پرویزا لٰہی کا ارکان کو ناشتہ سپیکر رہا کرو کے نعرے پنجاب اسمبلی اجلاس کی جھلکیاں

لاہور (فرخ سعید خواجہ+ سید شعیب الدین+ سید عدنان فاروق) پنجاب اسمبلی میں عرصہ دس سال کے بعد ارکان اسمبلی کے لذت کام و دہن کا بہترین انتظام دوبارہ ہونے لگا، سپیکر چوہدری پرویز الہیٰ کی طرف سے گزشتہ روز ارکان اسمبلی کیلئے بلاتفریق پرتکلف ناشتہ کا اہتمام کیا گیا۔ ناشتہ میں حلوہ پوڑی، پراٹھا انڈا، چنے، سری پائے، نہاری، لسی اور چائے شامل تھے۔ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا اجلاس ایک گھنٹہ شروع نہ ہونے کے باعث مسلم لیگ ن کے ارکا ن نے نعرے بازی شروع کر دی، ان کا کہنا تھا کہ شرم کرو حیا کرو سپیکر کو رہا کرو۔ اپوزیشن کے رکن خلیل طاہر سندھو نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے 25ارکان عثمان بزدار کو بطور وزیراعلیٰ قبول کرنے کو تیار نہیں جس کے باعث اجلاس کو ڈیلے کیا جارہا ہے۔ اپوزیشن بنچوں سے نعرے بازی کے دوران 12 بجکر دس منٹ پر سپیکر ایوان میں آگئے ، پی ٹی آئی ارکان نے کھڑے ہوکر اور ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا، اس موقع حکومتی ارکان نے ویلکم ویلکم سپیکر ویلکم کے نعرے بلند کئے جبکہ اپوزیشن ارکان نے مخالفانہ نعرے لگاتے ہوئے سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہوگئے۔ تحریک انصاف کے اقلیتی رکن سردار میندر سنگھ ویر جی گزشتہ روز تحریک انصاف کے پرچم کے رنگ والی پگڑی پہن پر ایوان میں موجود رہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب ووٹنگ کے دوران تسبیح پڑھتے رہے۔ گجرات سے حکومتی رکن شجاعت نواز اگلی نشستوں پر جناح کیپ پہن کر ایوان میں موجود رہے۔ سابق وزیر اور اپوزیشن رکن شیخ علاﺅالدین اپوزیشن بنچوں کے آخری لائن پر ساری صورتحال سے لاتعلق نظر آئے۔ اپوزیشن ارکان کی سپیکر ڈائس کے سامنے آنے کے بعد حکومتی ارکان بھی سپیکر ڈائس کے سامنے آگئے، تاہم اپوزیشن ارکان اپنے بنچوں پر واپس چلے گئے لیکن حکومتی ارکان وہیں موجود رہے۔ اپوزیشن رکن سمیع اللہ نے اعتراض کیا کہ حکومتی ارکان کیوں سپیکر ڈائس کے سامنے موجود ہیں، اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ان کو بٹھا دیں ہمارا ایسا کوئی منصوبہ نہیں آپ بے فکر رہیں، جس پر سپیکر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران ارکان کا ایوان کے اندر موجود رہنا ضروری ہے اس لئے یہ ارکان ایوان میں ہی رہیں گے اور اسمبلی کی نئی عمارت کا کام مکمل کر لیا جاتا تو کوئی رکن کھڑا نہ ہوتا۔ جس کے بعد سپیکر نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے سردار عثمان بزدار اور محمد حمزہ شہباز کے بطور امیدواروں کا اعلان کیا، اور اسمبلی سٹاف کو ہدایت کی وہ پانچ من©ٹ تک گھنٹیاں بجائیں تاکہ تمام ارکان ایوان میں آجائیں۔ سپیکر کی ہدایت پر سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ انتخاب کا طریقہ بیان کیا جس کے مطابق سپیکر کے دائیں دروازے سے باہر جانے والوں کا ووٹ وزیراعلیٰ کے حق میں جبکہ دائیں جانب حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے سپیکر کے بائیں دروازے سے باہر لابی میں جائیں گے۔ ووٹنگ کا عمل تقریباً 50منٹ تک جاری رہا جس کے بعد 2 منٹ تک سپیکر نے جب وزیر اعلیٰ کی کامیابی کا اعلان کیا تو اپوزیشن بنچوں سے ارکان نے نومنتخب وزیراعلی کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی تو جواباً حکومتی ارکان نے چور مچائے شور کے نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان بنچوں پر کھڑے ہوگئے، اس دوران طرفین کے ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے اسمبلی سٹاف کی میز پر بھی چڑھ گئے، نعروں کے شور کے باعث کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ سپیکر کے ہدایت پر چوہدری ظہیرالدین حمزہ شہباز اور خواجہ سعد کے پاس گئے اور سردار عثمان بزدار سے بھی بات کی جس کے بعد خواجہ سعد رفیق کے کہنے پر اپوزیشن ارکان اپنی سیٹوں پر واپس آ گئے۔
جھلکیاں

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...