اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+این این آئی+ثناء نیوز) اسلام آباد واقعہ کے ملزم سکندر حیات نے تفتیشی ٹیم کو دیئے گئے اپنے ابتدائی بیان میں اپنے کئے پر اظہار ندامت کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس نے نشہ کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ ہوش وحواس کھو بیٹھا تھا اور اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے، انرجی مشروبات پینے سے میرے اشتعال میں اضافہ ہوا، پیر کو حالت سنبھلنے اور ہوش میں آنے پر تفتیشی ٹیم نے ملزم سکندر کا ابتدائی بیان قلمبند کیا، سکندر نے کہا کہ اس نے جو کچھ کیا اس پر شرمندگی ہے اور معافی مانگتا ہوں، ملزم سکندر کا کہنا تھا کہ وہ نشے میں تھا اور اس نے انرجی ڈرنک پی رکھا تھا جس کی وجہ سے اس کے اشتعال میں اضافہ ہوگیا اور اس نے طیش میں آکر اپنی بیوی اور بچوں کی جان کو خطرے میں ڈالا، سمجھ نہیں آتا میں نے کیا کیا۔ بچوں کے حوالے سے بہت فکر مند ہوں، ادھر پمز کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے تصدیق کی ہے کہ ملزم سکندر نے اپنا ابتدائی بیان تفتیشی ٹیم کو ریکارڈ کراد یا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے اس کی تفصیلات کا علم نہیں، ڈاکٹروں کی اجازت سے سکندر کا بیان ریکارڈ کیا گیا، انہوں نے کہاکہ گزشتہ رات سادہ کپڑوں میں ملبوس سیکورٹی اہلکار بھی ملزم سکندر سے ملنے آئے، پولیس نے بیان کو خفیہ رکھا اور ہسپتال کے تمام عملے کو باہر نکال دیا، انہوں نے کہاکہ ملزم سکندر کا پھیپھٹرے کا نوے فیصد زخم بھر گیا ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ڈرامہ کے مرکزی ملزم سکندر کی ابتدائی طبی رپورٹ تیار کر لی گئی۔ ملزم نشہ کا عادی ہے ملزم چرس پینے اور نیند کی گولیاں کھانے کا عادی ہے۔ واقعہ کے وقت بھی ملزم نے چرس پی رکھی تھی اور وہ نشے کی حالت میں تھا رپورٹ ڈاکٹر رضوان تاج نے تیار کی جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم سکندر کے جسم سے چرس اور نیند کی گولیوں کے نمونے ملے ہیں۔ ڈاکٹر رضوان تاج نے کہا ہے کہ ذہنی طور پر یہ شخص مفلوج نہیں ہے تاہم اس کی شخصیت تنازعات کا شکار ہے بروقت فیصلے نہیں کر پاتا۔ دوسری جانب پمز ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم خواجہ نے مزید کہا کہ ملزم سکندرکے لیب ٹیسٹ کروائے گئے ہیں۔ جنکی رپورٹوں سے واضح ہوتا ہے کہ وہ چرس، بھنگ اور دیگر نشہ آور اشیاء استعمال کرتا ہے وقوعہ کے روز بھی وہ نشے کی حالت میں تھا انہوں نے بتایا کہ سکندر کی ٹانگ کا آپریشن نہیں کرنا پڑے گا تاہم ٹانگ کا زخم بھرنے میں 3 ماہ لگ سکتے ہیں اسے فی الحال آئی سی یو میں ہی رکھا جائے گا سکندر نے نرم غذا کھانا شروع کردی ہے۔ سکندر کے مطابق اسکی اہلیہ بار بار اسے سرنڈر کرنے کا کہتی رہی۔ ایک شخص نے مجھ پر حملہ کیا لیکن میں نے اسے کچھ نہیں کہا۔اسلام آباد(خبرنگار+آن لائن) وزیر داخلہ چودھری نثار نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلیو ایریا اسلام آباد میں کارروائی کرنیوالے ملزم سکندر کا معاملہ اتنا سادہ نہیں۔ اس کے پیچھے عالمی ہاتھ اور ایجنسیاں ملوث ہیں۔ حافظ آباد سے 3 انتہائی اہم افراد جن میں سے ایک شخصیت مذہبی بیک گرائونڈ بھی رکھتی ہے کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ابوظہبی حکومت نہیں لیکن وہاں موجود کئی افراد بھی ملوث ہیں۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ ہر گاڑی کی تلاشی لی جائے۔ لڑنا فورسز نے ہے ہم نے نہیں لڑنا میں نے صرف پالیسی دینی ہے میں اپنے اختیارات ایک کمیٹی کو دینے کو تیار ہوں میڈیا دہشت گردوں کو کسی شکل میں تقویت نہ دے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جمعرات کو جب مجھے اسلام آباد واقعہ کی اطلاع آئی تو میں بھیرہ کے قریب تھا اس کو سیاسی ایشو بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے حقائق عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔ یہ واقعہ ریڈ زون میں نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کا واقعہ سکیورٹی ناکامی تھی اس پر وضاحت نہیں کرنا چاہتا۔ پسرور سے ہتھیار خریدے گئے جس کی قیمت 6 اگست کو ایک لاکھ روپے ادا کی گئی ملزم 12 اگست کی رات آبپارہ میں ایک ہوٹل میں رہا۔ دنیا میں اور اسلام آباد میں کوئی نظام نہیں ہے کہ ہر گاڑی کو روک کر ڈگی کی تلاشی لی جائے یہ ممکن نہیں ہے اس لئے رینڈم تلاشی لی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ اس گاڑی نے سپیڈ کی مد میں خلاف ورزی کی اور پولیس جب پیچھے آئی تو اس نے ہوائی فائر کیا۔ یہ شخص آگے تھا جبکہ پولیس پیچھے۔ جب گاڑی گھیرے میں آئی تو ڈرائیور کو دھکا بھی دیا اس نے بھاگنے کی کوشش کی اس کی گاڑی کو ٹکر مار کر روکا گیا پولیس کے ردعمل سے پہلے بیوی اور بچے نکلے جس پر پولیس نے مزید گھیرا ڈالا۔ ہجوم کو کنٹرول نہیں کیا جاسکا عوام اور میڈیا دونوں وہاں پہنچ چکے تھے میڈیا سے درخواست کی گئی مگر میڈیا براہ راست کوریج کیلئے بضد رہا ہمارے سامنے اس کے بچے‘ بیوی راستے میں حائل تھے۔ پہلے گھنٹے میں میں نے کہا کہ اس کی ابتدائی رپورٹ میں کسی تنظیم سے رابطہ کی معلومات نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ سکیورٹی ادارے کسی کے ساتھ زیادتی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اچھے لوگ نہ ہونا ہے اپوزیشن مجھے کچھ اچھے پولیس افسر دے مجھے سکیورٹی اداروں کی جانب سے پتہ چلا کہ اچھا آدمی جدہ میں ہے جس کو یہاں خاص درخواست کرکے لایا۔ یہاں مافیا اور کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگ ذاتی سکیورٹی پر تعینات ہیں 20 سے 22 رینجرز اہلکار میری سکیورٹی پر تعینات تھے سب کو واپس کرایا۔ ریڈ زون کی جتنی ذمہ داری ہے اتنی ہی ذمہ داری ریڈ زون سے باہر والوں کی بھی ہے۔ میں نے پالیسی دینی ہے اس کے باوجود رات کو ناکوں کے چکر لگاتا ہوں اقدامات کئے جاتے ہیں حکومت کے تبدیل ہوتے وقت ایوان اور ملک کی سکیورٹی صورتحال کیا تھی۔ انہوں نے کہا کہ پسرور سے جس شخص سے ہتھیار خریدے گئے اور جس دوست کے ذریعے خریدے دونوں گرفتار ہیں اور تسلیم کرلیا ہے ان دونوں کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ روپے ضرور دیئے ہیں مگر کارروائی کا علم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اسلام آباد پولیس کے پاس سٹین گن چلانے والا کوئی نہیں تھا۔ رینجرز کے شارپ شوٹر منگوائے گئے۔ میڈیا سے 15 منٹ کے وقفہ کیلئے کہا گیا لیکن میڈیا نے ہماری درخواست مسترد کردی۔ ایک شخص مارا جائے اور پورا میڈیا کوریج کر رہا ہو ایسا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل کو لائن آف کنٹرول سے گرفتار کیا گیا ہے، حافظ آباد سے دو اشخاص کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایک اسلحہ ڈیلر اور دوسرا اس کا جاننے والا ہے، اسی طرح مسلح شخص کے گھر سے بھی انتہائی اہم ثبوت ملے ہیں، انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارا خیال تھا کہ وہ اکیلا شخص ہے مگر جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھی ہم اس نتیجہ پر پہنچے کہ اس کے پیچھے خفیہ ہاتھ ہیں، انہوں نے کہا کہ مسلح شخص کی بیوی کے موبائل فون ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ اس نے واقعہ کے دوران ایک سینئر جرنلسٹ سے بات کی، ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ سینئر صحافی خاتون نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا مگر یہ باز نہ آئی۔ وزیر داخلہ نے پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ اس واقعہ سے متعلق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملزم سکندر حیات کا اسلام آباد کے علاقے کو یرغمال بنائے رکھنے کا فعل ذاتی تھا لیکن جب اس کی تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس میں بین الاقوامی گینگ بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تفتیش میں کچھ حساس پہلو بھی سامنے آئے ہیں جن کو ایوان میں پیش نہیں کیا جاسکتا البتہ اگر پارلیمانی لیڈر چاہیں تو وہ انہیں سپیکر کے چیمبر میں بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔چودھری نثار نے کہا کہ سکندر نے کچھ افسروں کے نام بھی لئے ہیں۔ اہم گینگ ماسٹرز کی نشاندہی بھی ہوئی ہے۔
شرمندہ ہوں‘ معافی چاہتا ہوں : سکندر ۔۔۔ معاملہ اتنا سادہ نہیں عالمی ہاتھ اور ایجنسیاں ملوث ہیں : چوہدری نثار
Aug 20, 2013