نوشہرہ کینٹ (آن لائن) جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سمیع الحق نے تحفظ آئین پاکستان کے لئے تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا، آئین کا بنیادی ڈھانچہ توڑنے یا اس میں تبدیلی کرنے کی ہر کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، بالخصوص دفعہ 63-62 کی آڑ میں آئین کے تمام اسلامی دفعات کو ختم کرنے کی یہودی، قادیانی اور مغربی لابیوں کی سازش کو پورا کرنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا، قرارداد مقاصد کو آئین سے نکال کر دوبارہ دیباچہ بنانا تحفظ ناموس رسالت امتناع قادیانیت کی ترامیم اور ملک میں قرآن وسنت اوراسلام کی بالادستی ختم کرنے، ملک کو سیکولر سٹیٹ بنانے کے مذموم عزائم کا دروازہ کھل جائیگا اور 73ء کے آئین کے اصل روح اور طے شدہ امور کو متنازعہ بنا کر قوم کوایک نہ ختم ہونے والی انتشار میں ڈال دیا جائے گا۔ مولانا سمیع الحق نے 73ء کے آئین کے تحفظ پر یقین رکھنے والی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس 28 اگست کو اسلام آباد میں طلب کرلی ہے۔ اس بات کا اعلان جمعیت علماء اسلام کی مرکزی امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولاناسمیع الحق نے جمعیت کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس کے بعد کیا۔ مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں چاروں صوبوں سے ارکان شوریٰ نے شرکت کی جس کی صدارت امیر جمعیۃ مولانا سمیع الحق نے کی۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور عدالت عالیہ کی طرف سے نااہل قرار دیئے گئے، سابق وزیراعظم کی طرف سے آئین پاکستان میں تبدیلی کے لئے دئیے گئے بیانات اور ارادوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا قرار دیا گیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ جمعیت کا آج کا اجلاس ملک دشمن، سیکولر، لبرل اور مذہب بیزار قوتوں کیلئے واضح پیغام ہے اور اس عزم کا اظہا ر ہے کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نظریاتی تشخص اور آئین کے اسلامی اور جمہوری شناخت کی ہر قیمت پر دفاع کرے گی۔