صنعاء + دمشق (آن لائن) یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے فوجی آپریشن میں شامل عرب اتحادی فوج نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ یمن اور سعودی عرب کے درمیان سرحدی شہر نجران میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے حوثیوں پر بمباری کرکے کم سے کم 64 حوثی باغیوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ اتحادی فوج نے نجران کے ساحلی علاقے میں ایک کمین گاہ پرحملہ کیا۔ آپریشن میں توپخانے اور اپاچی ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔آپریشن میں 64 باغیوں کو ہلاک کرنے کے بعد متعدد کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے جب کہ کمین گاہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ادھرایک دوسری پیش رفت میں حوثی باغیوں نے منحرف صدر علی صالح کے وفادار گارڈز کے 11 عناصر کو دھوکہ دہی کے الزام میں موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ نجران کے قریب اتحادی فوج کی کارروائی کو روکنے میں ناکامی پر سابق صدر کے وفاداروں کو قتل کیا گیا۔ ادھر ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر عہدیدار اور شام میں ایرانی فوج کے کمانڈر جنرل محمد علی فلکی نے اعتراف کیا ہے کہ تہران نے ’فیلق القدس‘ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی کمان میں ’’شیعہ فریڈم آرمی‘‘ کے نام سے ایک فوج تشکیل دے رکھی ہے جو تین اہم محاذوں عراق، شام اور یمن میں لڑائی میں شامل ہے۔ ایک انٹرویو میں جنرل علی فلکی نے کہا کہ ’’شیعہ لبریشن آرمی‘‘ کے قیام کا اصل مقصد اسرائیل کو دنیا کے نقشے سے مٹانا ہے۔ اگلے 23 سال میں اسرائیل کو نیست ونابود کردیا جائے گا۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں جنرل فلکی نے افغان پناہ گزینوں کو موثر جنگی قوت میں تبدیل کرنے میں ناکامی پر تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 30 سال تک افغان پناہ گزینوں کا بوجھ برداشت کیا۔ البتہ جنرل فلکی نے ’’فاطمیون‘‘ بریگیڈ اور اس کی قربانیوں کی تعریف کی اور کہا کہ اس گروپ میں افغان پناہ گزینوں کو شامل کیا گیا ہے جو محض 100 ڈالر کے عوض رضاکارانہ طور پر ایران کی جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔ دوسری جانب عرب خبررساں ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ منحرف سابق صدر علی عبداللہ صالح ملک میں ایرانی طرز کا نظام حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ علی صالح نے اپنے حلیف حوثی باغیوں کو حال ہی میں ایک پرکشش تجویز پیش کی جس میں کہا گیا کہ ایرانی ماڈل کے مطابق یمن میں بھی خبر گان کونسل اور گارڈین کونسل کے ادارے تشکیل دیئے جائیں۔