قیام پاکستان کے وقت فسادات اس قدر بڑھے ہرطرف چیخ و پکار تھی: نیک محمد

ملتان (سماجی رپورٹر) ضلع فیروز پور کی تحصیل موگہ اور گاؤں ککری کلاں سے قیام پاکستان کے وقت ہجرت کے آنے والے نیک محمد نے کہا ہے کہ میری عمر 10 سال تھی اور میں تیسری جماعت کا طالب علم تھا ابا جی کاشت کاری کرتے تھے گندم‘ سبزی اپنی ہی کاشت کرتے۔ ان دنوں فسادات اس قدر بھڑک اٹھے کہ مجھے والد صاحب نے سکول جانے سے روک دیا۔ چاروں طرف سے چیخ و پکار کی آوازیں سنائی دینے لگیں دھواں کے بادل گاؤں پر چھائے ہوئے تھے تو گاؤں کے مسلمانوں کا رات کی تاریکی میں ایک اکٹھ ہوا جس میں متفقہ طور پر ہجرت کرنے کا فیصلہ ہوا۔ علی الصبح 4 بجے ہزاروں مسلمانوں پر مشتمل قافلہ روانہ ہوا۔ ابا جی کے دوست ڈوگرہ فوج میں افسر تھے۔ جن کے تعاون سے ہزاروں پر مشتمل قافلہ نے 8 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل ڈوگرہ فوج کی حفاظت میں کیا۔ 3 دن میں کوئی 90 کلومیٹر کا سفر پیدل کیا اس دوران رات کو خیمے لگا کر قیام کر لیتے پتے اور جڑی بوٹیاں کھا کر گزارہ کرتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت ٹیم نے پاکستان بنتے دیکھا میں کہا انہوں نے کہا کہ جب ہم ہجرت کی غرض سے پاکستان کی طرف روانہ ہوئے تو گھر سے موجود جانور جس میں بھینسیں ‘ بیل گائیں‘ بکریاں شامل تھیں ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور ہماری جدائی کا دکھ برداشت نہیں کر رہے تھے اس دوران میں خاندان کے لوگ جانوروں کو پیار کرتے اور روتے رہے۔ دوران سفر والدہ کا بھوک سے برا حال تھا اور چلنے سے قاصر ہو گئیں تو ابا جی نے ایک چادر میں لپیٹ کر اپنی کمر کے پیچھے باندھ لیا۔ جتنی بھی نوجوان لڑکیاں تھیں ان کے چہروں پر کالا رنگ مل دیا تاکہ ان کی عزتیں ہندوؤں سکھوں سے بچ سکیں اور اﷲ کا شکر ہے کہ ہمارا یہ عمل کامیاب بھی ہوا اور یوں ہماری بچیاں بحفاظت اپنی منزل مقصود تک پہنچ گئیں قسور گنڈا سنگھ باڈر پر یوہی پہنچے تو والدہ نے حکم دیا کہ سرزمین پاکستان پر سب سے پہلے دایاں پاؤں رکھا جائے ان کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا گیا تو اس دوران غیب سے کانوں میں آواز آئی کہ سجدہ ریز ہو جائیں یوں ہزاروں پر مشتمل یہ قافلہ گنڈا سنگھ بارڈر پر سجدہ ریز ہو گیا۔

ای پیپر دی نیشن