لاہور+ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد کو میدانِ جنگ نہ بنایا جائے کوئی نہ کوئی درمیانی راستہ اختیار کرنا ہو گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تصادم کی صورتحال میں بہت نقصان ہو گا۔ اپوزیشن نے مذاکرات کی کوشش کی ہے سیاستدانوں نے ایکدوسرے کو برداشت نہ کیا تو پھر پنڈی والے آ جائیں گے۔ وزیراعظم اور کابینہ میں مشاورت کا فقدان ہے خون خرابے سے بچنے کیلئے دونوں جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں۔ ابھی حالات خراب نہیں ہوئے، سیاستدانوں نے عقل کے ناخن نہ لئے تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ دونوں فریقین کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ملک کی تشدد کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ علاوہ ازیں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ فوج مسائل کا حل نہیں، عمران خان اور مولانا صبر کریں تاکہ یہ ملک بچ جائے، مسئلے کا حل نکالا جائے، تماشہ نہ بنایا جائے، مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے، تمام سیاسی پارٹیوں کے اپنے مفاد ہیں، ملک کی فکر نہیں، کوشش ہے ملک میں لگی آگ بجھائوں۔ پاکستان کو ایٹم بم کی بجائے قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔ ملکی سیاست کو بندگلی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ غیرآئینی اقدام کے ذریعے حکومت کی تبدیلی کی روایت ملکی سیاست کیلئے تباہ کن ہو گی، ہم نے سرکاری ایلچی بننے کی بجائے اپوزیشن کی کمیٹی کا حصہ بننے کو ترجیح دی اور اپوزیشن کی کمیٹی میں شمولیت کیلئے لیاقت بلوچ کا نام دیدیا ہے، موجودہ صورتحال کو نمٹنے میں پاک فوج کو اپنا غیرجانبدارانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔ وہ لیاقت بلوچ، پروفیسر ابراہیم اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ میاں اسلم کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے تجویز پیش کی وزیراعظم کی طرف سے قائم کردہ عدالتی کمشن ایک ماہ جبکہ انتخابی اصلاحات کمیٹی 40 روز کے اندر اپنی سفارشات اور رپورٹ پیش کرے اور دھاندلی میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین سے اپیل کی کہ وہ انا کے خول سے باہر نکل کر مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں اللہ نہ کرے کہ ریڈ زون ہمارے خون سے سرخ ہو جائے۔ فریقین کو جذبات کے سمندر میں بہہ جانے کی بجائے اعتدال کا راستہ اختیار کریں، آئین کو تحلیل کرنا ملک کی بدقسمتی ہو گی اور ملک کو متحد رکھنا مشکل ہو جائیگا، حکومت گولی اور ڈنڈے کی بجائے محبت کی زبان استعمال کرنی چاہئے ہم نہیں چاہتے کہ ریڈ زون عوام کے خون سے سرخ ہو جائے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے قائم کردہ عدالتی کمشن ایک ماہ جبکہ انتخابی اصلاحات کمیٹی چالیس روز کے اندر اپنی سفارشات اور رپورٹ پیش کرے اور دھاندلی میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ ایبٹ آباد سے نامہ نگار کے مطابق سراج الحق نے سیاسی ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نومبر کے دوسرے ہفتے میں لاہور مینار پاکستان سے ایک بڑے جلسہ عام میں اسلامی تحریک کا آغاز کیا جائیگا جس کا مقصد پاکستان سمیت عالم اسلام میں اسلامی نظام کے نفاذ کی روح کو بیدار کرنا ہے چند لوگ سیاسی مجاور بننا چاہتے ہیں اور جلتی پر تیل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سیاستدانوں کی آپس کی لڑائیوں کے بعد سیاسی طاقت راولپنڈی منتقل ہو گئی ہے اور اب سیاسی بحران کو حل کرنے کیلئے راولپنڈی کو دیکھا جا رہا ہے اس وقت پاکستان کو توڑنے کی بجائے جوڑنے کا وقت ہے۔ وزیراعظم نواز شریف، طاہرالقادری، عمران خان، مولانا فضل الرحمان، خورشید شاہ، اسفند یار ولی اور مجھ سمیت تمام سیاستدان استفسار کریں اور ملک، آئین وجمہوریت کو بچانے کیلئے آگے بڑھیں۔