے۔ اے پی پی کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب کے متاثرین میں 30890 خیمے اور 60900 خوراک کے تھیلے تقسیم کردیئے۔ پیر کو این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 57800پیکٹس‘ بلوچستان میں 2950 پیکٹس اور خیبر پختونخوا میں راشن کے 150پیکٹس تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ بلوچستان میں 4530 خیمہ‘ سندھ میں 8800 خیمے جبکہ خیبرپختونخوا میں 940 خیمے تقسیم کئے گئے ہیں۔
ستلج‘ راوی‘ چناب اور سندھ میں طغیانی سے تباہی جاری‘ چھتیں گرنے‘ ڈوبنے سے مزید 9 افراد ہلاک
Aug 20, 2013