روزانہ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے‘ حکومت ادارے نہیں چلانا چاہتی تو بتا دے : جسٹس افتخار

Aug 20, 2013

اسلام آباد (وقائع نگار+آئی این پی) سپریم کورٹ نے 3G لائسنس کی نیلامی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے معاملہ لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا ہے اور اسے سات روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ پی ٹی اے کے چیئرمین اور ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے اس بیان کے بعد کہ سمری وزیراعظم کو بھجوائی ہوئی ہے سماعت دو ستمبر تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملک کے باہر سے پیسے مانگے جا رہے ہیں جبکہ اس لائسنس کی نیلامی سے اربوں روپے کی رقم حاصل ہو سکتی ہے مگر اس جانب کوئی پیش رفت نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے سیکرٹری وزارت آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ادارے نہیں چلانے تو لکھ کر دے دیں ہم سارے کیس خارج کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے علی رضا نے عدالت کو بتایا پی ٹی اے کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری اب تک نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا چیئرمین نہ ہونے سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے جو لائسنس کی نیلامی نہ ہونے کی وجہ سے ہے دوسری جانب چیئرمین اور ممبران نہ ہونے سے ادارہ عملی طو پر غیر فعال ہے تنخواہیں تک نہیں دی جاسکتیں، یہ نیلامی کر دیں تو رقم مانگنے کیلئے باہر نہ جانا پڑے۔ علی رضا نے بتایا تقرری کے حوالے سے دو درخواستیں ہائیکورٹ میں بھی دائر ہیں جبکہ ہائیکورٹ نے ہی حکم امتناعی بھی جاری کر رکھا ہے۔ عدالت نے معاملہ ہائیکورٹ کو ہی بھجوا دیا اور ہدایت کی سات روز میں اس کا فیصلہ کیا جائے۔ علی رضا نے مزید بتایا یونیورسل سپورٹ فنڈ کے 62 ارب روپے حکومت کے صوابدیدی فنڈ میں منتقل کردیئے ہیں جو غیر قانونی ہے۔ تاہم پیش ہونے والے ڈپٹی اٹارنی جنرل عمران نے کہا یہ معاملہ غیر قانونی نہیں لائسنسوں سے حاصل کردہ رقم حکومتی آمدن ہے، اس سلسلے میں انہوں نے بعض قواعد کے حوالے بھی دیئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا بظاہر یہ رقم صوابدیدی فنڈ کے زمرے میں نہیں آتی۔ سیکرٹری آئی ٹی نے عدالت کو بتایا چیئرمین کی تقرری کا معاملہ کابینہ ڈویژن کے تحت ہے اس کو تقرری کیلئے لکھا ہے اور میٹنگ بھی کی تھی مگر تاحال تقرری عمل میں نہیں لائی گئی۔ یہ معلوم ہوا ہے ناموں کی سمری وزیراعظم کو بھجوائی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد تقرری سے متعلق قائم کمیٹی کو یہ معاملہ بھیجا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا پی ٹی اے اس سال جنوری سے غیر فعال ہے ادارے اس طرح چلیں گے تو ملک کا کیا ہوگا۔ آئی این پی کے مطابق سپریم کورٹ نے یو ایس ایف فنڈ کے 62 ارب روپے وزارت خزانہ کی جانب سے منتقل کرنے کے اختیارات کی تفصیل طلب کر لیں ،چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی اے اور ممبران کی عدم تقرری پر سیکرٹری آئی ٹی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا  حکومت اداروں کو نہیں چلانا چاہتی تو عدالت کو بتا دے ‘ چیئرمین پی ٹی اے اور ممبران  کے عدم تقرر کے باعث ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ سمجھ نہیں آتا آخر اداروں کو کیوں چلنے نہیں دیا جاتا۔ اداروں کے سربراہوں کے عدم تقرر کے باعث روزانہ کروڑوں روپے نقصان کا مزید کتنا بوجھ قوم پر ڈالا  جا ئے گا۔

مزیدخبریں