سری نگر (ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں ، بھارتی فوج کی فائرنگ سے سری نگر میں ایک اور کشمیری شہید ہو گیا جبکہ 17 زخمی ہوگئے ¾ پیلٹ گن کی فائرنگ سے دو نوجوانوں کی آنکھیں ضائع ہو گئیں‘ اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا‘ درگاہ حضرت بل چلو کے پیش نظر سری نگر اور درگاہ کے نواحی علاقے سیل ¾کپواڑہ سے کولگام تک کرفیو میں سختی کردی گئی ¾ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے ¾ سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ حریت قیادت کو بڈگام میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد42 ویں روز بھی صورتحال بدستور کشیدہ رہی۔ سڑکوں ، گلی کوچوں اور نکڑوں پر تعینات پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے لوگوں کو سختی کے ساتھ گھروں سے باہر آنے سے منع کر دیا ، جس وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ کرفیو کے باوجود بھارتی مظالم کے خلاف زبردست مظاہرے کئے گئے۔ آزادی پسند قائدےن نے عوام سے کہا ہے انہےں گاڑےوں کے لےے پٹرول نہ ملے تو پےدل مارچ کےا جائے۔ شوپیاں مےں مشتعل شہرےوں نے رکن اسمبلی شوپیاں ایڈووکیٹ یوسف بٹ کے آبائی گھر واقع میمندر میں داخل ہو کر سکیورٹی گارڈ کے کمرے کو نذر آتش کر دیا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمےر مےں پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی روک دےنے کے ساتھ ساتھ خوراک دودھ اور سبزیوں کی سپلائی بھی روک دی ہے۔ چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے پاس اسلحہ ہے نہ طاقت ¾ صرف اللہ کی مدد سے حالات کا مقابلہ کررہے ہیں ¾ طاقت کے مقابلے میں جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے ¾بھارتی فوج نے وادی کشمیر کو کربلا میں تبدیل کررکھا ہے اور ایک منصوبہ بند طریقے پر عمل پیرا ہوکر کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے ¾ بھارت کے باضمیر اور دل رکھنے والے عوام اپنی جمہوریت کی کچھ تو لاج رکھیں۔ میرواعظ عمر فاروق نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشن کے سربراہ زیدالحسین کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں اس عالمی ادارہ نے جموں وکشمیر کے حدود میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم بھیجنے کی اجازت مانگی ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ جموں کشمیر کی تازہ ترین ابتر صورتحال اور کشمیر میں جاری قتل و غارت گری اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا جائزہ لینے کیلئے انسانی حقوق کے کمشن کو کشمیر کے دورے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین یاسین ملک نے کہا کہ قتل و غارت کے دراز سلسلے اور کرفیو لگاکر لوگوں کو ضروری اشیائے خوردونوش وغیرہ سے محروم کردینا، رہائشی مکانات اور نجی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ وغیرہ سرکاری دہشت گردی کے بدترین مظاہر ہیں جو بھارتی فوج اور فورسز نام نہاد حکمرانوں کی ایما پر انجام دے رہے ہیں۔ کٹھ پتلی حکومت نے پاکستان اور حریت قیادت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اپوزیشن کی ہر مثبت تجویز کی سفارش پر سنجیدہ غور کیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک لیکچرار کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ میں پیلٹ گن کے استعمال کے کیس کی سماعت ہوئی۔ بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس نے عدالت میں تسلیم کیا کہ 32 دنوں میں چھروں والے 3500کارتوس استعمال کئے۔ بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس نے ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کرا دی۔ بھدرواہ میں ہڑتال ہوئی۔ کشمیریوں کا مارچ روکنے کے لئے کرفی کی پابندیاں مزید سخت کر دی گئیں۔ سری نگر میں بھارتی فورسز نے اخبار فروشوں پر تشدد کیا۔ سری نگر میں ہسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ایمبولینس ڈرائیور کی شہادت کے بعد مظاہروں میں شدت آئی۔ علاقے کو فوجی چھاﺅنی میں بدل دیا گیا ہے۔ 42 دن میں شہدا کی تعداد83 ہو گئی ہے۔ جب کہ 8 ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہیں۔ 42 روز سے کرفیو جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی پرچم لہراتے رہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سول سوسائٹی کے نمائندوں پر مشتمل وفد کو زخمیوں کی عیادت کیلئے سرینگر کے صدر ہسپتال کے دورے کے موقع پر آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف شدید نعروں کا اور غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ وفد جیسے ہی صدر ہسپتال پہنچا تو فضا ” ہم کیا چاہتے آزادی“ اور” مودی کا جو یار ہے، وہ قوم کا غدار ہے“ کے نعروں سے گونج اٹھی ۔ زخمی نوجوانوں کے غصے کو دیکھتے ہوئے کانگرسی لیڈر منی شنکر آئیر باہر کھڑے رہے، او پی شاہ نے دیگر سول سوسائٹی ارکان کے ساتھ وارڈ میں داخل ہوکر زخمی افراد سے بات چیت کرکے تفصیلات حاصل کیں۔