اسلام آباد (ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے تیس روز میں چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ چیئرمین پیمرا کی تعیناتی سے متعلق کیس کو جلد نمٹایا جائے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میڈیا کمشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سابق چیئرمین پیمرا چوہدری عبدالرشید نے عدالت کو بتایا کہ میں 28 جنوری 2013ءکو چیئرمین پیمرا تعینات ہوا تھا اس وقت کے وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا تھا کہ چیئرمین پیمرا کے لیے بنائی جانے والی لسٹ میں اپنا نام ڈال دوں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ کائرہ صاحب نے کہا اور آپ نے اپنا نام ڈال دیا یہ آپ کا لیول ہے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ یہ بھی اتفاق ہے کہ دس افراد کی لسٹ میں آپ کا نام نکل آیا اور آپ کو چیئرمین بنا دیا گیا، اتنے طاقت ور میڈیا کو سنبھالنے کے لیے کائرہ صاحب نے مالا آپ کے گلے میں ڈال دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ آج سپریم کورٹ میں آ کر لب کشائی نہ کرتے تو ہم سمجھتے کہ آپ چیئرمین پیمرا کے بہترین امیدوار ہیں۔ عدالت نے حکومت کو نئے چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نئے چیئرمین پیمرا کی تعیناتی سپریم کورٹ کی روشنی میں کی جائے اور اس آسامی کے لیے اشتہار بھی دیا جائے، جس کے بعد عدالت نے چیئرمین پیمرا سے متعلق معاملے کو نمٹا دیا۔ آئن لان کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ قائم مقام چیئرمین پیمرا نہیں بنایا جا سکتا۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ کمال حیرت ہے کہ اس مملکت خداداد کا کوئی ادارہ فعال نہیں ہے۔ اہم ترین اداروں کے مستقل سربراہ تک نہیں لگائے جا رہے ہیں کوئی سرکاری ملازم صدر، وزیراعظم کا نہیں عوام کا ملازم ہے۔ نرگس نامی خاتون کو محض اس لئے ممبر بنا دیا گیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی سرگرم کارکن ہے۔ شکر ہے کہ مجھے اس عدالت سے جلد چلے جانا ہے وگرنہ تو میرا ایک ایک لمحہ اذیت میں گزر رہا ہے۔
چیئرمین نیپرا