وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات، ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال: ’’کھیل‘‘ کے پیچھے فوج نہیں: نثار، مذاکرات کے لئے دروازے کھلے رکھنے کا حکومتی فیصلہ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں)  وزیراعظم نواز شریف سے آرمی چیف راحیل شریف نے ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ  صورتحال  پر بات چیت ہوئی۔  ملاقات میں ملکی  سلامتی،  آپریشن  ضرب عضب  اور سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران ملک میں پیدا شدہ صورتحال کو سیاسی طور پر حل کرنے پر اتفاق ہوا۔ ملاقات میں سکیورٹی امور کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں داخلی سلامتی کے معاملات زیرغور آئے اور خاص طور پر اسلام آباد میں جاری صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔ اس ملاقات میں وزیر داخلہ چودھری نثار اور دیگر وزراء بھی موجود تھے جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مذاکرات کے راستے کھلے رکھے جائیں، اپوزیشن کے ذریعے رابطے تیز کئے جائینگے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے استعفے کا مطالبہ نہ ماننے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جبکہ اجلاس میں وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے عمران خان اور طاہر القادری کے مطالبے کو مسترد کر دیا گیا جبکہ آئین کے دائرے میں دیگر مطالبات تسلیم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر دونوں پارٹیوں کو پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں جماعتوں کو سیاسی راستہ اختیار کرنے دیا جائے، پاکستانی فوج کسی ’’کھیل‘‘ کے پیچھے نہیں۔ فوجی قیادت سے ملاقات میں مکمل طور پر سکیورٹی، اہم عمارتوں کی حفاظت، ریڈزون کے حوالے سے بات ہوئی۔ جمہوریت کے نام پر پھر کہتے ہیں تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، غلط روایتیں قائم ہوتی ہیں، آپ ہماری کمیٹی سے بات نہ کریں اپوزیشن سے بات کر لیں، اپنی اتحادی پارٹی جماعت اسلامی سے بات کر لیں۔ عمران خان اور طاہر القادری سے اپیل کرتا ہوں جمہوریت اور ملک کے حقوق کے نام پر جمہوری طریقہ کار اپنائیں، اسی میں بہتری ہے۔ عمران 10 لاکھ کا وعدہ پورا نہیں کر سکے ناکامی کا غصہ قوم پر نہ نکالیں۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دیگر سینئر افسران کے ہمراہ منگل کی شام وزیراعظم ہائوس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی کشیدہ سیاسی صورتحال، امن و امان، آپریشن ضرب عضب میں ہونے والی تازہ کامیابیاں، لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں سے پیدا صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں بھارت کی طرف سے سیکرٹری خارجہ کے دورہ پاکستان کو منسوخ کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم سے آرمی چیف کی ملاقات کے بارے میں نجی ٹی وی چینلز نے اپنی رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا کہ ملاقات میں آرمی چیف نے واضح طور پر سیاسی قیادت کو یہ پیغام دیا کہ فوج ملکی سلامتی کیلئے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مصروف ہے اور اسے ایسے معاملات میں نہ الجھایا جائے جس کی وجہ سے اسے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے سیاسی قیادت پر زور دیا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں تمام معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو آپریشن ضرب عضب میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی اہم کامیابیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردوں کے کئی اہم ٹھکانے تباہ کرکے ان کے  اہم کمانڈرز کو ہلاک کیا گیا ہے جن میں کئی غیر ملکی بھی شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق سیاسی اور عسکری قیادت نے پاکستان کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ خطہ میں قیام امن کا خواہاں اور بھارت سمیت تمام ممالک سے اچھے اور پرامن تعلقات چاہتا ہے۔ عسکری قیادت نے کہا کہ فوج مادر وطن کے دفاع  اور کسی بھی بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہروقت تیار ہے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ چودھری نثار نے پنجاب ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر دونوں پارٹیوں کو پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں، پی ٹی آئی سے بار بار رابطے کی کوشش کی گئی، جمہوریت کے نام پر پھر کہتے ہیں تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ عمران خان اور طاہرالقادری سے اپیل کرتا ہوں جمہوریت اور ملک کے حقوق کے نام پر جمہوری طریقۂ کار اپنائیں، اسی میں بہتری ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ حکومت 4 نہیں 20 حلقے کھولنے کیلئے تیار ہے، الیکشن ہم نے نہیں کروائے، جو ذمہ دار ہیں ان کو کٹہرے میں لایا جائے۔ مئی 13ء کے انتخابات نگران حکومت نے کرائے، لانگ مارچ کا ایجنڈا عوامی نہیں، عمران خان نے معاملات کے آئینی حل کے بجائے لانگ مارچ کا راستہ اختیار کیا، سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد لانگ مارچ کی اجازت دی گئی۔ حکومت نے فیصلہ کیا کہ دونوں جماعتوں کو سیاسی راستہ اختیار کرنے دیا جائے۔ ہم نے کئی مرتبہ کہا کہ ہم تمام معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرینگے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہری شدید تکالیف سے دوچار ہیں، دھرنے نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ دھرنے کے شرکاء کو سہولتیں فراہم کی ہیں۔ عمران خان نے 10 لاکھ کا کہا تھا جو 50 ہزار بھی نہیں۔ دھرنے میں لوگ مہینوں بیٹھتے ہیں، کسی پر یلغار نہیں کرتے۔ عمران خان سے کہتا ہوں کہ وہ ایک جماعت کے سربراہ ہیں مجھ سے زیادہ ان کی ذمہ داری بنتی ہے، نوجوانوں کو نہ بھٹکائیں۔ لیڈر ملک کو افراتفری کی طرف نہیں دھکیلتا وہ نیا راستہ دکھاتا ہے۔ طاہر القادری کو جانتا نہیں لیکن جب تقریر کرتے ہیں تو ڈر لگتا ہے کہیں میں بھی ان کا فالوور نہ ہو جائوں، آپ پوری قوم کے محافظ بنیں۔ خیرخواہ کے طور پر عمران خان کو مشورہ دیتا ہوں کہ کارکنوں کو تشدد پر آمادہ نہ کریں، خدا کیلئے اس آگ کو ٹھنڈا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کسی کھیل کے پیچھے نہیں، فوجی قیادت سے ملاقات میں مکمل طور پر سکیورٹی، اہم عمارتوں کی حفاظت، ریڈزون کے حوالے سے بات ہوئی۔ عمران خان کہیں گے تو میں خود یا وزیر خزانہ مذاکرات کیلئے آئیں گے۔ کچھ سفارتخانوں نے اپنے خدشات ہم تک پہنچائے۔ خان صاحب انا کو ایک طرف رکھ دیں دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی  وزیر داخلہ  چودھری نثار علی خان  نے منگل کو ریڈ زون  کی سکیورٹی  کا اور دھرنوں کا فضائی جائزہ لیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے گذشتہ روز اپنے قریبی رفقاء کے ساتھ صلاح مشورہ کیا جس کے بعد سیاسی قیادت نے عسکری قیادت کے ساتھ ملاقات میں اسلام آباد میں پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں صلاح مشورہ کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان عوامی عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنے کے پیش نظر اسلام آباد کے ریڈ زون کی سکیورٹی فوج کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے عسکری قیادت سے ملاقات سے قبل ایک اجلاس منعقد کر کے دھرنا سیاست سے پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا۔ عمران خان اور طاہر القادری کی طرف سے مذاکرات سے مسلسل انکار پر غور کیا گیا اور مذاکرات کیلئے اپوزیشن کی قائم کردہ کمیٹیوں کے اب تک کی کوششوں پر صلاح مشورہ کے علاوہ ان امکانات پر غور کیا گیا جن کو بروئے کار لا کر صورتحال کو قابو میں لایا جائے۔ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، وزیر داخلہ چودھری نثار موجود تھے۔ بعدازاں وزیراعظم سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے اپنے چند رفقاء کار کے ہمراہ ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزراء بھی موجود تھے۔ ملاقات میں اسلام آباد میں تعینات سفارتی کور کی طرف سے اٹھائے گئے تحفظات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں پیدا شدہ صورتحال کو ختم کرنے کے طریقوں پر بات چیت ہوئی۔ عسکری قیادت نے وزیراعظم کو شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کی پیشرفت کے بارے میں بتایا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے شرکاء  کو بتایا کہ حکومت نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی سے سیاسی بات چیت شروع کی ہے تاکہ دھرنا کو ختم کرایا جا سکے۔ اے این این کے مطابق وزیراعظم  نواز شریف  ٹی وی سکرین پر آزادی اور انقلاب  مارچ شرکاء کی پارلیمنٹ ہائوس کی طرف پیش قدمی کو دیکھتے رہے جبکہ ریڈ زون پر موجود اعلیٰ سکیورٹی حکام انہیں لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہ کرتے رہے۔ وزیراعظم ہائوس  میں مشاورتی اجلاس مسلسل جاری رہا جس میں وزیر داخلہ چودھری نثار سمیت اہم وفاقی وزراء  شریک تھے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...