اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کی مدت ملازمت میں تین برس کی توسیع دے دی گئی ہے۔ جنرل باجوہ نے رواں سال انتیس نومبر کو مدت ملازمت پوری کر کے سبکدوش ہونا تھا تاہم اب وہ نومبر 2022 تک بری فوج کے سربراہ رہیں گے۔وزیر اعظم نے منظوری دیدی۔ گزشتہ سہ پہر وزیراعظم آفس سے تین سطر کا ایک بیان جاری کیا گیا ۔ خط نمبر ’’ پی ایم او/3232/ایس پی ایم /19 میں بتایا گیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کی موجودہ مدت ملازمت کی تکمیل پر انہیں مزید تین برس کیلئے آر چیف مقرر کیا جاتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ خطہ میں سلامتی کی صورتحال کے مدنظریہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جنرل باجوہ کی نئی تقرری سے ملک کی داخلی اور بیرونی سلامتی کی پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے گا۔ افغان مسلہ پر پاکستان کے تعاون میں کوئی اتار چڑہائو نہیں آئے گا اور بھارت کے ساتھ فوجی کشیدگی، لائن آف کنٹرول کی مخدوش صورتحال سمیت مشرقی سرحدوں کے حالات پر نئے سرے سے غور کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
توسیع
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی بدولت ملک کی داخلی اور بیرونی سلامتی کی پالیسیوں، ہتھیاروں و دفاعی نظاموں کے حصول، ہتھیار سازی، افغانستان اور کشمیر پر سفارتی و فوجی حکمت عملیوں میں تسلسل برقرار رہے گا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دوران کمانڈ ، انتہا پسندی کے خاتمہ کے شعبے پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے انتہاپسندی کے خاتمہ اور شدت پسندی کے انسداد کیلئے تمام مکاتیب فکر کے تمام ، نمائندہ علماء سے مسلسل انفرادی اور اجتماعی ملاقاتیں کیں۔ اسی مشاورت اور اعتماد سازی کی بدولت مدارس میں نصاب کی تبدیلی سمیت درکار اصلاحات کی سمت پیشرفت ممکن ہو سکی ہے۔ علاقائی سلامتی کے حوالہ سے افغانستان میں قیام امن کیلئے بطور آرمی چیف جنرل باجوہ کا کلیدی کردار ہے اور حالیہ مہینوں میں امریکی فوجی حکام اور ذلمے خلیل زاد کے ساتھ ان کے روابط بڑھے ۔ جنرل باجوہ کی دوبارہ تقرری سے امریکی بھی مطمئن ہوں گے کہ افغان امن مذاکرات کے اس فیصلہ کن مرحلہ پر انہیں پاکستان میں نئے آرمی چیف کے ساتھ نئے سرے سے بات نہیں کرنا پڑے گی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان اس حوالہ سے جو اعتماد سازی ہو چکی ہے وہ مزید مستحکم ہو گی۔ سی پیک کی محافط پاک فوج ہے اور اس حوالہ سے چین کے متعلقہ حکام اور جی ایچ کیو کے درمیان ایک خاص ربط ہے جو جنرل باجوہ کی موجودگی کی وجہ سے نہ صرف قائم رہے گا بلکہ مستحکم ہو گا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حثییت کے خاتمہ اور بھارت کی جارحیت جنرل باجوہ کیلئے ایک چیلنج کا درجہ رکھتی ہے لیکن اس چیلنج سے عہدہ برآ ہونے میں زیادہ مشکل نہیں ہو گی کیونکہ وہ گزشتہ تین برسوں سے اس معاملہ سے نمٹ رہے ہیں۔ پلوامہ واقعہ کے بعد کی جھڑپوں اور کشیدگی سے وہ عمدہ انداز میں نبرد آزما ہوئے ہیں اور یہی اعتماد آئندہ بھی ان کے کام آئے گا۔ شمالی وزیر ستان ، جنوبی وزیرستان اور بلوچستان میں دہشت گرد پھر فعال ہو چکے ہیں اور انٹیلی جنس بنیادوں پر جاری ردالفساد آپریشن کو مزید تقویت بخشنے کی ضرورت ہے۔
حکمت عملی، تسلسل