قصور سکینڈل: ملزموں کو تحفظ دینے کا حکم، ہائیکورٹ نے ممکنہ پولیس مقابلے کیخلاف درخواست نمٹا دی

لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے قصور سکینڈل کے ملزموں کو ممکنہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کے خلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دےدےا۔ دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ قصور ویڈیو سکینڈل میں ملوث ملزم تنزیل الرحمان کے بھائی شفیع الرحمان کی بیوہ سکینہ بی بی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے اس کے شوہر کو مقابلے میں ہلاک کر دیا۔ خدشہ ہے کہ مقدمے کے دیگر ملزموں کو بھی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔ ملزموں کو جان کا تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے کیونکہ آئین کے تحت ماورائے عدالت قتل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شفیع الرحمن کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دیا جائے اور دیگر کی جان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ ایک اور ملزم سلیم اختر شیرازی کی اہلیہ کی درخواست پر ہائیکورٹ نے قصور سکینڈل کے ملزموں کیخلاف دہشت گردی کی دفعات کے اندراج کیخلاف درخواست میں ترمیم کرنے کی اجازت دیتے ہوئے قصور پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ملزموں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قصور پولیس نے زیادتی اور بچوں کی ویڈیوز بنانے کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات کا اضافہ کر دیا ہے، پولیس نے یہ اقدام میڈیا کے دباﺅ میں آکر کیا ہے لہٰذا دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے اور مقدمات کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت کی بجائے سیشن عدالت میں چلانے کا حکم دیا جائے، فاضل بنچ نے نشاندہی کی کہ درخواست گزار کے وکیل نے درخواست میں جس قانون کا حوالہ دیا ہے اس قانون میں ترمیم ہو چکی ہے، اس لئے ترمیم کر کے نئی درخواست دائر کی جائے۔
قصور سکینڈل/ ہائیکورٹ

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...