راولپنڈی (این این آئی) راولپنڈی کے تھانہ روات کی حدود میں قصبہ گنگال میں 2 روز تک گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی آٹھویں جماعت کی طالبہ ایک ہفتے بعد جاں بحق ہوگئی۔ طالبہ کو 9 اگست کو گھر سے ایک مسلح نوجوان نے اغوا کیا تھا اور اپنے دوست کے ساتھ 2 روز تک لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بعد ازاں 11 اگست کو طالبہ کے والد کو وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں ایک ملزم جاوید کے گھر سے ملی تھی۔ لڑکی نے اپنے والد کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا تھا جس پر انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کیا۔ بعدازاں 2 نامزد ملزمان کے خلاف تھانہ روات پولیس نے مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق تھانہ روات میں درج مقدمے میں لڑکی کے والد جہانگیر مدعی ہیں جنہوں نے موقف اپنایا کہ ان کی 16 سالہ بیٹی کو 9 اگست کی رات عمران نامی نوجوان نے فون کر کے مکان کی چھت پر بلایا اور پسٹل دکھا کر اسے بے ہوشی کی دوا پلائی اور جاوید نامی شخص کے گھر لے گیا۔ مدعی کا کہنا تھا کہ دونوں ملزمان نے 2 روز تک ان کی بیٹی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ ایس پی صدر سید علی رضا نے بتایا کہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم ریپ کے حوالے سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرکے لاہور لیبارٹری بھجوائے جائیں گے۔ واقعہ کے ایک ہفتے کے بعد لڑکی کے جاں بحق ہونے کے بارے میں ایس پی صدر کا کہنا تھا کہ لاش پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے کہ آیا لڑکی کی موت زیادہ ادوایات دینے سے ہوئی ہے یا اس کی وجہ کچھ اور ہے۔ دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے والد جہانگیر نے بتایا کہ ہم غریب لوگ ہیں میری 3 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں جن میں سے ایک بیٹی آج خالق حقیقی سے جا ملی ہے۔ جہانگیر کا کہنا تھا کہ پولیس مکمل طور پر تعاون کر رہی ہے لیکن ملزمان کے 2 ساتھی کامران اور تیلا انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور ان کے بارے میں بھی پولیس کو آگاہ کر دیا ہے۔