روکنے کاحکم نہیں ملا: حکومت پنجاب کا 26 افراد کو پھانسیوں کی تاریخوں کا اعلان

لاہور (معین اظہر سے) پنجاب حکومت نے دہشت گردی میں ملوث افراد کی پھانسیوںکے احکامات روک کر عام افراد جو قتل کے مقدمات میں ملوث تھے کی پھانسیوں کی تاریخ جاری کر دی گئی ہیں پنجاب حکومت کے پاس 40 افراد کی فہرست تھی جن کو 21 اگست سے 10 ستمبر تک پھانسی ہونی تھی اس میں 26 عام افراد جبکہ دہشت گردی کے 14ملزموں کو پھانسی کی سزا اگست اور ستمبر میں دی جانی تھی، حکومت پنجاب کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے 26 عام افراد کی پھانسیوں کی تاریخوں کا اعلان کر دیا ہے جبکہ دہشت گردی کے 14 ملزموں کے نام فہرست سے نکال دئیے گئے ہیں۔ اس وقت فرقہ وارانہ دہشت گردی اور خود کش دھماکوں کے 154 ملز م ایسے ہیں جن کو پھانسی کی سزا ہو چکی ہے ذرائع کے مطابق تحریک طالبان پنجاب نے ان تمام قیدیوں کو پھانسی دینے کی صورت میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کو دھمکی دی تھی جس پر دہشت گردی میں ملوث افراد کے نام پھانسیوں کی فہرست سے نکال دئیے گئے ہیں۔ ہو م ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے بتایا کہ پھانسی روکنے کے لئے ابھی تک انہیں کوئی تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے جن قیدیوں کی تاریخوں کا تعین کیا جاچکا ہے اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ ان کے ڈیتھ وارنٹ کے لئے کام کر رہے ہیں حکومت کی جانب سے تحریری احکامات ملیں گے تو احکامات روک دئیے جائیں گے۔ جی ایچ کیو حملے کے ملزم عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان جنہوں نے آرمی چیف کو سزا میں کمی کے خلاف اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا کی اپیل صدر نے مسترد کر دی ہے۔ آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف ان کی سزا کی منظوری دے چکے ہیں۔ حکومت پنجاب نے دہشت گردوں کی دھمکیوں کی وجہ سے جو دو ماہ کی پھانسیوں کی فہرست جاری کی ہے اس میں کسی دہشت گرد کا نام نہیں۔ ہوم سیکرٹری پنجاب کو جو کیس مختلف جیلوں سے موصول ہوئے تھے جن کے کیس متلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو بھیجیگئے ہیں ان میں تمام کیس عام قیدیوں کے ہیں۔ راولپنڈی کے امین کو 21 اگست کو پھانسی ہونی ہے۔ اسی جیل کے قدیر احمد، طالب حسین اور رب نواز کو 4 ستمبر کو پھانسی ہونی ہے۔ ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں اظہر محمود عرف مودا کو بھی 4 ستمبر، سینٹرل جیل گوجرانوالہ سے علی حسن کو 28 اگست کو، اقبال کو 29 اگست کو، افضل غلام کو 4 ستمبر کو، سنٹرل جیل لاہور میں ذوالفقار کو 21 اگست کو، طاہر عرف تارا کو 3 ستمبر کو، ملک محمد اشرف کو 4 ستمبر کو، سنٹرل جیل فیصل آباد میں اختر نعمت کو 27 اگست کو، ساجد فضل کو 27 اگست کو، سعید اصغر کو 3 ستمبر کو، سنٹرل جیل میانوالی میں اکرام الحق کو 21 اگست کو، اسد محمد خان کو 28 اگست، حشمت اللہ کو 3 ستمبر کو، عبدالستار کو 3 ستمبر کو، احمد نواز کو 4 ستمبر کو، حبدار شاہ کو 4 ستمبر، محمد خان کو 5 ستمبر کو، ڈسٹرکٹ جیل جھنگ کے غلام محمد کو 4 ستمبر کو، ڈسٹرکٹ جیل ٹوبہ ٹیک سنگھ کے محمد صدیق کو 27 اگست کو، سنٹرل جیل بہاولپور کے غلام یسٰین کو 4 ستمبر، لونے خان کو 4 ستمبر، سنٹرل جیل ڈی جی خان میں اصغر کو 21 اگست کو پھانسی ہونی ہے۔ ڈاکٹر عثمان کی اپیل صدر آصف زرادی نے 19 جولائی کو مسترد کر دی تھی جس کے بعد ان کے چیف سکیورٹی افسر پر حملہ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا  بعض حساس اداروں نے رپورٹ دی تھی کہ یہ حملہ ڈاکٹر عثمان کی اپیل خارج کرنے پر کر کے صدر کو پیغام دیا گیا تھا لیکن اب ڈاکٹر عثمان کی طرف سے سپریم کورٹ میں اپنے فیصلے کی خلاف اپیل کی درخواست کی گئی ہے جس کے لئے کیس ایڈووکیٹ جنرل آفس کو بھیجاگیا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن