اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) اتوار کو نئی دہلی میں پاکستان بھارت سلامتی کے مشیروں کے درمیان انتہائی کشیدہ فضا میں بات چیت ہو گی۔ اس ملاقات سے پہلے دو ہفتوں کے دوران پاکستان چار بار بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کر چکا ہے۔ دونوں ملکوں کی فوجیں کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر ایک دوسرے کے خلاف انتہائی چوکس ہیں۔ بات چیت سے ایک ہفتہ پہلے، سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا مرکزی ملزم سوامی آنند آسیم کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت کو سرتاج عزیز سے ملاقات کیلئے مدعو کرنے کو بھی دہلی میں ایک ایشو بنایا جا رہا ہے۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق بھارت نے سلامتی کے مشیروں کی ملاقات سے پہلے منصوبہ بندی کے تحت کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر ماحول گرمایا ہے تاکہ دہلی میں مذاکرات کے دوران توجہ اس کشیدگی پر مرکوز رہے۔ ایک ذریعہ کے مطابق جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا معاملہ پاکستان ضرور اٹھائے گا لیکن پاکستان کے اندر دہشت گردی کی بھارتی سرپرستی، خصوصاً بلوچستان میں شورش کی سرپرستی کرنے کا معاملہ سرفہرست ہو گا۔ پاکستان کی طرف سے مطالبہ کیا جائے گا انسداد دہشت گردی کے پاک بھارت مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس طلب کر کے یہ معاملہ زیر غور لایا جائے۔ اس ضمن میں پاکستان شرم الشیخ اعلامیہ سے بات شروع کرنے کی کوشش کرے گا۔ دونوں ملکوں کے سلامتی مشیروں کے درمیان ملاقات کے بارے میں پاکستان میں بعض حلقوں کے تحفظات ہیںکیونکہ سرتاج عزیز ایک کہنہ مشق سفارتکار اور ماہر معیشت تو ہیں لیکن ان کے برعکس بھارتی مشیر سلامتی امور اجیت دوول ایک منجھے ہوئے جاسوس، تخریب کاری کو بطور ہتھیار بروئے کار لانے اور خفیہ حکمت عملی وضع کرنے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ سرتاج عزیز کو بھی ان تحفظات کا علم ہے اسی لئے گزشتہ ماہ اپنی پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ تھا کہ ”کوئی میری معصوم صورت سے دھوکہ نہ کھائے۔“
بھارت/ کشیدگی
سلامتی مشیروں کی ملاقات، بھارت نے منصوبہ بندی کے تحت ورکنگ باونڈری پر ماحول گرمایا
Aug 20, 2015