اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں 179میگا کرپشن سیکنڈلز ودیگر نیب مقدمات سے متعلق مقدمہ کی سماعت میں عدالت نے نیب سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔ درخواست گزار اسد کھرل کو کہا ہے کہ وہ جو دستاویزات دینا چاہتے ہیں وہ عدالت میں جمع کروا دیں۔ عدالت نے کرنل ریٹائر خالد رشید اراضی کیس میں نیب کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان کے کیس کی تفتیش ایک ماہ کے اندر مکمل کرتے ہوئے فیصلہ دے ۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر حکومت کام نہیں کرے گی تو عدالت خاموش نہیں بیٹھ سکتی اگر یہ بات کسی کو سمجھ نہیں آتی تو وہ آئین پاکستان پڑھ لے۔ اب نیب سے نہیں پوچھا جائے گا بلکہ عدالت حکم جاری کرے گی نیب رپورٹس میں لفظوں کے ہیر پھیر سے زےادہ عمل ہونا چاہئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب آئینی ادارہ نہیں بلکہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے وجود میں آےا۔ عدالت کو آرٹیکل 27-A کے تحت اٹارنی جنرل کی معاونت درکار ہے ہماری تعریف نہ کی جائے حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کی کی جاتی ہے ہم ججز اپنے ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ عدالت کو بتاےا جائے کہ نیب کےا آئینی ادارہ ہے؟ نیب رپورٹس نامکمل ہوتی ہیں، میگا سیکنڈلز میں میں کچھ مقدمات بات میں شامل کیے گئے مان لیتے ہیں غلطی ہوگئی ہو گی مگر غفلت کے مرتکب نیب آفسران کے خلاف کےا کارروائی کی گئی؟ عدالت کرپشن میں اضافہ پر نوٹس لیتی ہے تو اختےارات سے تجاوز کا الزام لگاےا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے پیش ہوکر کہا کہ نیب قوانین میں کچھ ترامیم کر رہے ہیں اس کےلئے 6 ماہ وقت ہے مگر ہم 3 ماہ میں مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ نیب سالانہ رپورٹس کے حوالے سے پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ وہ عدالت کو فراہم کر دی جائیں گی ویب پر موجود ہیں کہ نہیں ابھی معلوم نہیں چیک کر کے بتا سکتے ہیں۔ درخواست گزار خالد کھرل نے 954 ارب روپے مالیت کے 179میگا کرپشن سیکنڈلز بارے کہا کہ وہ کچھ نئی دستاویزات جمع کروانا چاہتے ہیں عدالت اس کی اجازت دے عدالت نے انہیں اجازت دے دی۔ این این آئی کے مطابق جسٹس جواد نے کہا عدلیہ کے اختیارات سے تجاوز کی باتیں کرنے والوں کو آئین علم ہی نہیں، احتساب بیورو خود کچھ نہیں کر رہا، احکامات جاری کر کے جگانا پڑتا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نیب کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ قومی احتساب بیورو آئینی نہیں قانونی ادارہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پندرہ سال سے ایک شخص پر احتساب کی تلوار لٹک رہی ہے، پندرہ سال میں نیب سے ایک انکوائری مکمل نہیں ہوئی۔
سپریم کورٹ
میگا کرپشن کیس : حکومت کے کام نہ کرنے پرخاموش نہیں بیٹھیں گے : سپریم کورٹ
Aug 20, 2015