ترکی عالمی کانفرنس۔ پاکستان کا نام روشن کرنے والا نوجوان

Aug 20, 2014

بیدار سرمدی

گھر کی رونق جب ہنگاموں پر موقوف ہو اور لانگ مارچ کا نام اچھے انداز میں دنیا میں پیش کرنے والی تقریبات پس منظر میں چلی جایا کرتی ہیں میں ایسی ہی ایک پندرہ روزہ کانفرنس کا ذکر کرنے لگا ہوں جس کے تذکرے عام حالات میں تو بہت ہوتے مگر اب شاید اس کالم تک محدود رہیں۔ پاکستان میں ان دنوں ترکی کا ذکر لاہور میں میٹرو بس‘ لوکل ٹرانسپورٹ‘ یا صفائی ستھرائی کے انتظام تک محدود ہے لیکن ایسا نہیں گذشتہ دنوں ترکی کے شہر ازمیر کے نواحی علاقے ڈیکی لی میں ترکی کی لیبر پارٹی کے (EMEK) ونگ کے زیر اہتمام عصری شعور میں نوجوانوں کے کردار کے حوالے سے سیمینار ہوا جس میں انگلینڈ‘ آسٹریلیا‘ جرمنی ‘ فرانس‘ پاکستان ‘ بھارت‘ میکسیکو ‘ ڈنمارک‘ شام‘ لبنان‘ یونان‘ ایکواڈور‘ برازیل‘ انڈونیشیا کے نوجوانوں نے شرکت کی اس بین الاقوامی کانفرنس کی ترکی نے میزبانی اور ترکی کی طرف سے محمت اوزور منتظم اعلیٰ تھے۔ اس کانفرنس میں پاکستان کی طرف سے نمائندہ گی کا اعزاز انیب ظفر کا ملا۔ انیب ظفر گورنمنٹ کالج لاہور کے کلر ہولڈر اور آنرز کے ساتھ گریجویٹ میں۔ آزاد ویلفیئر فاﺅنڈیشن کے صدر ہونے اور ایک عرصہ سے سٹڈی سرکلوں کے باعث تیار ہو کر ترکی پہنچے تھے۔ انہوں نے کانفرنس کے پہلے روز ہی اہم عالمی معاملات کے حوالے سے ایسی تقریر کی کہ کانفرنس کے پندرہ دنوں میں پاکستان کے نوجوان ہی موضوع بحث رہے چونکہ ان دنوں عالمی سطح پر مسلمان جوانوں کے ساتھ انتہا پسندی کو نتھی کر کے مباحث چھیڑے جا رہے ہیں اس لئے انیب ظفر نے کانفرنس کے شرکاءکو قائل کیا کہ عالم اسلام کے نوجوان انتہا پسند نہیں بلکہ یہ امریکی استعمار اور اس کے اسرائیلی جیسے پٹھو ہیں جنہوں نے غزہ میں حال ہی میں بمباری کر کے معصوم بچوں‘ سکول کے طلبائ‘ بے گناہ خواتین اور جوانوں کو شہید کیا۔ کانفرنس کا ماحول ایسا بولا کہ کانفرنس کے اختتام پر جو اہم اعلامیے جاری ہوئے ان میں غزہ پر اسرائیلی بمباری اور فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کو بنیادی اہمیت دی گئی۔ قرارداد میں واضح کیاگیا کہ چار براعظموں اور 16 سے زائد ملکوں سے آنے والے نوجوانوں کی 24 ویں بین الاقوامی یوتھ کانفرنس کے شرکاءاگرچہ ماحول کے اعتبار سے جنت نما خطے میں آئے ہیں لیکن انکے دل اس بات پر جل رہے ہیں کہ غزہ میں اسرائیلی بدترین جارحیت کا ارتکاب کرتا ہے۔ سکول‘ ہسپتال صیہونی ‘ بمباری سے تباہ ہوئے 1600 سے زیادہ شہید اور بے شمار زخمی ہوتے ہیں اس ساری تباہی اور خون کی ہولی کا ذمہ دار مغربی استعمار اور خصوصاً امریکہ ہے جو اس دہشت گردی کو اسرائیلی کا ”حق دفاع“ قرار دے کر حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ دنیا بھر کے نوجوان ترکی سمیت بہت سے ری ایکشنری ملکوں کی خاموشی اور محض بیانات تک محدود رہنے پر افسوس کا اظہار کرتے اس کانفرنس میں پاکستان کے نوجوانوں کی ترجمانی کرتے ہوئے انیب ظفر نے واضح کیا کہ پاکستان کے نوجوان روشن خیال اور استعمار دشمن ہیں اور وہ دنیا بھر میں امن‘ انصاف اور برابری کی سطح پر جینے کی پالیسی کے حامی ہیں۔ پاکستان کے اس نکتہ نظر کے حوالے سے ترکی کے کئی ٹی وی چینلز پر انٹرویو دیتے ہوئے ترکی کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباءکے ساتھ گفتگو کی نشستیں ہوئیں اور پاکستان اور ترکی کے مابین پہلے سے موجود اچھے تعلقات کو اور زیادہ بہتر بنانے میں مدد ملی۔ انیب ظفر کی واپسی پرآزاد ویلفیئر فاﺅنڈیشن نے اپنے سٹڈی سرکل کی ایک خصوصی نشست کی جس میں مزدور محاذ کے جنرل سیکرٹری شوکت چودھری اور لاہور کے صدر محمد اقبال ظفر بھی تھے۔ ترکی کی اس کانفرنس پر اور بہت سی باتیں ہوئیں سوال جواب کی اس نشست میں ترکی میں عوام کی زندگی کے اور بہت سے پہلو سامنے آئے مثلاً یہ کہ ترکی میں پاکستان کی طرح فرقہ واریت کا نام و نشان نہیں ترکی میں حکومت اور عوام صفائی کو ایک جیسی اہمیت دیتے ہیں زندگی میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال عام ہے۔ برداشت اور حلیمی کا عنصر نمایاں ہے۔ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے ترکی کا موقف واضح ہے۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ دنیا بھر میں سرمایہ دارانہ سسٹم مضبوط ہو گیا ہے اور لیفٹ کی سیاسی گرفت کمزور ہے۔ شاید امریکہ کی گرفت اسی لئے باقی ہے اور عالمی سطح پر انصاف کا حصول مشکل ہو رہا ہے۔ دھرنوں‘ ہنگاموںکے دوران عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے اور دنیا بھر کے نوجوانوں میں پاکستان کی ایک مثبت سوچ پہنچانے پر انیب ظفر جیسے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

مزیدخبریں