پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی پیش کردہ تحریک کے مطابق پنجاب ٹیکسٹ بورڈ نے نصابی کتب سے مبینہ طور پر اسلام، پاکستان اور فوج سے متعلق اسباق و تصاویر خارج کر دی ہیں۔ جبکہ ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے وضاحت کی ہے کہ یہ مضامین دوسری کتابوں میں شامل کئے گئے ہیں۔ ایم ڈی نے الزام لگایا کہ کچھ مافیاز مطالبات منظور نہ ہونے پر غلط ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ قرار داد میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پرائمری نصاب سے قائداعظم، مینار پاکستان اور 1965ء کی جنگ کے ہیرو میجر عزیز بھٹی کا مضمون نکال کر امریکی ہیرو اور ایک انگریز کنلسٹنٹ نکولسن کا نام شامل کر دیا گیا ہے۔ تحریک کے محرک کے دعوے اور ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کی وضاحت نے معاملے کو متنازع بنا دیا ہے۔ تحریک کے محرک میاں محمود الرشید نے بعد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے شبہ ظاہر کیا کہ نصاب سے اسلام، پاکستان اور فوج سے متعلق مضامین کا اخراج حکومت نے کسی کو خوش کرنے کے لئے کیا ہے۔ ممکن ہے کہ ان کا دعویٰ درست ہو لیکن کوئی پاکستانی یہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ امریکہ یا بھارت کو خوش کرنے کے لئے نصاب میں ایسی تبدیلیاں کی جا سکتی ہیں جن سے نظریہ پاکستان پرزد پڑتی ہو۔ جنرل (ر) مشرف کے دور میں نصاب سے جہاد اور اس کے احکام کے بارے میں آیات و احادیث کو امریکہ اور مغرب کی خوشنودی کے لئے نکال دیا گیا تھا، مگر اس پر عوامی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔اس تناظر میں اگر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ پر عائد کئے گئے الزامات درست ہیں تو حکومت کو فوراً اس معاملہ کی انکوائری کرانی چائیے کہ قائداعظم کی وارث ہونے کی داعی مسلم لیگ (ن) کے دور حکمرانی میں اتنا سنگین واقعہ کیسے ہو گیا ۔ اگر نصاب میں واقعی ایسی تبدیلیاں ہوئی ہیں تو متعلقہ حکام کسی رعائت کے مستحق نہیں۔ دوسری صورت میں سیاسی رہنمائوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ مخالفین کو بد نام کرنے کے لئے ایسے مسائل کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کریں جن کا تعلق اہل وطن کے عقیدے اور جذبات سے ہو۔ مخالفین کو زچ کرنے کے اور بھی کئی طریقے ہیں۔