سرینگر (نوائے وقت رپورٹ، اے این این) مقبوضہ کشمیر میں پرائمری سکول کھولنے کی کوشش ناکام ہو گئی، وادی کی سنسان سڑکوں پر بھارتی فوج کا گشت 15ویں روز بھی جاری رہا۔ مودی سرکار کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کو دو ہفتے مکمل ہوگئے ہیں۔ بھارت نے بعض علاقوں میں فوج کے پہرے میں سکول کھولنے کی کوشش کی گئی تاہم والدین نے بچوں کو سکول نہیں بھیجا اور بھارتی فوج کی جانب سے دنیا کو بے وقوف بنانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ بھارت سکول جاتے بچوں کی تازہ ویڈیو بنا کر دنیا کو یہ دکھانا چاہتا تھا کہ وادی میں زندگی معمول پر آ گئی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے گھر گھر جا کر اور مساجد سے اعلان کر کے لوگوں سے کہا تھا کہ بچوں کو سکول بھیجیں۔ اساتذہ کو بھی سخت سکیورٹی میں 190 پرائمری سکولوں میں لایا گیا تھا تاہم لوگوں نے بچوں کے حوالے سے کوئی بھی رسک لینے سے انکار کر دیا جس پر بعض علاقوں میں بھارتی فوج نے گھروں میں گھس کر والدین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔بھارتی انتظامیہ نے انٹر نیٹ کی 2جی سروس بھی بحال کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اس حوالے سے عوامی سطح پر نیٹ چلنے کی تصدیق نہیں ہوئی۔بھارتی چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرا منیم نے کہا ہے کہ حالات کو بتدریج معمول کی طرف لایا جائے گا۔آہستہ آہستہ سیاحوں کو مقبوضہ کشمیر میں داخلے کی اجازت دے دی جائے گی۔بعض علاقوں میں ٹیلی فون کی لینڈ لائن سروس بحال کر دی گئی ہے ۔جلد پٹرول پمپ بھی کھول دئیے جائیں گے۔ ریاستی کی نام نہاد حکومت کے ترجمان روہت کنسال نے اعلان کیا بعض علاقوں سے کرفیو اور دیگر پابندی رفتہ رفتہ ہٹائی جا رہی ہیں صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ذرائع مواصلات اور ٹرانسپورٹ کو کھولنے پر غور کیا جا رہا ہے ۔سرینگر کے علاوہ جموں کے 5اضلاع ریاسی،اودھم پور،سمبا اور کھٹوعہ میں 190پرائمری سکول کھولنے کا تجربہ کیا گیا جو کسی حد تک کامیاب رہا۔ کشمیری پنڈت ، ڈوگرہ اور سکھوں نے مودی کے مقبوضہ کشمیر میں اقدامات کو مسترد کردیا۔ 64 افراد نے پٹیشن میں محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بھارت کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں نے صرف 15 اگست کی رات کشمیروں کے گھروں میں چھاپوں میں سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں پر دست درازی کی اورسینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کیا۔دوسری طرف سخت ترین کرفیو کے باوجود متعدد علاقوں میں کشمیری بدستور کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔ مظاہروں میں خواتین اور چھوٹے بچے بھی شامل تھے، قابض فوج کی طرف سے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا، پیلٹ گنز سے متعدد شہریوں زخمی بھی ہوئے تاہم اس کے باوجود احتجاج جاری رہا۔ زیادہ مظاہرے سرینگر کے علاقے سورا، رینواری، نوٹھہ، لال بازار گوجرہ اور کٹھی دروازہ میں کیے گئے۔
مقبوضہ کشمیر: پرائمری سکول زبردستی کھلوانے کا ڈرامہ فلاپ: بھارتی فوجیوں کی خواتین سے دست درازی
Aug 20, 2019