لاہور (سعید آسی سے) انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف علی بیگ نے بھارت کی جانب سے بغیر اطلاع کے پانی چھوڑنے کی خبروں کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی کی دفعات 6، 7 کے تحت بھارت کسی بھی صورت حال میں اپنے دریائوں کا فالتو پانی چھوڑنے کی ہمیں اطلاع دینے کا پابند ہے اور وہ اس معاہدے کے تحت ہمیں بروقت اطلاع فراہم کردیتا ہے۔ گزشتہ روز ’’نوائے وقت‘‘ سے خصوصی بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ مون سون کے دنوں میں پانی کی سطح کے بارے میں ہمارا بھارت کے ساتھ پہلے ہر چھ گھنٹے اور اب ہر تین گھنٹے میں اطلاعات کا تبادلہ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں انڈس واٹر کمشن کا باقاعدہ فلڈ سیل قائم ہے جو بھارت واٹرکمشن سے 24 گھنٹے رابطے میں رہتا ہے۔ ان کے بقول اس وقت بھی بھارت کی جانب سے جو زائد پانی آیا ہے، اس کی بھارت نے ہمیں باقاعدہ اطلاع کردی تھی اور پانی کی مقدار بھی بتا دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ فلڈ سیل کی جانب سے اس سلسلہ میں پنجاب اری گیشن ڈیپارٹمنٹ کو اطلاع دی جاتی ہے جو بھارت کی جانب سے آنے والے پانی کی مقدار کو جانچ کر ممکنہ نقصانات کا تخمینہ لگاتا ہے اور اس کی روشنی میں نقصانات سے بچائو کے اور دیگر اقدامات کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اطلاع کے باوجود ہم نقصانات سے بچائو کے اقدامات نہیں کرسکے تو اس میں بھارت کا نہیں، ہمارا اپنا قصور ہے جبکہ بھارت کی جانب سے آنے والا پانی پہلے خود بھارت کو نقصان پہنچاتا ہے اور پھر ہماری جانب آتا ہے۔ ان کے بقول ہمارا نقصان اس وجہ سے زیادہ ہوتا ہے کہ لوگوں نے دریا کے پاٹ میں رہائشی آبادیاں بنالی ہیں، اس لئے جب بھارت کی جانب سے پانی چھوڑا جاتا ہے، دریا بھرتے ہیں تو اس کے پاٹ میں موجود رہائشی آبادیاں ہی متاثر ہوتی ہیں۔ اس لئے حکومت کو نقصانات کی شدت کم کرنے کے لئے دریا کے پاٹ میں موجود رہائشی آبادیوں اور تجاوزات کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو افراتفری پیدا کرنے کی بجائے اصل حقائق معلوم کرکے عوام کو آگاہ کرنا چاہئے۔ ان کے بقول جب میڈیا پر بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کی خبریں دی جاتی ہیں تو ہمیں اس پر پریشانی ہوتی ہے کہ حقائق کے منافی خبریں کیوں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے کشن ڈیم پر عالمی بنک کے حکم امتناعی کے باوجود سرنگ تعمیر کرنے کی خبروں کو حقائق کے منافی قرار دیا اور اور کہا کہ عالمی بنک نے سرنگ کی تعمیر پر سرے سے کوئی حکم امتناعی جاری ہی نہیں کیا بلکہ یہ حکم امتناعی ڈیم کی تعمیر پر جاری ہوا تھا جبکہ عالمی بنک نے اپنے 18 فروری کے فیصلہ پر یہ حکم امتناعی بھی ختم کردیا تھا اور صرف یہ پابندی لگائی تھی کہ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کے بعد اس میں عالمی بنک کی اجازت سے اس کی متعین کردہ مقدار کے مطابق پانی ذخیرہ کیا جائے گا۔ ان کے بقول کشن گنگا ڈیم کے حوالے سے عالمی بنک کا حتمی فیصلہ آئندہ دسمبر میں متوقع ہے۔