بھارت کی دوغلی پالیسی‘ ڈوکلام تنازعہ پر چین سے مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ‘ فوجوں کو تیار رہنے کا بھی حکم

نئی دہلی (آئی این پی+آن لائن ) نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر بھارت کی تینوں مسلح افواج کے کمانڈروں نے چین کے ساتھ ملنے والی سرحدوں کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی فوجوں کو چوکنا رہنے کا حکم دیدیا۔ مسلح افواج کے کمانڈروں نے اجلاس میں چین کے ساتھ ملنے والی سرحدوں کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ڈوکلام میں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد کمانڈروں کا یہ پہلا اجلاس ہے۔دوسری جانب بھارت نے کہا ہے کہ وہ ڈوکلام تنازع کے باہمی قابل قبول حل کے لیے چین کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا، لداخ جیسے واقعات ہندوستان اور نہ ہی چین کے حق میں ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں وزارت کے ترجمان رویش کمار نے کہا ہے کہ میں یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ 15 اگست کو پینگونگ تسو پر ایک واقعہ رونما ہوا جس پر دونوں جانب کے مقامی فوجی کمانڈروں نے بات کی۔ ہمیں امن و امان قائم رکھنا چاہیے۔ یہ حساس مسئلہ ہے۔ ہم چین کے ساتھ بات چیت کرتے رہیں تاکہ دونوں کے لیے قابل قبول حل تک پہنچا جا سکے۔ سرحدی علاقوں میں امن و امان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کی اہم شرائط ہیںجب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ڈوکلام کا تنازع کب ختم ہوگا تو انھوں نے کہاکہ میں کوئی نجومی نہیں اس لیے پیش گوئی نہیں کر سکتا۔ بہرحال انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ لداخ کے اس مقام پر دونوں فوجوں کے درمیان کس طرح کی جھڑپ ہوئی تھی۔ پتھرائو ہوا تھا یا پھر لوہے کے راڈ کا استعمال کیا گیا تھا۔ رویش کمار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ آئندہ ماہ برکس (پانچ ممالک برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ کی تنظیم) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے مودی چین جائیں گے یا نہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ لداخ کے معاملے میں دونوں ممالک کے سرحدی پولیس کمانڈروں نے بات کی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...