راشد منہاس نے تیرہ مارچ انیس سو اکہتر کو پاک فضائیہ میں بطور کمیشنڈ جی ڈی پائلٹ شمولیت اختیار کی۔ بیس اگست انیس سو اکہتر کو ٹی تھرٹی تھری ٹرینر کی پرواز میں فلائٹ لیفٹنٹ مطیع الرحمان بھی ان کے ساتھ سوار ہوا۔ مطیع نے اپنے مذموم مقاصد کے لئے نوجوان پائلٹ پرضرب لگائی اور طیارے کا رخ بھارت کی جانب موڑ لیا۔ راشد منہاس نے پی اے ایف مسرور بیس کو طیارے کے اغوا کے بارے میں آگاہ کیا۔ راشد اور مطیع کے درمیان جھڑپ شروع ہوگئی اور شہید پائلٹ نے مطیع کو اس کے مذموم مقصد میں کامیاب نہ ہونے دیا اور طیارہ بھارت کی سرحد سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر زمین سے ٹکرادیا.
راشد منہاس کی عظیم قربانی کے صلے میں انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا ۔ قوم کے بہادر سپوت نے دھرتی ماں پراپنی جان قربان کرکے دشمنوں کو واضح پیغام دےدیا کہ جب تک اس ملک میں راشد منہاس شہید جیسے بہادر موجود ہیں دشمن اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنےکی جرأت نہیں کر سکتا۔